کرونا وبا اور حج بیت اللہ کی تیاریاں شروع

Hajj

Hajj

تحریر: ممتاز اعوان

چین سے پھیلنے والے خطرناک کرونا کرونا وائرس نے دنیا بھر میں تباہی مچا رکھی ہے،کرونا سے دنیا بھر میں اموات ہو چکی ہیں، مریضوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، سعودی عرب میں بھی کرونا کے مریض سامنے آئے جس کے بعد سعود ی حکومت نے شہریوں اور غیر ملکی افراد کو کرونا سے بچاو کے لئے بڑے فیصلے کئے، مساجد کو بند کیا گیا، سعودی عرب میں لاک ڈاون لگایا گیا لیکن پھر کرونا کیسز میں کمی کے بعد لاک ڈاون ختم کر دیا گیا، مساجد بھی کھل گئیں اور کاروبار زندگی آہستہ آہستہ چل پڑا، اگرچہ کرونا ابھی ختم نہیں ہوا لیکن ایس اوپیز اور احتیاطی تدابیر کے تحت کام جاری ہیں۔

کرونا کی وجہ سے دنیا بھر کے امور متاثر ہوئے وہیں رواں برس حج کے حوالہ سے بھی سعودی حکومت نے اہم فیصلہ کیا جس کے مطابق صرف سعودی عرب میں مقیم افراد کو حج کرنے کی اجازت ہو گی،بیرون ممالک سے کسی بھی فرد کو حج کے لئے آنے کی اجازت نہیں ہو گی، سعودی حکومت کے اس فیصلے کو عالمی ادارہ صحت سمیت کئی ممالک نے سراہا ہے کہ کرونا سے بچاو کے لئے سعودی حکومت نے بہترین فیصلہ کیا ہے۔پاکستان کے وفاقی وزیر مذہبی امورپیر نور الحق قادری کا کہناتھا کہ حج کی محدود پیمانے پر ادائیگی کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ یہ فیصلہ شریعت کے حکم اور موجودہ حالات کے عین مطابق ہے۔سعودی وزیر حج نے اعلان سے پہلے ہمیں اعتماد میں لیا، جس کے لیے ہم شکر گذار ہیں۔عالم اسلام کے حجاج کرام کو کرونا وبا سے بچانے کے لیے ایک مشکل مگر دانشمندانہ اقدام ہے۔ دنیا بھر میں جاری اس موذی وبا کے پھیلاو کی روک تھام کے لیے سعودی فیصلے کی تائید کرتے ہیں،شاہ سلمان بن عبد العزیز اور سعودی حکومت نے ہمیشہ حجاج کے لیے بہترین سہولتوں کو یقینی بنایا ہے۔

حجاج کرام کی ہر ممکن بہبود کے لیے خادمِ حرمین شریفین کے اقدامات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ اسلامی تعاون تنظیم ،عرب لیگ، رابطہ عالم اسلامی، الازیر یونیورسٹی، سوڈان میں اسلامی فقہ اکیڈمی، امارات میں فتویٰ کونسل، عرب انسانی حقوق کے ادارے نے بھی محدود حج کے فیصلے کو دینی اعتبار سے ناگزیر اور حکمت و فراست کا آئینہ دار قرار دیا ہے۔ او آئی سی نے اس سال محدود تعداد میں اندرون مملکت سے مختلف ملکوں کے شہریوں کو حج کرانے کے سعودی فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ کورونا وبا سے بچاؤ کے لیے ٹھوس حفاظتی اقدام ہے۔ اس کی بدولت اسلام کا رکن محفوظ طریقے سے ادا ہوجائے گا اور تمام زائرین وبا کے خطرات سے محفوظ ہوں گے۔او آئی سی سیکریٹری جنرل یوسف العثیمین نے کہا کہ حجاج کرام کی صحت وسلامتی سے متعلق سعودی عرب کے جذبات اور حج کرنے والوں کی دیکھ بھال سے متعلق سعودی کاوشوں کی تعریف ضروری ہے۔عرب لیگ نے محدود تعداد میں عازمین کو حج کرانے سے متعلق سعودی عرب کے فیصلے کو حکیمانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی بدولت کورونا کی وبا کا طوفان روکنے میں مدد ملے گی۔ محدود تعداد میں لوگ آسانی سے فریضہ حج انجام دے سکیں گے۔

رواں برس حج سے پہلے سعودی عرب میں عازمین حج کا پہلے مکمل طبی معائنہ ہوگا جبکہ حج کے بعد انہیں خود کو گھروں میں قرنطینہ کرنا ہوگا۔ایک وقت میں 10 ہزار سے زائد افراد کو حج ادا کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔تمام مقدس مقامات پر پہنچنے سے پہلے عازمین حج کے ٹیسٹ کیے جائیں گے۔رواں سال 65 سال سے کم عمر مسلمان ہی حج ادا کر پائیں گے۔حج مکمل کرنے کے بعد تمام حجاج کو خود کو قرنطینہ میں رکھنا ہوگا۔تمام کارکنان اور رضاکاروں کے بھی حج شروع ہونے سے قبل ٹیسٹ کیے جائیں گے۔تمام عازمین حج کی صحت کو روزانہ مانیٹر کیا جائے گا۔حج کے دوران کسی بھی ایمرجنسی سے نمٹنے کے لیے ایک ہسپتال تیار کر لیا گیا ہے۔سماجی دوری کے اقدامات کو لاگو کیا جائے گا۔ ان شرائط پر عمل کرنا لازمی ہوگا اور کسی کو بھی کسی حال میں استثنیٰ نہیں ہوگا۔یہ حفاظتی تدابیر وبائی امراض سے پاک حج کو یقینی بنانے کے لیے اختیار کی گئی ہیں۔

