گروپ 7 دنیا بھر میں کووِڈ-19 ویکسین کی ایک ارب خوراکیں مہیا کرے گا: اعلامیہ

G7

G7

برطانیہ (اصل میڈیا ڈیسک) دنیا کے سات بڑے صنعتی ممالک پر مشتمل گروپ آیندہ ایک سال کے دوران دنیا کو کووِڈ-19 ویکسین کی ایک ارب خوراکیں مہیا کرے گا۔اس کے علاوہ وہ نجی شعبے، جی 20 اور دیگر ممالک کے ساتھ مل کر آیندہ مہینوں میں کرونا وائرس کی وبا سے نمٹنے میں مالی تعاون میں اضافہ کرے گا۔

جی 7 نے برطانیہ کے جنوب مغربی شہر کارنوال کے نواح میں اپنےسربراہ اجلاس کے بعد تیارکردہ اعلامیے میں کہا ہے کہ ہم نجی شعبے، جی 20 اور دیگر ممالک کے ساتھ مل کر کام کریں گے اورآیندہ مہینوں میں اس ضمن میں تعاون میں اضافہ کیا جائے گا۔

ایک سفارتی ذریعے نے بتایا ہے کہ اس اعلامیے پربعض اختلافات پائے جاتے ہیں اور حتمی مسودے میں انھیں دور کر لیا جائے گا۔سفارتی ذرائع کے مطابق جاپان نے چین کے بارے میں سخت مؤقف اختیار کرنے پر زور دیا تھا۔

جی 7 نے غیر حتمی مسودے میں کہاہے کہ کرونا وائرس ویکسین کی اب تک کم سے کم 70 کروڑ خوراکیں برآمد کی جاچکی ہیں یا رواں سال برآمد کی جائیں گی۔ان میں سے کم سے کم 50 فی صد خوراکیں غیر جی 7 ممالک کو بھیجی جا چکی ہیں اور ان ہی میں عطیات کی شکل میں دی جانے والی خوراکیں بھی شامل ہیں۔

جی 7 ممالک نے غیرمنافع بخش بنیاد پر کوویکس کو بھی کرونا وائرس کی ویکسین مہیا کی ہے۔عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور گلوبل الائنس فار ویکسین اینڈ ایمونائزیشن (گاوی) کی حمایت سے کوویکس کی سہولت کا مقصد 2021 کے آخر تک کم آمدنی والے ممالک کوویکسین کی دوارب خوراکیں مہیا کرنا ہے۔

اعلامیے میں کووِڈ-19 کے علاج، جانچ اور صحتِ عامہ کے نظام کے ساتھ ساتھ ویکسین کی تیاری کا نظام مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ اے سی ٹی ایکسلریٹر شراکت داری کا مقصد ویکسین کے ڈیزائن، پیداوار اور تقسیم کے نظام کو مربوط بنانا تھا۔

گروپ نے اے سی ٹی اے مینڈیٹ کو 2022ء تک توسیع دینے کے حوالے سے بات چیت کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔

آئی ایم ایف سربراہ کا انتباہ
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی سربراہ کرسٹلینا جارجیفا نے کووِڈ-19 کی وَبا سے معاشی بحالی کی رفتار میں گہرے فرق کے بارے میں خبردارکیا ہے کیونکہ کچھ ممالک ویکسین تک رسائی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔

گروپ سات کے سربراہ اجلاس کے موقع پرصحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جارجیفا نے کہا:’’ہم خطرناک حد تک مختلف بحالیوں کے بارے میں خبردار کرتے رہے ہیں۔ حالیہ اعدادوشماراس امر کی تصدیق کرتےہیں کہ یہ رجحان نہ صرف جاری ہے بلکہ مزید گہرا ہوتا جا رہا ہے۔‘‘

آئی ایم ایف کی سربراہ نے مزید کہا کہ ’’اگرچہ انھیں توقع ہے کہ افراطِ زر میں اضافہ عارضی ثابت ہوگا لیکن دنیا اسے خاطرمیں نہیں لا سکتی اور وہ ابھرتی ہوئی معیشتوں میں افراطِ زر کی بڑھتی ہوئی شرح کے بارے میں زیادہ مشوش ہیں۔‘‘

جی 7 کے سربراہان نے کووِڈ-19 کی وَبا سے نبردآزما ممالک کی مدد کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے 650 ارب ڈالر کے نئے منصوبے کا بھی خیر مقدم کیا ہے اوراگست کے آخر تک اس پر عمل درآمد پر زوردیا ہے۔