فرانس: ’خانہ جنگی‘ کی دھمکی پر حکومت کا سخت ردعمل

Emmanuel Macron

Emmanuel Macron

فرانس (اصل میڈیا ڈیسک) فرانسیسی فوجیوں کے ایک گروپ نے ایک کھلے خط میں دھمکی دی تھی کہ صدر ماکروں کی طرف سے اسلام پسندوں کو دی جانے والی ‘مراعات‘ کی وجہ سے ملک میں ناراضگی بڑھ رہی ہے اور خانہ جنگی شروع ہونے جا رہی ہے۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کی حکومت نے ملک میں ‘خانہ جنگی‘ کی دھمکی کے حوالے سے فوجیوں کے ایک گروپ کی طرف سے ایک قدامت پسند میگزین میں شائع کھلے خط پر پیر کے روز سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے ’گھٹیا سیاسی مقصد‘قرار دیا ہے۔

یہ مکتوب دائیں بازو کی قدامت پسند ویب سائٹ ویلیرس ایکچوئلز میں اتوار کے روز شائع ہوا تھا۔ یہ خط فرانسیسی فوج میں حاضر سروس متعدد نا معلوم فوجیوں نے لکھا تھا اور اس میں بھی وہی لہجہ اختیار کیا گیا تھا جو اس میگزین میں گزشتہ ماہ شائع ہونے والے ایک اور خط میں اپنا یا گیا تھا، جس میں واضح طورپر دھمکی دی گئی تھی کہ خانہ جنگی شروع ہونے جا رہی ہے۔

صدر ماکروں کے قریبی اتحادی اور وزیر داخلہ جیرالڈ درمانن نے اس خط کو ایک ”چال” قرار دیتے ہوئے الزام لگایا کہ خط لکھنے والے گمنام افراد میں ’ہمت‘ کی کمی ہے۔ دوسری طرف وزیر دفاع فلورینس پارلے نے اس خط کو ”گھٹیا سیاسی مقصد“ کا حصہ قرار دیا۔

وزیر اعظم زاں کاسٹیکس نے ایک اخبار سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ خط ”انتہائی شدت پسندوں” کی ”سیاسی جوڑ توڑ“ کا حصہ ہے۔

دائیں بازو کی رہنما مارین لی پین نے اتوار کے روز شائع خط کا خیر مقدم کیا ہے۔ لی پین کو اگلے برس ہونے والے صدارتی انتخابات میں میکروں کا سب سے اہم حریف سمجھا جا رہا ہے۔

گزشتہ ماہ بھی تقریباً بیس سبکدوش فوجی جنرلوں اور بعض حاضر سروس افسران نے اسی طرح کا خط شائع کرا یا تھا۔ حکومت کے کئی اہلکاروں نے اس کھلے خط کے لیے لی پین کو مورد الزام ٹھہرایا تھا۔

تازہ ترین خط میں میکروں اور ان کی کابینہ کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا گیا ہے”ہم آپ کے مینڈیٹ میں توسیع کرنے یا دوسروں کو فتح کرنے کی بات نہیں کر رہے ہیں۔ ہم اپنے ملک کی بقا اور آپ کے ملک کی بقا کی بات کر رہے ہیں۔”

خط لکھنے والوں نے خود کو فوج کا”آگ سے کھیلنے والی نوجوان نسل” کا فوجی قرار دیا ہے۔ انہوں نے خود کو سرگرم فوجی قرار دیتے ہوئے لکھا ہے”ہم نے اپنی زندگیاں اسلام پسندی کو تباہ کرنے کے لیے پیش کردی ہیں جسے آپ نے ہماری سر زمین پر مراعات دی ہیں۔“

ان فوجیوں نے سن 2015 میں دہشت گردانہ حملوں کی لہر کے بعد فرانس میں شروع ہونے والے سینٹینیل سکیورٹی آپریشن میں بھی حصہ لینے کا دعوی کیا ہے۔ انہوں نے الزام لگا یا ہے کہ بعض مذہبی طبقوں کے لیے ”فرانس کا مطلب طنز، توہین اور نفرت کے جذبے کے سوا کچھ نہیں ہے۔”

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر خانہ جنگی شروع ہو جاتی ہے تو فوج اپنی ہی سرزمین پر نظم و ضبط برقرار رکھے گی۔ فرانس میں خانہ جنگی شروع ہو رہی ہے اور آپ اس بات سے بخوبی واقف ہیں۔

سابقہ خط کے برخلاف اتوار کے روز شائع ہونے والے خط پر عوام بھی دستخط کر سکتے ہیں۔ ویلیرس ایکچویلزکا کہنا ہے کہ پیر کی سہ پہر تک اس پر ایک لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد افراد دستخط کر چکے تھے۔

فرانسیسی فوجی ہیڈکوارٹر میں ایک اعلی فوجی عہدیدار نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ مسلح افواج خط لکھنے والوں کو نظر انداز نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا”فوجی کمان کی طرف سے ان لوگوں کو سخت انداز میں یاد دہانی کرائی جائے گی کہ انہیں اپنی ڈیوٹی کا کس طرح احترام کرنا چاہیے۔” انہوں نے مزید کہا کہ فوج کا اعتبار برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ وہ سیاست سے دور رہے۔

اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر مذکورہ افسر نے کہا ”آپ کے ذاتی نظریات ہوسکتے ہیں لیکن مسلح افواج غیر سیاسی ہے اور منتخب صدر کے تئیں مکمل وفادار ہوتی ہے۔ اگر آپ کو کوئی چیز پسند نہیں ہے تو فوج چھوڑ کر جا سکتے ہیں۔”

وزیر داخلہ دارمانین نے بی ایف ایم ٹیلی ویژن سے با ت چیت کرتے ہوئے کہا ”مجھے یقین ہے کہ جب آپ فوج میں ہوتے ہیں تو آپ اس طرح کی چیزیں خفیہ طور پر نہیں کرتے، یہ لوگ گمنام ہیں۔ کیا یہی بہادری ہے؟”

فرانس کی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف جنرل فرینکوئس لیسوئنٹر نے کہا کہ جن لوگوں نے اس خط پر دستخط کیے ان کو مکمل ریٹائرمنٹ سے لے کر انضباطی کارروائی تک کی سزاؤں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ میکروں نے حالیہ مہینوں میں سن 2022 کی ممکنہ صدارتی امیدوار لی پین اور ان کی نیشنل ریلی پارٹی کو تنقید کا نشانہ بنا یا ہے۔ لی پین سن 2020 میں ہونے والے متعدد حملوں کے لیے فرانس میں ہجرت کر کے آنے والے اسلامی انتہا پسندوں کو مورد الزام ٹھہراتی رہی ہیں۔