حاجی محمد لطیف کھوکھر ایک عہد ساز شخصیت

Writer

Writer

تحریر : بشریٰ نسیم

حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہید فرمایا کرتے تھے کہ ”ختم نبوت ”کا کام کرنے والوں کی حیثیت ذاتی باڈی گارڈ کی ہے ممکن ہے دوسرے کام کرنے والے حضرات کا درجہ ومقام بلند ہو لیکن بادشاہ کے سب سے زیادہ قریب اس کے ذاتی محافظ ہوتے ہیں ۔تمام فرقوں سے بالا تر ہو کر جو حقیقت ہے جس سے کسی بھی صورت کسی بھی فرقے سے تعلق رکھنے والا مسلمان انکار نہیں کر سکتا وہ حقیقت یہ ہے کہ نبیۖ سارے جہانوں ،سارے انسانوں اور ساے زمانوں کے لیے رحمت ہی رحمت بنا کر بھیجے گئے ہیں ۔جو نبی ۖ کی محبت میں ڈوب جاتا ہے خد ا کی قسم زمانہ پھر اس کا غلام بن جاتا ہے۔سوچیے جس ہستی پر ہمہ وقت اللہ اور اس کے فرشتے درود وسلام بھیجتے ہوں انکا مقام کیا ہو گا ؟؟؟آپ ۖ سے محبت کرنا اور ایسی محبت مطلوب ہے جومال ودولت سے ،آل اولاد سے بلکہ خود اپنی جان سے بڑھ کر ہو ۔یہ کامل ایمان کی لازمی شرط ہے ۔آدمی اس وقت تک کامل مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ اس کے نزدیک رسول ۖ کی ذات گرامی ماں وباپ سے ،بیوی بچوں سے اور خود اپنی جان سے بڑھ کر محبوب نہ بن جائے۔

یہ نبویۖ دین کی بنیاد اور اس کے فرائض میں سے ایک اہم فریضہ ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ”آپۖ کہ دیجیے کہ اگر تمہارے باپ اور تمہارے لڑکے اور تمہارے بھائی اور تمہاری بیویاں اور تمہارے کنبے اور تمہارے کمائے ہوئے مال اور تجارت جس کی کمی سے تم ڈرتے ہو اور وہ حویلیاں جسے تم پسند کرتے ہواگر یہ تمہیں اللہ اور اس کے رسول ۖ سے اور اس کی راہ کے جہاد سے بھی زیادہ عزیز ہیں تو تم انتظار کرو کہ اللہ تعالیٰ اپنا عذاب لے آئے ،اللہ تعالی فاسقوں کو ہدایت نہیں دیتا ۔(التوبہ)حاجی محمد لطیف کھوکھر سے تعلق سالوں پر محیط ہے2008کی بات ہے اس وقت راقم الحروف ماہنامہ ”آنکھ مچولی ”اور ماہنامہ” تہذیب الاطفال ”میں بطور انچارج کام کررہی تھی جس وقت حاجی محمد لطیف کھوکھر اپنے افسانے ”دوشہیدوں کی وارث ” کے ہمراہ دفتر تشریف لائے اور اپنی کتاب پیش کی یقین کریں حاجی محمد لطیف کھوکھر کے افسانے نہیں بلکہ حقیقت نامہ تھے جن کو ایک بار پڑھا پھر بار بار پڑھا۔

حاجی محمد لطیف کھوکھر ایک سچے عاشق رسول ۖ اور پکے پاکستانی ہیں ۔یہ نبی رحمتۖ سے والہانہ محبت کرتے ہیں۔جس کی زندہ مثال انکی سیرت النبی ۖ پر کئی کتب ہیں ۔حال ہی میں انکی ماں بولی زبان پنجابی میں انکی عشق نبیۖ پر شاعری یعنی کہ مجموعہ نعت کتاب(نعتاں سرکاردیاں ) وزارت مذہبی امور وبین المذاہب ہم آہنگی حکومت پاکستان کی جانب سے 2019ء انعام کی مستحق پائی ہے ۔جس پر وہ بجا طور پر خراج تحسین کے مستحق ہیں ۔حاجی صاحب کی سیر ت النبیۖ پر کتاب ”وفائے مصطفیۖ تقاضا ایمان ”پڑھ کر ایمان تازہ ہو جاتا ہے یقینا یہ سیرت کی کتابوں میں منفرد اور آسان فہم الفاظ میں لکھی گئی کتاب ہے ۔2021ء میں حاجی محمد لطیف کھوکھر سیرت النبیۖ پر پنجابی زبان میں کتاب ”محبت مصطفی ۖ تقاضائے ایمان ” وزارت مذہبی امور کی طرف سے انعام کی حقدار پائی ہے ۔اس کے علاوہ حاجی صاحب تیرہ مختلف موضوعات پر کتب کے مصنف ہیں ۔ اور پچاس کے قریب حکومتی وغیر حکومتی ایورڈ ز،گولڈ میڈلز اور سرٹیفکیٹس حاصل کرچکے ہیں ۔پنجابی کے باکمال شاعر اور حساس افسانہ نگار ہیں انکے متعلق یہ کہنا ہرگز غلط نہ ہوگا کہ جناب صوفی شاعر ہیں اور انکا شمار حضرت سلطان باہو اور حضرت بلھے شاہ کی صف میں ہوتا ہے ۔ ایک درد دل رکھنے والے ایک خوبصورت ہونے کے ساتھ ساتھ ایک خوب سیرت انسان ہیں۔

