ایف اے ٹی ایف: پاکستان ابھی گرے لسٹ میں ہی رہے گا، ذرائع

FATF

FATF

اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ہیڈ کوارٹرز پیرس میں ایف اے ٹی ایف کا چار روزہ اجلاس 21 سے 25 جون تک جاری رہے گا۔ ذرائع کے مطابق امکان ہے کہ پاکستان کو ابھی ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہی رکھا جائے گا۔

فرانس میں ڈی ڈبلیو کے نمائندے یونس خان نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ یورپین ممالک خاص کر میزبان ملک فرانس کی طرف سے پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے کی سفارش کی جائے گی اور یہ موقف اختیار کیا جائے گا کہ پاکستان کی طرف سے تمام نکات پر مکمل عمل درآمد نہیں ہو پایا ہے۔ یورپ کے دیگر ممالک بھی فرانس کے اس موقف کی تائید کریں گے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان کو اکتوبر 2021ء تک اپنی گرے لسٹ میں رکھنے کے فیصلے کے ساتھ ساتھ ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں پاکستان کی طرف سے کیے گئے اقدمات کو سراہا بھی جائے گا اور منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے حوالے سے ہونی والی پاکستانی پیش رفت کا خیر مقدم بھی کیا جائے گا۔

پاکستان میں اس دوران کچھ افراد اور تنظیموں پر پاپندی لگی ہے اور مطلوب افراد کو گرفتار کر کے سزائیں بھی دی گئی ہیں، جنہیں پاکستان کی طرف سے بہترین اقدامات قرار دیا جا رہا ہے۔ ایف اے ٹی ایف کے مطابق پاکستان کو تمام پوائنٹس پر مکمل عمل درآمد یقینی بنانا ہو گا اور یہ کہ ایف اے ٹی ایف حکومت پاکستان کی طرف سے اٹھائے گئے تمام اقدامات کا بغور جائزہ لے رہا ہے۔ یہ اطلاعات بھی ہیں کہ ایف اے ٹی ایف کا ایک وفد بہت جلد پاکستان کا دورہ کرے گا، جہاں حکومتی اقدامات کا جائزہ لینے بعد رپورٹ مرتب کی جائے گی اور اس بنیاد پر آئندہ اجلاس میں جو چار مہینے بعد اکتوبر میں ہو گا، پاکستان کے حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا۔

پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے 27 نکاتی ایکشن پلان پر اب تک 26 نکات پر عمل کیا ہے۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے خلاف نہ صرف قوانین بنائے ہیں بلکہ اس پر عمل درآمد بھی کروایا ہے۔ اس کے علاوہ کالعدم تنظیموں کے اثاثے منجمد کرنے کے ساتھ ساتھ ان سے وابستہ افراد کی سرگرمیاں روکنے کے لیے بھی نمایاں اقدامات اٹھائے گئے۔

بتایا گیا ہے کہ پاکستان نے قانونی سازی سے متعلق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی سفارشات پر عمل کرتے ہوئے نمایاں پیش رفت کی ہے۔ پاکستان کی پارلیمان منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت کی روک تھام سے متعلق متعدد قوانین میں ضروری ترامیم کی منظوری دی چکی ہے۔

حکومت نے ایف اے ٹی ایف پر 12 رکنی قومی رابطہ کمیٹی تشکیل دی ہے۔ کمیٹی کے ممبران میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت سے متعلق تمام اداروں کے سربراہاں اور ریگولیٹرز کے علاوہ وفاقی وزیر خزانہ اور وفاقی سیکرٹری خزانہ، امور خارجہ اور داخلہ شامل ہیں۔ ان میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے چیئرمین، فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل، فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ممبر کسٹم، اور فنانشل مانیٹرنگ یونٹ (ایف ایم یو) کے ڈی جی شامل ہیں۔ ساتھ ہی اسٹیک ہولڈرز کے مابین کوآرڈینیشن مقاصد کے لیے ایف اے ٹی ایف سکریٹریٹ بھی قائم کیا گیا ۔حکومت پاکستان 21 سے 25 جون تک جاری رہنے والے ایف اے ٹی ایف کے اجلاس سے اچھی خبر کی امید کر رہی ہے۔

عالمی سیاست ہمیشہ سے ایف اے ٹی ایف پر اثر انداز ہوتی رہی ہے اور اب بھی اس کے اثر انداز ہونے کی امکان ہے۔ پاکستان میں فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کے سوال پر پارلیمنٹ میں بحث شروع کرنے کے ٹی ایل پی کے مطالبے پر حکومت کے اقدام نے مغربی دارالحکومتوں کے ساتھ پاکستان کے سفارتی فاصلے بڑھا دیے۔

فرانس ایف اے ٹی ایف کا ایک مؤثر رکن ہے اور اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر یہ پاکستان کی پوزیشن کو کمزور بنا سکتا ہے۔ حال ہی میں برطانیہ نے پاکستان کو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت کے روک تھام کے حوالے سے خطرناک ممالک کی فہرست میں شامل کیا ہے۔ تحریک لبیک پاکستان، فرانس پاکستان تعلقات میں کشیدگی کی وجہ سے یورپین یونین کے ساتھ تعلقات میں خرابی ایف اے ٹی ایف کی طرف سے فیصلوں پر نظر انداز ہو سکتی ہے۔

پاکستان فرانس تعلقات اس وقت کم ترین سطح پر ہیں۔ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ فرانس پاکستان تعلقات میں خرابی کی وجہ فرانس میں شائع ہونے والے کارٹون ہیں لیکن حقیقت میں فرانس پاکستان تعلقات کی خرابی دیگر کئی وجوہات ہیں، جن میں سب سے بڑی وجہ بھارت اور فرانس کی قربت اور فرانس کی ہر فورم پر بھارت کی حمایت کرنا بھی ہے۔ اگست 2020 سے فرانس میں ابھی تک پاکستان کا کوئی بھی مستقل سفیر تعینات نہیں ہے۔ سابقہ سفیر معین الحق کی چین میں تعیناتی کے بعد یہاں پر قائم مقام سفیر سے ہی کام چلایا جا رہا ہے۔ اس وجہ سے فرانس میں پاکستانی موقف کو بہتر طور پر پیش نہیں کیا جا سکا ہے۔

کسی ملک کو گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کون کرتا ہے؟
کسی بھی ملک کو ‘زیر نگرانی‘ یعنی گرے لسٹ میں رکھنے یا نہ رکھنے کا فیصلہ ایف اے ٹی ایف کا ایک ذیلی ادارہ ‘انٹرنیشل کوآپریشن رویو گروپ‘ یعنی آئی سی آر جی کرتا ہے۔ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایک بین الاقوامی ادارہ ہے، جس میں مختلف ممالک کی نمائندہ تنظیمیں شامل ہیں۔ اس ادارے کا بنیادی مقصد بین الاقوامی مالیاتی نظام کو انتہا پسندی اور دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکنا ہے۔