اگر الیکشن میں فراڈ ہوا تو تفتیش کرائیں، امریکی اٹارنی جنرل

United States Election

United States Election

واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی اٹارنی جنرل نے ریاستوں کو احکامات جاری کیے ہیں کہ انتخابات میں مبینہ دھاندلی اور بے ضابطگیوں کی ری پبلکن پارٹی اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سامنے لائی گئی شکایات سے آٹھ دسمبر تک نمٹا جائے۔

امریکا کے اٹارنی جنرل ولیم بار نے وفاقی استغاثہ کے اہلکاروں کو صدارتی الیکشن کے دوران مبینہ دھاندلی اور بے ضابطگیوں کی تفتیش کی اجازت دے دی ہے۔ بار نے پیر نو نومبر کے روز اس سلسلے میں مختلف ریاستوں کے اٹارنی جنرلز کو خطوط ارسال کرتے وقت بتایا کہ فی الحال دھاندلی کے کوئی ثبوت سامنے نہیں آئے۔ بار نے واضح کیا کہ اگر دھاندلی اور بے ضابطگیاں ہوئیں، تو ان کی تفتیش کی جائے اور اس کے بعد ہی صدارتی الیکشن کے نتائج کی توثیق کی جائے گی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پنسلوینیا، نیواڈا، جارجیا اور ایریزونا میں معمولی فرق سے ہارے جس کے بعد وہ فراڈ کے الزامات لگا رہے ہیں۔ ابھی تک ڈونلڈ ٹرمپ نے الیکشن میں شکست کو تسلیم نہیں کیا۔ ٹرمپ کا الزام ہے کہ ڈیموکریٹس نے ان کے خلاف وسیع پیمانے پر سازش کی اور نتائج بائیڈن کے حق میں کیے گئے، گو کہ ابھی تک انہوں نے اپنے دعووں کی تائید کے لیے کوئی شواہد پیش نہیں کیے۔ زمینی صورتحال یہ ہے کہ چند اہم ریاستوں میں بائیڈن کو ٹرمپ پر برتری حاصل ہے اور ان تمام ریاستوں سے آزادانہ طور پر دھاندلی اور بے ضابطگیوں کی کوئی رپورٹ نہیں آئی۔ حتی کہ ری پبلکن اور ڈیموکریٹک دونوں پارٹیوں سے وابستہ متعدد سیاستدان یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ انتخابی عمل بغیر مسائل کے ہوا۔ چند ایک مقامات پر ووٹنگ مشینیں وغیرہ خراب ہونے کے واقعات ضرور پیش آئے جو حکام کے مطابق اتنے بڑے ملک میں معمول کی بات ہے اور ان کے نتائج پر کوئی خاطر خواہ نتائج نہیں آ سکتے۔

دریں اثنا امریکی ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں بھی گردش کر رہی ہیں کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی ولیم بار کی جانب سے اس اجازت کے بعد محکمہ انصاف کے الیکشن کے دوران اس طرز کے جرائم کی تفتیش کرنے والے ذیلی محکمے کے سربراہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہیں۔ رچرڈ پلگر نے پیر کی شب اس بارے میں اعلان کرتے وقت کہا کہ بار کا فیصلہ ان کے استعفے کی وجہ بنا۔ وہ محکمہ انصاف میں بطور اٹارنی اب بھی کام جاری رکھیں گے مگر انہوں نے انتخابی بے ضابطگیوں کی شکایات سے نمٹنے والے محکمے سے علیحدگی اختیار کر لی ہے۔

حالیہ پیش رفت کے بعد اب ریاستوں کو آٹھ دسمبر تک کا وقت دیا گیا ہے کہ وہ ‘تمام جائز شکایات، ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواستوں وغیرہ سے نمٹیں۔ پھر چودہ دسمبر کو الیکٹورل کالج کے ارکان کی ملاقات طے ہے، جس میں حتمی نتائج پر اتفاق ہونا ہے۔