مصر: 2017ء میں دہشت گردی کے حملے کے ماسٹر مائنڈ لیبی جنگجو المسماری کو پھانسی

Abdul Rahim Muhammad Al-Masmari

Abdul Rahim Muhammad Al-Masmari

قاہرہ (اصل میڈیا ڈیسک) مصر نے لیبیا سے تعلق رکھنے والے جنگجو عبدالرحیم محمد المسماری کو تختہ دار پر لٹکا دیا ہے۔مصر کی وزارت دفاع نے ہفتے کے روز یوٹیوب پر جاری کردہ ایک ویڈیو میں مجرم کو پھانسی دینے کی اطلاع دی ہے۔

وہ 2017ء میں مغربی صحرا کے علاقے الواحات میں سکیورٹی فورسز پر دہشت گردی کے حملے کا ماسٹر مائنڈ تھا۔اس حملے میں مصری پولیس کے 16 اہلکار ہلاک اور تیرہ زخمی ہوگئے تھے۔

المسماری کو 2017ء میں مصری سکیورٹی فورسز نے اس حملے میں ملوث گروپ کے خلاف چھاپا مار کارروائی کے دوران میں پکڑا تھا اور مصر کی ایک فوجداری عدالت نے 2019ء میں لیبی شہری المسماری کو اس حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں قصور وار قرار دے کر سزائے موت کا حکم دیا تھا۔

عدالت نے اس واقعے میں ملوّث 32 دوسرے افراد کو عمر قید کی سزائیں سنائی تھیں اور 20 کو بے گناہ قرار دے کر برّی کردیا تھا۔

انصارالاسلام نامی ایک گروپ نے اس حملے کی ذمے داری قبول کی تھی۔یہ گروپ تب مصری سکیورٹی فورسز کے لیے ایک نئے خطرے کے طور پر ابھرا تھا جبکہ انھیں پہلے ہی شمالی سیناء میں 2013ء سے داعش کے سخت گیر جنگجوؤں کی مزاحمتی سرگرمیوں کا سامنا تھا۔

المسماری نے گرفتاری کے بعد مصری حکام کو بتایا تھا کہ وہ لیبیا میں سابق مطلق العنان صدر معمر قذافی کے خلاف مسلح بغاوت کے بعد انتہا پسند نظریات کی جانب مائل ہوا تھا اور اس نے سکیورٹی فورسز کے خلاف مسلح کارروائیاں شروع کردی تھیں۔اس نے بعد میں مصری فوج کے ایک سابق افسر عماد الدین عبدالحمید کے زیر قیادت ایک مسلح گروپ میں شمولیت اختیار کی تھی۔ یہ دونوں افراد مصری فوج کے ایک اور سابق افسر ہشام العشماوی کے لیے کام کررہے تھے۔عشماوی کو مارچ 2020ء میں مصر میں پھانسی دے دی گئی تھی۔