جرمنی، فرانس اور روس کے لیڈروں کی ٹیلی فونک گفتگو میں روسی ویکسین اہم

Sputnik

Sputnik

جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) فرانسیسی، روسی اور جرمن سربراہانِ حکومت کے درمیان ٹیلی فونک کانفرنس میں کئی موضوعات پر بات چیت ہوئی۔ تینوں لیڈران نے سلامتی کے معاملات کے علاوہ اسپوٹنک ویکسین پر بھی گفتگو کی۔

کریملن سے جاری ہونے والے اعلان میں بتایا گیا کہ ان تینوں رہنماؤں کے مابین ہونے والی اس ٹیلیفونک کانفرنس کا اہم ترین روسی ویکسین تھا۔ روسی صدر ولادی میر پوٹن نے دونوں یورپی رہنماؤں سے مختلف نوعیت کے سوالات بھی کیے اور جواب میں کیے گئے سوالات میں انگیلا میرکل اور ایمانوئل ماکروں نے مقید سیاسی رہنما الیکسی ناوالنی کے معاملے پر بھی بات کی۔

میرکل اور ماکروں نے صدر پوٹن کے ساتھ ان کے ملک میں تیار کی جانے والے کورونا وائرس کی ویکسین اسپوٹنک کی مشترکہ پروڈکشن کے امکان پر بھی بات کی۔ روسی ویکسین ابھی یورپی میڈیسن ایجنسی (EMA) نے استعمال کے لیے باضابطہ منظور نہیں کی ہے۔

دونوں لیڈروں نے اس کی یورپی یونین کو سپلائی پر بھی بات کی۔دنیا میں پچاس ممالک روسی ویکسین کے منتظر ہیں۔ اس تناظر میں یہ یورپ میں پائی جانے والی ویکسین کی قلت کو فوری طور پر کم نہیں کر سکتی اور اسی تناظر میں اس کی مشترکہ پروڈکشن پر بات کی گئی۔

اس وقت یورپی یونین کو کووڈ انیس بیماری کے خلاف مدافعت پیدا کرنے والی ویکسین کی قلت کا سامنا ہے۔ جرمن چانسلر روسی ویکسین کی منظوری کی صورت میں اس کے استعمال کا پہلے ہی عندیہ دے چکی ہیں۔ روسی ویکسین کی یورپ میں پروڈکشن رواں برس جولائی میں شروع ہونے جا رہی ہے۔

اس حوالے سے پلانٹ اٹلی میں تعمیر کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح روسی ویکسین بنانے والی دوا ساز کمپنی آر فارم ایسی منصوبہ بندی کر رہی ہے کہ اسپوٹنک ویکسین کا ایک اور پلانٹ جنوبی جرمن صوبے باویریا کے ایک قصبے الرٹیسن میں بنایا جائے اور اسی موسم گرما میں جرمن پلانٹ سے بھی روسی ویکسین کی فراہمی شروع ہو جائے۔

انگیلا میرکل، ایمانوئل ماکروں اور ولادیمیر پوٹن نے منگل تیس مارچ کو اپنی ٹیلی فونک کانفرنس میں ویکسین کے علاوہ یوکرائن کے مسلح تنازعے، لیبیا میں داخلی انتشار اور شام کی خانہ جنگی جیسے تنازعات پر بھی گفتگو کی۔

اس کانفرنس میں تینوں لیڈروں نے ایرانی جوہری ڈیل کی متفقہ طور پر ایک بار پھر حمایت کی۔ اسی طرح روس کے اپوزیشن رہنما الیکسی ناوالنی کے معاملے پر بھی بات کی گئی۔ پوٹن نے اس کا بھی اظہار کیا کہ اگر یورپی یونین رضامند ہو تو ماسکو حکومت کئی غیر سیاسی حل طلب معاملات پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