جرمنی: ٹرین کے آگے دھکا دے کر مارنے کے واقعات پر تشویش

Germany Train Station Security

Germany Train Station Security

فرینکفرٹ (جیوڈیسک) جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر فوری طور پر اپنی تعطیلات منسوخ کرکے واپس برلن پہنچ گئے ہیں اور منگل کے روز ایک ہنگامی اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں۔ اس تازہ حملے کے بعد کئی حکومتی عہدیداران نے ٹرین اسٹیشنوں پر اضافی سکیورٹی کا مطالبہ کیا ہے۔

تازہ واقعہ پیر کے روز اس وقت پیش آیا، جب ایک چالیس سالہ شخص نے پلیٹ فارم پر موجود ایک خاتون اور اس کے آٹھ سالہ بچے کو ایک تیز رفتار ٹرین کے سامنے دھکا دے دیا۔ اس حملے میں خاتون نے خود کو بچا لیا مگر بچہ ٹرین کی زد میں آ کر مارا گیا۔

پولیس کے مطابق حملہ آور نے پلیٹ فارم سے ایک اور شخص کو بھی دھکا دینے کی ناکام کوشش کی اور پھر وہاں سے فرار ہونے کوشش کر رہا تھا کہ اسٹیشن کے باہر موجود لوگوں نے اُسے پکڑ لیا۔ حکام کے مطابق مشتبہ حملہ آور کا تعلق افریقی ملک اریٹریا سے ہے۔

فرینکفرٹ ریلوے اسٹیشن کا شمار جرمنی کے مصروف ترین ٹرین اسٹیشنوں میں ہوتا ہے، جسے روزانہ کوئی پانچ لاکھ لوگ استعمال کرتے ہیں۔

پولیس کا کہنا ہےکہ مشتبہ حملہ آور کچھ عرصے سے سوئٹزرلینڈ میں رہائیش پذیر تھا۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ اس نے پلیٹ فارم پر موجود لوگوں کو مارنے کی کوشش کیوں کی۔ پولیس کی ابتدائی چھان بین کے مطابق ملزم ان لوگوں کو پہلے نہیں جانتا تھا۔

جرمنی میں دو ہفتے پہلے بھی اسی قسم کا ایک اور واقعہ پیش آچکا ہے۔ اُس واقعے میں مغربی ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے شہر فیرڈے کے مرکزی ریلوے اسٹیشن پر ایک شخص نے پیچھے سے آ کر ایک چونتیس سالہ خاتون کو چلتی ٹرین کے آگے دھکا دے کر مار دیا تھا۔ اس حملے میں ملوث اٹھائیس سالہ ملزم کی شناخت جرمنی میں پیدا ہونے والے ایک سربیائی باشندے کے طور پر ہوئی تھی۔

جرمنی میں ماضی میں اس طرح کے حملے نہیں دیکھے گئے۔ لیکن حالیہ چند برسوں کے دوران چانسلر انگیلا میرکل کی مہاجر دوست پالیسی کی وجہ سے ملک میں نسلی اور مذہبی کشیدگی میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ جرمنی میں پناہ گزین مخالف حلقوں پر الزام ہے کہ وہ اکثر اپنے سیاسی مقاصد کے لیے ہائی پروفائل جرائم میں ملوث ملزمان کو ان کے رنگ و نسل سے جوڑنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتے۔

جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے کا کہنا ہے کہ فرینکفرٹ ٹرین اسٹیشن پر حملہ کرنے والے ملزم کے ساتھ قانونی طریقے سے نمٹا جائے گا۔ انہوں نے شہریوں کو متنبہ کیا ہےکہ جب تک تحقیقات مکمل نہیں ہوتیں وہ حملہ آور کے پس منظر یا محرکات پر کوئی رائے قائم کرنے سے گریز کریں۔