جرمن خواتین اعلیٰ انتظامی عہدوں کی شوقین نہیں، سروے رپورٹ

German Women

German Women

جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) ایک تازہ سروے کے مطابق جرمنی میں اعلیٰ انتظامی عہدے سنبھالنے میں دلچسپی رکھنے والی خواتین کی تعداد مسلسل کم ہوتی جا رہی ہے۔ جرمن خواتین آخر کیوں اعلیٰ انتظامی عہدے حاصل کرنا نہیں چاہتیں؟

یہ سروے رپورٹ ایک بڑے جرمن ادارے انیشیئٹیو شیف زاخے نے مرتب کی ہے۔ اس طرح کی سروے رپورٹ ہر دو سال بعد مرتب کر کے اس کے نتائج عام کیے جاتے ہیں۔ ایسی ہی ایک رپورٹ فروری سن 2019 میں شائع کی گئی تھی۔ رواں برس یہ سروے آن لائن مکمل کیا گیا۔

انیشیئٹیو شیف زاخے نے تازہ رپورٹ مرتب کرنے کے لیے قریب پانچ ہزار پروفیشنل خواتین کی رائے حاصل کی اور نتائج کے مطابق اعلیٰ انتظامی عہدوں کے حصول کی خواہش میں کمی پائی گئی ہے۔ قبل ازیں فروری سن 2019 کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ تینیتیس فیصد سے زائد خواتین اعلیٰ انتظامی عہدے حاصل کرنے کے حوالے سے مثبت احساسات رکھتی تھیں لیکن حالیہ سروے رپورٹ میں یہ تناسب کم ہو کر قریب اکتیس فیصد رہ گیا ہے۔

اعلیٰ انتظامی عہدوں کو حاصل کرنے میں مرد حضرات نے بھی کسی حد بیزاری کا اظہار کیا ہے۔ فروری سن 2019 میں مرتب کی جانے والی سروے رپورٹ میں سینیئر انتظامی عہدوں میں دلچسپی رکھنے والے مردوں کی تعداد قریب بیالیس فیصد تھی۔ رواں برس اپریل میں مکمل کیے گئے سروے میں پرکشش عہدوں میں دلچسپی رکھنے والے افراد کا تناسب محض چھتیس فیصد رہا۔ انیشیئٹیو شیف زاخے کا کہنا ہے کہ مردوں میں یہ ایک کم مدتی رویہ ہو سکتا ہے۔

اسی ادارے نے گزشتہ برس نومبر میں، جب مردوں سے اسی مناسبت سے رائے معلوم کی تھی، تو اس وقت یہ تناسب پینتالیس فیصد کے لگ بھگ تھا۔ فروری سن 2019 میں مراعات کے حامل عہدوں کی طلب کی خواہش رکھنے والے مرد چوالیس فیصد سے بھی کم تھے۔

جرمنی میں نصف سے زائد ملازمت پیشہ خواتین کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھ ترقی اور تنخواہ میں اضافے کے حوالے سے مناسب سلوک روا نہیں رکھا جاتا اور اس امتیازی رویے سے ان کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے۔ دوسری جانب نجی زندگی اور ملازمت کی زیادہ زمہ داریوں کے حوالے سے بھی خواتین نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

انیشیئٹیو شیف زاخے نے اپنی رپورٹ میں ملازمت پیشہ خواتین و حضرات میں توازن قائم کرنے کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مختلف اداروں اور کمپنیوں میں ایگزیکٹیو عہدوں میں توازن سے سماجی رابطے بھی بہتر ہو سکتے ہیں۔ اس سروے رپورٹ کی تشکیل میں کئی کمپنیوں اور کارپوریشنوں نے بھی اپنی رائے فراہم کی ہے۔