جرمنی میں کورونا وائرس سے ریکارڈ اموات

Germany Coronavirus

Germany Coronavirus

جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمنی میں نو سو باون افراد کورونا وائرس کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے گئے۔ کورونا وائرس کی وبا کے شروع ہونے کے بعد جرمنی میں یہ ایک دن میں ہونے والی سب سے زیادہ اموات ہیں۔

طبی تحقیق کے انٹرنیشنل شہرت کے جرمن ادارے رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ کے مطابق کورونا وبا کے شروع ہونے کے بعد ایک دن میں ہونے والی سب سے زیادہ اموات قریب ایک ہفتہ قبل پانچ سو اٹھانوے تھیں۔ لیکن اب وبا کے باعث ایک دن میں ہونے والی انسانی ہلاکتوں کی تعداد پندرہ دسمبر کو نو سو باون رہی اور یہ ایک ریکارڈ ہے۔ وبا کی لپیٹ میں آنے والے نئے مریضوں کی منگل کو تعداد ستائیس ہزار سات سو اٹھائیس رہی تھی۔

دوسری جانب بدھ سولہ دسمبر سے جرمنی میں سخت لاک ڈاؤن کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ کھانے پینے کے اسٹورز کے علاوہ دیگر دکانیں، مارکیٹیں، حجام کے سالون اور بیوٹی پارلر وغیرہ کو بند کر دیا گیا ہے۔

اس لاک ڈاؤن کا نفاذ سارے ملک پر کیا گیا ہے۔ کیفے اور ریستوران پہلے ہی بند کرنے کے احکامات جاری ہو چکے ہیں۔ یہ لاک ڈاؤن دس جنوری تک جاری رہے گا۔ لاک ڈاؤن کی وجہ مریضوں کی بڑھتی تعداد ہے۔

رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ کے مطابق جرمنی میں کورونا وبا کی لپیٹ میں آنے والے افراد کی کُل تعداد بدھ سولہ دسمبر کی صبح تک دس لاکھ تین سو اناسی سے زائد ہو چکی ہے۔ صحت یاب ہونے والے مریض دس لاکھ سے زائد ہیں۔ جرمنی میں کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ کے بعد سے ہونے والی انسانی اموات کی مجموعی تعداد تیئیس ہزار سات سو اٹھائیس ہے۔

گزشتہ سات ایام کے دوران وائرس کی لپیٹ میں آنے والے افراد کی شرح ایک لاکھ انسانوں میں 179.8 ہے، اور یہ غیر معمولی خیال کی گئی ہے۔ کچھ جرمن علاقوں میں یہ شرح ملکی اوسط سے زیادہ ہے۔ ان میں سیکسنی صوبہ خاص طور پر اہم ہے۔ جرمن حکومت کی کوشش ہے کہ یہ شرح ایک لاکھ میں پچاس کی سطح پر لائی جائے۔

کورونا وبا کو کنٹرول کرنے کے لیے امید کی کرن ویکسین کی منظوری کا عمل ہے، جو اب امریکا اور کینیڈا کے علاوہ چند دوسرے ممالک میں شروع ہو چکا ہے۔ یورپی یونین کے دواؤں کے نگران ادارے نے اعلان کیا ہے کہ انسدادِ کورونا کی ویکسین کی منظوری کی تاریخ اگلے برس سے رواں برس لائی گئی ہے تاکہ فائزر اور بائیو اینڈ ٹیک کی تیار کردہ ویکسین کی منظوری جلد دی جا سکے۔کورونا کی وبا کے دور میں جرمن شہریوں کا وزن بڑھ گیا

یورپی یونین کا ریگولیٹر ادارہ انتیس جنوری کو اپنی ایک میٹنگ میں اس ویکسین کی منظوری دینے والا ہے۔ تاریخ میں تبدیلی کی وجہ جرمن وزیرِ صحت ژینس شپہن کا یورپی ادارے پر دباؤ بھی خیال کیا گیا ہے۔ اسی ویکسین یعنی فائزر اور بائیو اینڈ ٹیک کی تیار کردہ ویکسین کی منظوری برطانوی، امریکی، سعودی اور کینیڈین حکام دے چکے ہیں اور وہاں ویکسینیشن کا سلسلہ باقاعدہ طور پر شروع ہو چکا ہے۔