یورپی یونین کے ممالک کووڈ ‘ٹریول پاس‘ پر متفق

Travel

Travel

یورپ (اصل میڈیا ڈیسک) یورپی پارلیمنٹ اور یورپی یونین کے رکن ملکوں کے درمیان ‘ڈیجیٹل کووڈ سرٹیفیکیٹ‘ پر اتفاق ہو گیا ہے۔ اس سے سفر کو آسان بنانے اور موسم گرما کے سیاحتی سیزن کو بحال کرنے میں مدد ملے گی۔

یورپی یونین کے قانون ساز اور رکن ممالک جمعرات کو ایک معاہدے پر متفق ہو گئے جس کے تحت یونین کے کسی بھی رکن ملک کے کسی بھی شخص کو کورونا ویکسینشن سرٹیفیکیٹ، کووڈ ٹسٹ کے نتائج یا انفیکشن سے صحت یاب ہونے کا سرٹیفیکیٹ حاصل کرنے کی اجازت ہوگی۔

اس ‘ٹریول پاس’یا سرٹیفیکیٹ کی بنیاد پر، جسے یورپی کمیشن نے ”گرین سرٹیفیکٹ” کا نام دیا ہے، کوئی بھی شخص یورپی یونین کے رکن ممالک کے اندر کسی روک ٹوک کے بغیر سفر کر سکے گا۔ اس سے آئندہ موسم گرما کے سیاحتی سیزن میں کافی فائدہ ہوگا اور سیاحوں کو سفر کرنے میں بھی سہولت ہو جائے گی۔

ّّاس پہل کے روح رواں اوریورپی پارلیمان میں سب سے بڑے گروپ یورپیئن پیپلز پارٹی (ای پی پی) بلاک سے وابستہ رکن جیرون لینیئرز نے اسے ایک ”بڑی کامیابی” قرار دیتے ہوئے کہا ”آنے والے چند ہفتوں کے دوران ہمارے پاس ایک متحدہ یورپی ڈیجیٹل کووڈ سرٹیفیکیٹ ہو گا جسے پوری یورپی یونین میں تسلیم کیا جائے گا اور ا س سے ایک دوسرے ملکوں میں سفر کرنے میں کافی سہولت ہو جائے گی۔”

یہ ٹریول پاس ایک کیو آر کوڈ پر مشتمل ہوگا جسے اسمارٹ فون میں ڈاون لوڈ کیا جا سکے گا یا پھر اسے کاغذ پر پرنٹ بھی کرایا جا سکتا ہے۔

اس ٹریول پاس کو منظور کرنے کے ساتھ ہی رکن ممالک اضافی سفری بندشوں مثلاً مزید جانچ یا قرنطینہ کو، الایہ کہ انتہائی ضروری ہو، ختم کرنے پر رضا مند ہو گئے ہیں۔

یورپی یونین کی ہیلتھ کمشنر اسٹیلا کائریا کائیڈس کا کہنا تھا”یہ یورپی یونین میں حتی الامکان محفوظ طورپر آزادانہ نقل وحمل شروع کرنے کی سمت میں ایک اہم قدم ہے۔”

فرانس، مالٹا اور نیدرلینڈ اس اسکیم کو شروع کرنے والے یورپی یونین کے اولین ممالک ہوں گے۔

اس آزمائشی پہل کے تحت اس امر کو یقینی بنایا جائے گا کہ ڈیجیٹل آتھینٹیکیشن کے تمام مراحل اور جو پاس جاری کیے گئے ہیں وہ مختلف ممالک میں ان کے سسٹم پر بھی ٹھیک سے کام کریں۔

ای پی پی نے ایک بیان میں کہا کہ پارلیمان اور رکن ممالک کے درمیان بات چیت کافی پیچیدہ رہی کیونکہ پارلیمنٹ اسے شہریوں کے لیے آسان بنانا چاہتی تھی تاکہ وہ کسی رکاوٹ کے بغیر پھر سے سفر کرسکیں جبکہ رکن ممالک کی حکومتیں اپنے اپنے ضابطوں کو محفوظ رکھنا چاہتی تھیں۔

چونکہ سرحد کا کنٹرول اس ملک کی قومی ذمہ داری ہوتی ہے اس لیے یورپی یونین کے رکن ممالک کو اپنے اس کنٹرول سے دست بردار ہونے میں تردد تھا۔

بعض ملکوں نے طریقہ کار کی درستگی کا معاملہ بھی اٹھایا کیونکہ اس وقت یورپی یونین کے صرف دس فیصد شہریوں کو ہی ویکسین لگا یا گیا ہے۔ حالانکہ اس تعداد میں اب تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

اس منصوبے کے تحت کووڈ ٹیسٹ مفت میں کرانے کی بات بھی کہی گئی ہے۔ یورپی کمیشن نے رکن ممالک پر پڑنے والے مالی بوجھ کو کم کرنے کے لیے ایک سو بائیس ملین ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے۔

‘ٹریول پاس‘ سے متعلق جمعرات کو ہونے والے اس معاہدے کو بہر حال یورپی پارلیمان کے عام اجلاس سے منظور کرانا ہو گا۔ یہ اجلاس سات جون کو ہونے والا ہے۔