حساب دوراں

حساب دوراں

Hisab Doran

Hisab Doran

کر رہے تھے غم دوراں کا حساب ہم جاناں
اور اس حساب میں تم یاد بے حساب آئے
ملا نہ پھر کبھی تیرے جیسا دم ساز کبھی
گو زندگی میں لاکھوں انقلاب آئے
عزت ملی شہرت ملی ،رسوا بھی ہوئے
تیری طرف سے بھی درجنوں خطاب آئے
غموں کی دھوپ میں کاٹا ہے زندگی کا سفر
تمھاری یاد کی سختی میں کئی عذاب آئے
غبار غم میں اٹے ہوئے تھے سب رستے
حقیقتوں سے ملتے ہوئے سراب آئے
لکھ لکھ کے کاٹی ہیں من کی باتیں سبھی
کتاب زندگی میں ایسے بھی ابواب آئے
یہ اور بات کہ کانٹوں سے عبارت تھی
ورق زیست پہ مگر لکھا ہوا گلاب آئے

The journey

The journey

تحریر: مسز جمشید خاکوانی