فلو کی جاپانی دوا سے کورونا وائرس کے مریضوں کو واضح افاقہ ہوا، چین کا دعویٰ

Japanese Medicine

Japanese Medicine

چینی حکام کا کہنا ہے کہ فلو کے علاج کیلئے استعمال ہونے والی جاپانی دوا سے کورونا وائرس کے علاج میں کافی حد تک مدد ملی ہے۔

جاپانی میڈیا کے مطابق چین کی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے ایک اعلیٰ اہلکار شِن مِن نے دعویٰ کیا ہے کہ فلو میں استعمال ہونے والی دوا فیوی پِراوِر ‘جو کہ مارکیٹ میں ایویگن کے نام سے موجود ہے’ کورونا سے متاثرہ افراد کے علاج میں نہایت مؤثر ثابت ہوئی ہے۔

چینی اہلکار کا کہنا ہے کہ چین کے شہر ووہان اور صوبے شِنزن کے 340 افراد کو تجرباتی طور پر یہ دوا دی گئی جس کے نتیجے میں نہایت حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ہیں۔

شِن مِن کے مطابق کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کو جب ایویگن نامی فلو کی دوا دی گئی تو اوسطاً 4 دن بعد وہ صحت یاب ہوگئے جب کہ دیگر مریضوں کو تندرست ہونے میں اوسطاً 11 دن لگے۔

رپورٹ کے مطابق جن مریضوں کو یہ دوا دی گئی ان میں سے 91 فیصد افراد کی ایکسرے رپورٹ میں پھیپھڑوں کی حالت میں واضح بہتری دیکھی گئی جب کہ جنہیں یہ دوا نہیں ملی ان میں سے 62 فیصد افراد کی رپورٹ میں بہتری آئی۔

ووہان میں ہونے والے ایک اور تجربے میں یہ بات سامنے آئی کہ اس دوا سے کورونا کے مریضوں میں بخاراوسطاً ڈھائی دن میں ختم ہوگیا جب کہ ایویگن کے بغیر دوسرے مریضوں میں بخار اترنے کی اوسط 4 دن تک رہی۔

اسی طرح اس دوا کے استعمال سے کورونا کے مریضوں میں کھانسی کی شدت میں بھی جلد کمی آئی۔

چینی حکام کا کہنا ہے کہ جن مریضوں کو ایویگن نامی دوا دی گئی ان میں سے صرف 8 فیصد مریضوں کی آکسیجن کی فراہمی کے لیے مصنوعی آلات تنفس (آکسیجن مشین) کی ضرورت پڑی جب کہ بغیر دوا کے 17 فیصد مریضوں کو آکسیجن مشین لگانی پڑی۔

ایویگن بنانے والی جاپانی کمپنی نے چینی اہلکار کے اس دعوے پر کسی قسم کا تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے ، خیال رہے کہ کمپنی نے یہ دوا 2014 میں بنائی تھی اور یہ گذشتہ ماہ سے جاپان میں کورونا کے مریضوں کے زیر استعمال ہے۔

تاہم وزارت صحت جاپان کے ذرائع کے مطابق یہ دوا کورونا سے انتہائی متاثر ہونے والے مریضوں کے لیے اتنی مؤثر نہیں ہے۔

خیال رہے کہ چین سمیت دنیا بھر میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 2 لاکھ 6 ہزار 900 ہوگئی ہے جب کہ مجموعی ہلاکتیں 8 ہزار سے تجاوز کرچکی ہیں۔

دنیا بھر کے سائنسدان مہلک کورونا وائرس کی ویکسین کی تیاری کے لیے سرتوڑ کوششیں کررہے ہیں، دو روز قبل امریکا میں کورونا وائرس کی تجرباتی ویکسین کے تجربے کا آغاز انسانوں پر کردیا گیا ہے۔

اس سے قبل آسٹریلیا اور اسرائیل کے ماہرین بھی دعویٰ کرچکے ہیں کہ وہ کورونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے کے قریب ہیں۔

گذشتہ ماہ تھائی لینڈ میں ڈاکٹرز نے دعویٰ کیا تھا کہ کورونا سے متاثرہ ایک 71 سالہ چینی خاتون کو نزلے اور ایچ آئی وی کے مرض کی ادویات ملا کر دینے سے ابتدائی کامیابی ہوئی ہے۔

ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ دوا دیے جانے کے 48 گھنٹے بعد بہت حوصلہ افزا نتائج حاصل ہوئے اور اس کا نتیجہ منفی آیا ہے۔