سعودیہ عالم اسلام کا مرکز کہلاتا ہے۔ سعودی عرب میں کعبہ اللہ شریف اور روضہ رسول ہے۔ سعودی عرب میں موجود غارِ حرا میں پہلی وحی نازل ہوئی تھی۔ سعودی عرب میں ہی تاریخِ اسلام کی پہلی مسجد واقع ہے۔ گویا ہر اعتبار سے سعودیہ مسلمانوں کی محبتوں اور عقیدوں کا مرکز ہے۔ سب سے اچھی خوبی یہ ہے کہ سعودیہ کے حکمران دنیا بھر سے آنے والے معتمرین، زائرین اور حجاج کرام کی بھرپور خدمت کرتے ہیں۔ انسانی وسعت کے مطابق زیادہ سے زیادہ سہولتیں دینے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔ سعودی معاشرے کی دوسری خوبی سخاوت ہے۔ سعودی خاندان ایک دوسرے سے بڑھ کر سخاوت کا مظاہرہ کرتے نظر آتے ہیں۔سخاوت بھی ایک بہت بڑی نیکی ہے۔ سخی شخص کو اللہ تعالیٰ محبوب رکھتا ہے۔ عرب معاشرے کی ایک بہت بڑی خوبی ایمانداری ہے۔ عرب لوگ ایماندار ہیں۔ عرب دکاندار ہو یا کمپنی مالک، ورکر ہو یا سیٹھ وہ بے ایمانی نہیں کرتے۔ سعودیہ میں جو لوگ بے ایمانی اور دھوکہ دہی کرتے ہیں وہ سعودی نہیں ہوتے، بلکہ وہ دیگر ممالک کے رہنے والے ہوتے ہیں۔ سعودی عرب معاشرے کی ایک خوبی صفائی ستھرائی اور طہارت و نظافت ہے۔ یہ خود بھی تہذیب، سلیقے، صفائی ستھرائی، طہارت، نظافت کو پسند کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دیتے ہیں۔

سعودی حکومت پوری دنیا سے حج بیت اللہ کے لیے مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ آنے والے عازمین اور حجاج کرام کی ہمہ جہت خدمات کے سلسلے میں ہر سال آسانیاں پیدا کرتی ہے، حکومت سعودی عربیہ اللہ کے مہمانوں کی خدمات کے لیے وقف ہے اور کوشش کرتی ہے کہ ہر سال بیرون ممالک کے عازمین کو زیادہ سے زیادہ تعداد میں حج کی سعادت حاصل کرنے کا موقع دیا جائے لیکن رواں برس کرونا کی وجہ سے ایسا نہیں ہو سکا، حج ایک ایسا دینی فریضہ ہے جو پوری اْمت مسلمہ کے اتحاد کا مظہر ہے۔مشرق و مغرب اورشمال وجنوب کے مسلمان ایک ہی لباس ،ایک ہی آوازبلند کرتے ہوئے حرمین شریفین کارْخ کرتے ہیں۔حج مسلمانوں کی قوت وشان کا اظہار بھی ہے جس سے مسلمانوں کے اتحاد ویک جہتی پوری دنیاکے سامنے آتی ہے۔سعودی عرب لاکھوں حاجیوں کو یکساں سہولتیں فراہم کرتاہے۔سعودی حکومت یہ انتظام کسی منافع کی غرض سے نہیں کرتی ہے بلکہ صرف حاجیوں کی خدمت کے جذبے سے کرتی ہے۔سعودی حکومت حج انتظامات پر اربوں ریال خرچ کرتی ہے اور مقامات مقدسہ کی تعمیر وترقی کے عظیم الشان منصوبوں پر عمل درآمد کے لیے تمام دستیاب وسائل استعمال کررہی ہے۔

یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ سعودی حکومت کو بھی اربوں ریال کامنافع ہوتاہے لیکن حقیقت سامنے آچکی ہے اور میڈیارپورٹس سے پتا چلاہے کہ ریاست حج انتظامات کو اپنی مذہبی ذمہ داری سمجھتی ہے اورحج آپریشن سے کوئی منافع حاصل نہیں کرتی ہے۔ہرسال لاکھوں عازمینِ حج سعودی عرب کارْخ کرتے ہیں۔ 164 مختلف ممالک اور کلچرز سے تعلق رکھنے والے فرزندان توحید کو کنٹرول کرنا ،انھیں تمام ضروری سہولتیں مہیا کرنا ایک بہت بڑا کام ہے۔دنیا میں اس طرح لاکھوں لاگوں کے انتظام وانصرام کا کسی اور ملک کو تجربہ نہیں ہوتا جو سعودی عرب کے حکام کو ہوتا ہے۔وہ خوشگوار انداز میں حج انتظامات کرتے ہیں۔ حجاج کو قریباً ایک کروڑ مکعب فٹ پانی درکار ہوتاہے۔800سے زائد پروازیں ایک دن میں جدہ کے ایئرپورٹ پر اترتی ہیں۔ لاکھوں سکیورٹی اہلکار اور رضاکار کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کیلیے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں اور یہ تمام امور سیاست سے بالاتر ہوتے ہیں،کسی کو بھی کہیں بھی کوئی مشکل نہیں آتی، خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز خود تمام امور کی نگرانی کرتے ہیں۔سعودی عرب نے حج کے لئے رجسٹریشن شروع کر رکھی ہے ، پاکستان کی جانب سے سعودی عرب میں مقیم پاکستانی سفیر اور سفارتخانے کا عملہ حج کرے گا۔سعودی حکومت رواں برس بھی عازمین حج کے لئے کرونا وبا کی موجودگی کے باوجود بہترین اور مثالی انتظاما ت کرے گی۔

Mumtaz Awan

Mumtaz Awan

تحریر: ممتاز اعوان