میں اگر جیت جائوں تیری ہار ہے

Sahil Munir

Sahil Munir

میں اگر جیت جائوں تیری ہار ہے
زندگانی کا یہ کھیل دشوار ہے
آج قسمت ہے لے آئی اُس موڑ پر
وقت کے پائوں پڑنا بھی بے کار ہے
آگہی کے سبھی در ہوئے اُس پہ وا
جو زمانے کی نظروں میں میخوار ہے
اِس گناہوں، ثوابوں کے احوال میں
واعظوں سے سدا اپنا تکرار ہے
جب سے دیکھے ہیں دنیا کے غم دوستو!
اپنی ہر آرزو وقفِ آزار ہے
ظلم کے، جبر کے ضابطوں سے ہمیں
حاکمِ شہر سے کہدو انکار ہے
جِس نے اپنے گریباں میں جھانکا نہیں
اُس پہ ساحل زمانے کی دھتکار ہے

ساحل منیر