جرمن انٹیلیجس ایجنسی کے خلاف اسٹراس برگ میں شکایت درج

German Intelligence Agency

German Intelligence Agency

جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) رپورٹرز ود آٹ بارڈرز نے اسٹراس برگ میں یو رپی عدالت انصاف میں شکایت درج کرائی ہے کہ جرمن انٹیلیجنس ایجنسی بلا روک تھام جاسوسی کا عمل جاری رکھی ہوئے ہے، جس سے لوگوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔

یورپی عدالت انصاف (ECHR) نے یہ اعتراف کر لیا ہے کہ لوگ جرمنی کی انٹیلیجنس ایجنسی (BND) کی وسیع پیمانے پر اور سخت نگرانی سے محفوظ نہیں ہیں۔ اس سلسلے میں ‘رپورٹرز ود آٹ بارڈرز نے حال ہی میں ایک باقاعدہ رپورٹ جاری کی تھی، جس کا اب یورپی سطح پر اعتراف ایسے عوامل کا سبب بننے والے قوانین میں ترامیم کے امکان کا باعث بن سکتا ہے۔

جرمنی کی انٹیلیجنس ایجنسی بی این ڈی کو مخصوص کیسز میں بنیادی حقوق تک کو محدود کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ مثال کے طور پر مشکوک افراد کے انٹرنیٹ ہبز تک رسائی یا پھر ان کی سرچ ہسٹری اور استعمال کیے گئے الفاظ کا ریکارڈ جمع کرنا۔ مشکوک افراد کی ای میلز تک رسائی بھی ممکن ہے۔ انٹیلیجنس حکام ایسے ہتھکنڈے بروئے کار لاتے ہوئے، اس بات کا تعین کرتے ہیں کہ آیا مشکوک افراد واقعی جرائم میں ملوث ہیں۔ بی این ڈی جاسوسی در اصل کرتی کیسے ہے، یہ واضح نہیں۔ علاوہ ازیں یہ بھی واضح نہیں کہ ایسی کڑی نگرانی کے عمل سے کتنے لوگ متاثر ہو رہے ہیں۔

‘رپورٹرز ود آٹ بارڈرز نے یورپی کورٹ برائے انسانی حقوق میں جو شکایت درج کرائی ہے اس میں یہی نکات اٹھائے گئے ہیں۔ یورپی کورٹ میں جمع کرائی جانے والی شکایت میں لکھا ہے، ”پچھلے چالیس برسوں میں جرمنی میں ایک مرتبہ بھی ایسا نہیں ہوا کہ بی این ڈی کے ایسے اقدامات کی وجہ سے کوئی معاملہ عدالت تع پہنچا ہو یا کسی متاثرہ شخص کا کیس عدالت میں سنا گیا ہو۔ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ نگرانی کا ہدف بننے والے اکثریتی افراد کو یہ پتا تک نہیں لگتا کہ وہ دانستہ یا غیر دانستہ نگرانی کا ہدف بنے ہیں۔

جرمنی میں ایک پارلیمانی پینل سالانہ بنیادوں پر ایک رپورٹ جاری کرتا ہے، جس میں تمام تر انٹیلیجنس سرگرمیوں کی تفصیلات درج ہوتی ہیں۔ لیکن یہ صرف اس وقت دستیاب ہوتی ہے، جب اس میں سے پروٹوکول ڈیٹا خارج کر دیا گیا ہو۔

لیفٹ پارٹی سے وابستہ جرمن رکن پارلیمان آندرے ہان ‘رپورٹرز ود آٹ بارڈرز کی شکایت کو ایک اہم قدم قرار دیتے ہیں۔ ان کے مطابق یہ پیش رفت کہ جاسوسی کے عمل کو یورپی عدالت نے بھی تسلیم کر لیا ہے، جرمن عدالتوں میں بھی تبدیلی کا سبب بن سکتی ہے۔ جرمنی میں وسیع پیمانے پر جاسوسی کی شکایات اس وقت تک تسلیم نہیں کی جاتیں جب تک شکایت کرنے والے یہ ثابت نہ کر سکیں کہ درج کرانے والے براہ راست متاثر ہوئے ہیں۔

اگر اسٹراس برگ میں ‘رپورٹرز ود آٹ بارڈرز کی جانب سے درج کی گئی شکایت پر کارروائی ہو جاتی ہے، تو بی این ڈی متاثرین کو مطلع کرنے کی پابندی ہو گی۔ یوں جاسوسی کا ہدف بننے والے قانونی کارروائی کرنے کے اہل ہوں گے۔