حکومت گرانا مقصد نہیں

Dharna

Dharna

تحریر : شاہ بانو میر

دھرنا ایک ایسی دھمکی ہے

اس کا سب سے زیادہ نقصان دیار غیر میں رہنے والوں کو ہوتا ہے

واپسی کا ٹکٹ ضائع نیا ٹکٹ لیجیے

بچوں کو آپ کی واپسی کا شدت سے انتظار ہے

اور

آپ پاکستان کے زمینی حقائق بتانے سے گریز کرتے ہیں

ملک میں اہل خانہ آپ سے الگ شرمندہ اور پریشان

جیسے یہ ان کی غلطی ہے

سال 2017 میں 25 نومبر کو دھرنا تھا

کوشش کی لیکن کسی طرح لاہور نہیں جا پائی

ٹکٹ کینسل ہوئی

پی آئی اے ہوتی

تو شائد کنسشین مل جاتی

امارات میں کوئی لحاظ نہیں تھا

لہٰذا

دوسری ٹکٹ لی

اگلے سال اکتوبر میں پھر فیملی کے ساتھ پاکستان گئے

بیٹی کے نکاح کی تقریب تھی

واپسی پر پھر دھرنا

عجیب و غریب پریشانی

بچوں کے فرینڈز بھی ساتھ تھے

ویک اینڈ کی فلائٹ تھی سب کے اپنے اپنے مسئلے تھے

یونیورسٹی کالجز ہر ایک کی الگ پریشانی

پلان بنا

کہ

لاہور جانا تو ہے

اندرون شہرکھیتوں کھلیانوں سے ذیلی راستوں سے چلے جاتے ہیں

عجیب کیفیت اور صورتحال تھی

بچے زیور کپڑے مہمان

یوں لگ رہا تھا

کہ

قیام پاکستان میں ہیں

بچے اس عجیب و غریب سچویشن پر بہت پریشان تھے

اللہ نے کرم کیا

رات گئے دھرنا ختم ہونے کی خبر سنی تو سکون کا سانس لیا

بھابھی نے کھیتوں میں طویل سفر کیلئے

پزے بھجوائے تھے

کشمیری ہیں

حالات کچھ بھی ہوں کھانے کی فکر سب سے پہلے

دھرنا ختم ہونے کی خبر سنتے ہی

سب نے مزے سے اسی وقت خوشی میں اڑا دیے

صبح جب سفر شروع ہوا تو اجڑا ہوا شہر

اس کا آباد جی روڈ پہلے جیسا نہ تھا

دھرنا دینے والے ناموس رسالت کیلیے دھرنا دے رہے تھے

حیرت ہوئی

اسلام کو پڑھ کر ہمارے گھر ہماری نسلیں بدل گئیں

یہ کونسے اہل ایمان تھے

کہ

سال 2014 کا سنا تھا

اور

سال 2018 آنکھوں سے دیکھ رہے تھے

اتنا تعفن گندگی

اسلام کو زندہ کرنے کے نام پر؟

غلاظت کے ڈھیر کے گاڑی کے شیشے بند کرنے پڑے

پورا کا پورا شہر کُچلا مسلا ہوا بغداد تاتاریوں کی یاد دلا گیا

یہ کونسے لوگ تھے کیا را کے تھے؟

احتجاج ہر جمہوری حکومت میں عوام کا حق ہے

لیکن

خود اپنی قیمتی سرکاری املاک کی ایسی بربادی

وہ بھی پاکستان جیسے غریب ملک میں

جس کیلئے ہم جیسے نجانے دن رات کتنی دعائیں مانگتے ہیں

سڑکوں پر بکھری غلاظت مجھے صرف ایک شرمندگی دلا رہی تھی

کہ

کیا ہم مسلمان ایسے ہیں؟

جن کے پہلے نبی آدمؑ کو علم کی بنا پر

فضیلت دے کر ابلیس کو ملعون کیا گیا ہو

جن کے آخری نبیﷺ کو اقرا سے ضابطہ حیات شروع کروایا گیا ہو

طہارت پاکیزگی کا دوسرا سبق ازبر کروایا گیا ہوا

اس کے پیارے پاک معطر مطہر نبی کے نام لیوا

یہ گندگی کے انبار دین کی سربلندی کے نام پر چھوڑ کر گئے ہیں

مطہرین قرآن کو چھو سکتے ہیں

جہاں وضو کے بغیر نماز نہیں

اس گندگی میں کیسی طہارت کیسا وضو کیسی نماز؟

اللہ اکبر

وہ صدمہ وہ دکھ وہ تکلیف آج بھی ویسی ہی ہے

آج ایک بار پھر شور ہے دھرنا ہوگا

دینی لوگ کریں گے

دین کی سمجھ بوجھ والے لوگ کریں گے

اللہ کا واسطہ ہے

اس بار سب سے پہلے اپنی صفائی کا باقاعدہ منتطم انتظام کیجیے

میرے نبیﷺ میرے پیارے رب کے نام لیوا

اس بار دیواریں سڑکیں چوراہے ایسے غلیظ نہ کریں کہ

ہماری نئی نسل آپ کے اس اسلام سے دور ہو جائے

مسلمان اتنے گندے کیسے ہو سکتے ہیں؟

جو گندے مناظر اُس دھرنےکے ختم ہونے کے بعد میں نے دیکھے

سوچ صرف یہی ابھری کہ

اتنی غلاظت میں اتنے تعفن میں کوئی

نماز کیلئے حاضر کیسے ہوتا ہو گا؟

دھرنا ضرور دیں

