یورپی یونین بھی ہانگ کانگ کو برآمدات پر جزوی پابندی سے متفق

Hongkong Protest

Hongkong Protest

ہانگ کانگ (اصل میڈیا ڈیسک) یوروپی یونین نے ہانگ کانگ کے لیے نگرانی کرنے والی یا سراغ رسانی کی ٹیکنالوجی کی برآمدات کو روکنے سے اتفاق کیا ہے جبکہ جرمنی کا کہنا ہے کہ اب ہانگ کانگ کے ساتھ اس کا وہی رویہ ہوگا جو چین کے ساتھ رہا ہے۔

ہانگ کانگ میں چین کی طرف سے متنازعہ سکیورٹی قانون کے نفاذ کے رد عمل میں یوروپی یونین نے بھی ایسی تمام طرح کی ٹیکنالوجی ہانگ کانگ کوبرآمد نہ کرنے سے اتفاق کیا ہے جس سے عوام پر نگرانی رکھنے میں مدد ملتی ہو۔ یورپی یونین کا کہنا ہے کہ نئے سکیورٹی قانون سے نیم خود مختار ہانگ کانگ میں عوام کی آزادی اور ان کے حقوق خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔

یورپی یونین نے اس سلسلے میں جو پابندیاں عائد کی ہیں اس میں اس طرح کی تمام ٹیکنالوجی کو ہانگ کانگ برآمد نہ کرنا شامل ہے جس کا استعمال داخلی طور پر ”جبر کرنے، اندرونی مواصلاتی نظام میں مداخلت کرنے یا پھر سائبر نگرانی کے لیے ہوسکتا ہو۔”

چین نے ہانگ کانگ میں جو نیا سکیورٹی قانون نافذ کیا ہے اس میں چینی حکومت کے خلاف آواز اٹھانے، بیرونی ممالک کی افواج کے ساتھ کسی بھی طرح کی ملی بھگت اور دہشتگردانہ کارروائیوں کو سنگین جرم کے دائرے میں رکھا گیا ہے۔ اسی قانون کی وجہ سے کئی مغربی ممالک ہانگ کانگ کے ساتھ اپنے روابط پر نظر ثانی کر رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے ہانگ کانگ میں قانون کی حکمرانی اور شفافیت کی ضمانت خطرے میں پڑ گئی ہے۔

امریکا، برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ جیسے ممالک اپنے سخت رد عمل میں ہانگ کانگ کے ساتھ حوالگی کے معاہدے کو معطل کر چکے ہیں۔ تاہم یورپی یونین کی جانب سے اس بارے میں رد عمل قدر تاخیر سے آیا ہے کیونکہ کئی رکن ممالک کے چین کے ساتھ گہرے تجارتی روابط ہیں اور وہ اس ضمن میں ایک متوازن پالیسی مرتب کرنا چاہتے تھے۔ اس میں جرمنی اور فرانس کا کردار قائدانہ رہا ہے۔

جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے اس موقع پر کہا کہ اب یورپی یونین کے پاس ایک ”کامن ٹول باکس” ہے اور چین نے ہانگ کانگ میں جو اقدامات کیے ہیں اس کے ردعمل میں ارکان اس کا استعمال کر سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ”یہ اقدامات ان لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا اشارہ دیتے ہیں جنھیں اس بات کا خدشہ ہے کہ ‘ایک ملک، دو نظام’ کے اصول کو پامال کر دیا جائیگا اور ان کی آزادیوں کو سلب کر لیا جائیگا۔”

جرمن وزارت خارجہ کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جرمنی ”ہانگ کانگ میں فوجی ساز و سامان، اور خاص طور پر دوہرے استعمال میں آنے والی حساس نوعیت کی اشیاء کی برآمدات کو فوری طور روک دیگا۔ اوراب اس علاقے کے ساتھ بھی جرمنی کا وہی سلوک ہوگا جو عوامی جمہوریہ چین کے ساتھ کیا جاتا ہے۔”

یورپی یونین نے خاص نوعیت کے آلات کی برآمدات پر پابندی کے ساتھ ہی ایسے اقدامات کرنیکے اعلان کی بھی بات کہی ہے جس سے ہانگ کانگ کے عوام اور سول سوسائٹی کو مدد مل سکے۔ اس میں ان کے لیے یورپ کے سفر کو آسان بنانا، انہیں آسان ویزا فراہم کرنا اور اسکالر شپ مہیا کرنا شامل ہے۔

یورپی یونین کے وزراء خارجہ نے اس سلسلے میں جن باتوں پر بھی اتفاق کیا ہے اس میں کہیں بھی سخت پابندیوں کا ذکر نہیں ہے۔ اس بات کا بھی ذکر نہیں ہے کہ جن اقدامات کا اعلان کیا گیا ہے انہیں کیسے نافذ کیا جائے گا۔ البتہ یہ بات ضرور کہی گئی ہے کہ نئے سکیورٹی قانون کا ہانگ کانگ میں نفاذ کیسے ہوتا ہے اس پر یوروپی یونین کی نظر ہوگی اور اسی مناسبت سے اس برس کے اواخر تک یونین اس کا از سر نو جائزہ لے گی۔