سابق ہسپانوی بادشاہ کارلوس ملک سے پراسرار رخصتی کے بعد لاپتا

Juan Carlos

Juan Carlos

میڈرڈ (اصل میڈیا ڈیسک) ایک بڑے کرپشن اسکینڈل کے بعد اسپین کے سابق بادشاہ خوآن کارلوس کی ملک سے پراسرار رخصتی کے چار دن بعد ابھی تک یہ واضح نہیں کہ وہ ہیں کہاں؟ہسپانوی حکومت نے زور دے کر کہا ہے کہ خوآن کارلوس مفرور نہیں ہیں۔

اسپین کے دارالحکومت میڈرڈ سے جمعہ سات اگست کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اس یورپی ملک میں گزشتہ چار دنوں سے اس بارے میں شدید قیاس آرائیاں جاری ہیں کہ سابق بادشاہ کارلوس ملک سے روانگی کے بعد آخر گئے کہاں ہیں۔

اخبار اے بی سی نے، جسے عام طور پر ہسپانوی شاہی خاندان کے بارے میں انتہائی باخبر سمجھا جاتا ہے، لکھا ہے کہ خوآن کارلوس اس وقت متحدہ عرب امارات کی ریاست ابوظہبی میں چھپے ہوئے ہیں، جہاں شیخ محمد بن زید النہیان کے ساتھ ان کے دوستانہ تعلقات ہیں۔

اس اخبار کے مطابق 81 سالہ سابق بادشاہ اور اسپین کے موجودہ بادشاہ فیلیپے ششم کے والد پیر کے روز شمال مغربی اسپین کے شہر ویگو سے ایک نجی طیارے کے ذریعے ابوظہبی کے لیے روانہ ہوئے تھے۔ اس جریدے نے یہ بھی لکھا ہے کہ خوآن کارلوس اس وقت امارات پیلس میں مقیم ہیں، جو دنیا کا مہنگا ترین ہوٹل ہے۔

قبل ازیں اسی اخبار اور دیگر میڈیا اداروں نے یہ بھی بتایا تھا کہ اسپین کے یہ سابق بادشاہ ملک سے روانگی کے بعد ڈومینیکن ریپبلک میں پیپے فانخول کے مہمان ہیں، جو چینی کا کاروبار کرنے والے ایک ارب پتی تاجر ہیں۔ ان رپورٹوں کی بعد میں بحیرہ کیریبیین کی اس ریاست کی حکومت نے تردید کر دی تھی۔

پیر تین اگست کے روز خوآن کارلوس کا ایک خط بھی شائع ہوا تھا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے بیٹے اور موجودہ بادشاہ فیلیپے ششم کی زندگی آسان بنانے کے لیے ملک سے رخصت ہو رہے ہیں، تاکہ وہ اپنے شاہی فرائض آرام سے انجام دے سکیں اور ان کی ساکھ بھی خراب نہ ہو۔

خوآن کارلوس کو اس وقت اپنے خلاف کرپشن کے ایک بڑے اسکینڈل کا سامنا ہے۔ ماضی میں ان کی اس وجہ سے بہت عزت کی جاتی تھی کہ انہوں نے فاشسٹ دور کے بعد اسپین کی جمہوریت کی طرف واپسی کے عمل میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ میڈرڈ میں ملکی حکومت نے زور دے کر کہا ہے کہ خوآن کارلوس مفرور نہیں ہیں۔

خوآن کارلوس کو بدعنوانی کے جس اسکینڈل کا سامنا ہے، اس کے مطابق انہوں نے سعودی عرب میں ایک بہت تیز رفتار ریل گاڑی اور اس سے متعلقہ بنیادی ڈھانچہ تیار کرنے والے ایک ہسپانوی کنسورشیم سے غیر قانونی طور پر بہت بڑی رقوم حاصل کی تھیں۔ سابق ہسپانوی بادشاہ پر الزام ہے کہ انہوں نے 2008ء میں رشوت کے طور پر 100 ملین ڈالر وصول کیے تھے۔

2014ء میں خوآن کارلوس ہسپانوی تخت اپنے بیٹے اور ولی عہد کے حوالے کر کے اپنی شاہی ذمے داریوں سے دستبردار ہو گئے تھے۔ انہوں نے 2008ء میں جب مبینہ طور پر رشوت وصول کی تھی، انہیں بادشاہ ہونے کی وجہ سے تب بھی اپنے خلاف قانونی کارروائی سے تحفظ حاصل تھا۔

ان کے خلاف تخت سے دستبرداری کے بعد کے عرصے کے دوران ممکنہ منی لانڈرنگ کے شبے میں چھان بین ابھی تک جاری ہے۔ اس مبینہ منی لانڈرنگ کا تعلق کرپشن کے اسی اسکینڈل سے ہے۔