جمہوری حق ہے

دھرنا کی روایت وزیر اعظم نے قائم کی ہے

آپ برقرار رکھیں

لیکن

صفائی کا خاص انتظام اور اہتمام ساتھیوں سے کروائیں

آپ عالم دین ہیں

عمران خان سیاسی قائد تھا

دھرنا پچھلوں نے بھی دیا تھا

لیکن

آپ پڑہے لکھے اسلام کے وارث ہیں

مقدس قرآن پاک حدیث کے ورثاء ہیں

سینوں میں قرآن کا نور ہے

ایسی متبرک اشیائے کے وارث

آپ تو پاک ہے

دھرنے والوں سے التجا ہے

دھرنا ضرور دیں

جمہوری حق ہے آپ کا

لیکن

جہاں ایک پتا نہیں ٹوٹتا

وہاں ایک آلائش بھی نہ دکھائی دے

نہ فضا میں کوئی تعفن محسوس ہو

جن کے ذکر کی گونج آپ کے اجتماع میں ہونی ہے

وہ تقاضہ کرتے ہیں کہ

ان کی بلندی ان کی پاکیزگی دھرنے کے آغاز سے اختتام تک

جہاں جہاں سے آپ کا قافلہ گزرے پھول ہوں مہک ہو پاکیزگی ہو

معطر خوشبودار ذکر اور مہکتی خوشبوؤں سے ہمیں محسوس ہونا چاہیے

ایک اور بات جو کہنا چاہتی ہوں

عزت اللہ جسے چاہے چاہے دے

حضرت عثمان کے پاس نبیﷺ نے کسی سائل کو بھیجا

اشرفیاں تو دیں

لیکن

سائل نے سنا کہ

بیوی کو چراغ زائد جلانے پر ڈانٹ رہے ہیں

یہ ہیں مدینہ کے تاجدار

مجھ سمیت لاکھوں ہیں جو

اللہ کے گھر کی زیارت کرنا چاہتے ہیں

صرف بشریٰ بی بی کا دل نہیں چاہتا

وہ بار بار اللہ کے گھر جائیں

مجھے یہ حق بات کہنا اسلام سکھاتا ہے

آپ اپنی سرکاری حیثیت کو استعمال کرتے ہوئے

اوپر تلے خانہ کعبہ میں تشریف لے جارہے ہیں

یہ سرکاری عہدے سے نا انصافی ہے

اسلام کی تاریخ سے

ہمیں کسی بھی سربراہان مملکت کا اتنے اخراجات کر کے آئے روز

طواف کعبہ کا سفر نہیں ملتا

کہنے والے کہہ رہے ہیں کہ

کل اختیارات سے تجاوز کرنے پر مؤاخذہ کیا جا سکتا ہے

آپ آئے روز حکومت کی خطیر رقم خرچ کر کے مکہ پہنچتے ہیں

امت کیلئے دعا کرنے جا رہے ہیں

یاد رکھیں

عمر بن عبدل العزیز اتنا بڑا رہنما مسلمانوں کا عظیم فاتح

عمر بھر اتنی پونجی جمع نہیں کر پایا

کہ

حج کر سکتا

آپکو بھی ذرا سوچنا ہوگا

دعا کیلئے

اللہ ہماری شہہ رگ سے زیادہ قریب ہے

ہر وقت اللہ سے دعا کی جا سکتی ہے

بیگم صاحبہ کے کہنے پر صرف وہیں جا کر دعا کا حکم

کسی حدیث عالم سے ظاہر نہیں

احتساب کا دوردورہ ہے

سوچیں

واپس آتے ہیں دھرنے پر

دھرنا کسی دور میں بھی کسی بھی ملک کیلئے

کوئی ہنگامہ خیز نتائج نہیں دے سکا

اتنے لاؤ لشکر کے باوجود حکومت لرزاں ہے؟

کل دھرنے نے عورت کو گھر سے باہر نکالا

آج پھر ایک دھرنا ہونے جا رہا ہے

آج کادھرنا

ہر میڈیا ہاؤس سے مایوس کن انداز میں پیش کر رہا ہے

کہ

وہ کامیاب ہو نہیں سکتا

لیکن

میں سمجھتی ہوں جس چیز کے ہونے کا خوف

دل دماغ پر ہو

حکومت پر ہو

وہ کامیاب ہو گیا

طاقتور علماء کرام کے علم حکمت اور دلائل کےسامنے

اسلام سے لاعلم

بھیگی بلی بنے سوال گندم جواب چنا دے رہے ہیں

آخری اور اہم بات

خبر ہے کہ

120 دن معتبر حلقوں کی مدد سے دھڑلے سے راگ رنگ کی محفلوں کے ساتھ دھرنا

دینے والے سال 2019 کے دھرنےکیلئے

طاقت کا استعمال کریں گے

حکومت کھانا پانی دیگر سہولیات سے مکمل انکاری ہو گئی

ایک اور یو ٹرن

لیکن

لیکن

لیکن

اس بار کا دھرنا کسی چھوٹی تنظیم کسی حلیفی جماعت کا دھرنا نہیں

جس کو جارحیت سے یا طاقت سے ختم کر دیا جائے گا

یہ دھرنا سیاسی اختلافات کا الجھا ہوا نقشہ نظر آ رہا ہے

وقت آنے دیجیے

یہ پاکستان کیلئے ہی نہیں خطے میں بھی نیا سیاسی رخ وضع کرے گا

حکومت گرانی مقصد نہیں

حکومت سکھانی مقصد ہے

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر