آزادی مارچ کا نواں روز: دھرنے کے شرکاء ایچ نائن گراؤنڈ میں موجود

Maulana Fazlur Rehman

Maulana Fazlur Rehman

اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں اپوزیشن جماعتوں کے آزادی مارچ کا آج نواں روز ہے اور دھرنے کے شرکاء سرد موسم کے باوجود ایچ نائن گراؤنڈ میں موجود ہیں۔

تحریک انصاف کے رہنما اور صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان نے دعویٰ کیا کہ میرے پاس مولانا فضل الرحمان سے متعلق بہت حقائق موجود ہیں، مولانا فضل الرحمان سے متعلق حقائق سامنے آئے تو عوام اور میڈیا اپنے کانوں کو ہاتھ لگائیں گے۔

اپنے خطاب میں جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے ایمنسٹی اسکیم کے ذریعے اپنی بہن کی منی لانڈرنگ چھپائی اور یہ سیاستدانوں سے کہتے ہیں کہ انہیں این آر او نہیں دیں گے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج اس اسٹیج پر مجھے یہ کہنے کا حق پہنچتا ہے کہ اب ہم اس حکومت اور وزیراعظم کو این آر او نہیں دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ’وزیراعظم کی ہمشیرہ نے 60 ارب روپے دبئی کے بینکوں میں کیسے رکھے؟ وہ کون سی قوت ہے کہ جس نے دھاندلی کے ذریعے اس کو کرسی تک پہنچایا‘۔

سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ ’افواج پاکستان کے ترجمان کے اس بیان کا خیر مقدم کرتا ہوں جس میں انہوں نے کہا کہ فوج غیرجانبدار ہے‘۔

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے دھرنے کے شرکا سے خطاب میں کہا کہ کہ میں ترجمان پاک فوج کے بیان کا خیر مقدم کرتا ہوں جس میں انہوں نے قوم کو تسلی دی ہے کہ فوج غیر جانبدار ادارہ ہے اور وہ غیر جانبدار رہنا چاہتا ہے، اللہ انہیں استقامت نصیب فرمائے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب بھارت کا طیارہ ہمارے جوانوں نے گرایا اور ان کے پائلٹ کو پکڑا تو ہمارے کارکنوں نے پورے ملک میں افواج پاکستان کو شاباش پیش کی۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ گلہ اپنوں سے ہوتا ہے پرایوں سے نہیں، گلہ شکوہ اپنائیت کی علامت ہوتی ہے دشمنی کی نہیں، ہم قومی اداروں کو سیاست میں نہیں گھسیٹنا چاہتے، آپ نے کہہ دیا ہم غیر جانبدار ہیں، ہم خیر مقدم کرتے ہیں۔

فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ کسی مذاکرات کی ضرورت نہیں ہے، ہمارے پاس آنے کی بھی کوئی ضرورت نہیں، بے معنی آنا جانا نہیں ہونا چاہیے، آؤ تواستعفیٰ ساتھ لے کر آؤ اور اقتدار کے ایوان کو چھوڑنے کا اعلان کرکےآؤ، ہم نے بڑی جرات اور ہمت کے ساتھ یہ سفر شروع کیا ہے اور اپنی منزل سے کم پر ہم راضی ہونے والے نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس استعفے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں، اب آپ بند گلی میں ہو، یہ آپ کا فیصلہ ہے کہ بند گلی میں سانس لینا ہے یا باہر آنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم قومی اداوں سے برادرانہ کہتے ہیں کہ انہیں بھی اپنی قوم سمجھو، جن کے منہ میں دودھ کے گھونٹ ہیں وہ آپ کے ساتھ نہیں چلیں گے وہ اس ملک کی خدمت نہیں کرسکتے۔