زلف ہوتے تیرے چہرے پہ بکھر جاتے

زلف ہوتے تیرے چہرے پہ بکھر جاتے
لفظ ہوتے تیرے لہجے میں اُتر جاتے

تم نہ ہوتے تو اس شہر پرُفتن میں
تیری محفل سے اُٹھتے تو پھر کد ھر جاتے

تیرے شہر میں ہیں تو وجہ تو ہی ہے
ورنہ نہ جانے کہاں در بدر جاتے

تیرے عشق نے بو تل میں ہی رکھا قید مجھے
ہوش میں ہوتے تو شا ئید گھر جاتے

شکر ہے ساگر عشق نے کیا بدنام ہمیں
بدنام نہ ہوتے تو بے نام ہی مر جاتے

Shakeel Sagar

Shakeel Sagar

شاعر : شکیل ساگر