یورپی یونین کے رکن پارلیمان کی بھوک ہڑتال جاری

EU Member Parliament, Hunger Strike

EU Member Parliament, Hunger Strike

فرانس (اصل میڈیا ڈیسک) فرانس کے سیاست دان صحت اور سماجی فلاح و بہود کی فنڈنگ کے لیے مالیاتی لین دین میں ٹیکس عائد کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس سے قبل بھی اس طرح کا مطالبہ ہوتا رہا ہے تاہم اس پر آج تک کوئی واضح پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔

یورپی یونین کی پارلیمان میں فرانس کے رکن پیرے لیروتو نے محکمہ صحت اور سماجی فلاح و بہود کے معاملات کے لیے بہتر اور زیادہ رقم مختص کرنے کے مقصد سے بدھ کے روز سے بھوک ہڑتال شروع کی ہے۔ انہوں نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات چیت میں کہا، ”میں بغیر کھائے پیئے دن اور رات پارلیمان کے اندر ہی گزاروں گا۔”

اپنی ایک ٹویٹ میں فرانسیسی سیاست داں نے کہا کہ وہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور فرانس کے صدر ایمانوئل میکروں پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں اور، ”ان کا مقصد مرنا نہیں بلکہ لاکھوں لوگوں کو موت سے بچانا ہے۔”

انہوں نے اپنی ٹویٹ میں ماحولیات اور روزگار سے متعلق ‘کلائمیٹ اینڈ جابز’ ویب سائٹ کا ایک لنک بھی شیئر کیا ہے۔ اس میں مالیاتی لین دین سے متعلق اضافی ٹیکس نافذ کرنے کی بات کہی گئی ہے تاکہ یورپی یونین اس اضافی آمدن کی مدد سے ماحولیات کے تحفظ اور صحت سے متعلق اپنے تمام اہداف کو پایہ تکمیل تک پہنچا سکے۔

یورپی یونین کی پارلیمان میں فرانس کے رکن پیرے لیروتو ‘نیو ڈیل’ نامی سیاسی جماعت کے سربراہ بھی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ” یہ سننا کسی فحش بات سے کم نہیں کہ صحت، آب و ہوا اور روزگار کے لیے پیسہ نہیں ہے جبکہ مالیاتی منڈیوں نے اس سے پہلے کبھی بھی اتنا اچھا کام بھی نہیں کیا۔”

ان کا کہنا ہے کہ اگر مالیاتی لین دین سے متعلق یہ مجوزہ اضافی ٹیکس عائد کر دیا جائے تو کورونا وائرس کی وبا کے دوران معاشی مندی سے ابھرنے کے لیے اربوں ڈالر کا جو قرض لیا گیا ہے اس کی ادائیگی میں بھی آسانی ہوگی۔

یورپی یونین میں شامل ممالک کی حکومتوں کے سربراہان نے مالی لین دین سے متعلق اسی طرح کے ایک اضافی ٹیکس پر پہلے بھی اتفاق کیا تھا تاہم اس کا نفاذ کب سے کیا جائیگا اس پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا تھا۔ اس طرح کے اضافی ٹیکس سے متعلق گزشتہ کئی برسوں سے رکن ممالک میں بات چیت بھی جاری ہے تاہم اب تک اس سمت میں کوئی واضح پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