انہوں نے” وفائے پاکستان ادبی فورم”کے نام سے ایک ادارہ بھی قائم کیاہوا ہے جس کا مقصد نوجوان لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے ۔راقم الحروف کو اس تنظیم کا میڈیا ایڈوائزر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے ۔حاجی صاحب نے میں بتایا ہے کہ وہ قرآن پاک کی تفسیر لکھ رہے ہیں ۔بے شک قرآن پاک وہ واحد کتاب ہے جو دنیا میں سب سے زیادہ شائع ہوتی ہے اور سب سے زیادہ پڑھی جاتی ہے اور سب سے زیادہ تقسیم ہوتی ہے ۔ہردور میں ہر اہل علم واہل قلم اور بزرگان دین ،علمائے کرام نے اپنی اپنی ہمت اور بساط کے مطابق دین کے اس کام میں اپنا حصہ ڈالا ہے ۔حاجی صاحب نے قرآن کی تفسیر سورة العصر سے شروع کی ہے ۔اور کمال کی بات یہ ہے حاجی صاحب ہر ہر سورة کی الگ الگ تفسیر کررہے ہیں یعنی کہ ایک سو چودہ سورتیں ایک سو چودہ کتب کی صورت میں ہوں گی انشاء اللہ یہ تفاسیرقرآن کی کتب میں ایک منفرد اضافہ ہوگا۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ انکی مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے اور انکو ہمت واستقامت عطا فرمائے آمین ۔افسوس کہ ہم اس وقت نام کے مسلمان رہ چکے ہیں اور ہماری ذلت ورسوائی کی وجہ بھی یہی ہے کہ ہم تارک قرآن ہوچکے ہیں ۔انٹرنیٹ نے ہماری نوجوان نسل کو تباہ وبرباد کردیاہے ۔دین سے دوری یہ یہود ونصاریٰ کی ایک سوچی سمجھی سازش ہے۔

سلطان صلاح الدین ایوبی نے صدیوں پہلے کہہ دیا تھا کہ اگر کسی قوم کو جنگ کیے بغیر شکست دینی ہو تو اس قوم کے نوجوانوں کے اندر فحاشی پھیلا دو وہ قوم خود بخود تباہ ہو جائے گی۔ آج ہماری قوم کے نوجوانوں کو اللہ اور رسولۖ کی تعلیمات سے اس قدر دور کردیا گیا ہے کہ ہماری نئی نسل کو تو پہلا کلمہ بھی نہیں آتااور گانے ہر قسم کے اور فیس بک،ٹوٹیر،انسٹاگرام ،ودیگر اپیلی کیشنز کے بعد ٹک ٹاک نے نوجوان لڑکے،لڑکیوں ،بوڑھے بچوں سب کو اپنے حصار میں لے لیا ہوا ہے ۔اوپر سے ایک اور ظلم کہ ہمارے تعلیمی نصاب کے اندر اسلامی لٹریچرز کو ختم کیا جارہا ہے۔تاریخ اسلامی کو حذف کیا جارہا ہے ۔راجہ دہر کو ہیرو اور محمد بن قاسم کو ظالم بنا کر پیش کیا جاتا ہے ۔حاجی صاحب کی تفسیر قرآن پر پہلی کتاب ”العصر”عنقریب منظر عام پر آرہی ہے ۔حاجی صاحب کا ایک اور قابل تعریف وستائش کام کہ وہ تفسیر کی اس کتاب کو فروخت نہیں کریں گے بلکہ فی سبیل اللہ تقسیم کریں گے ۔آخر میں حاجی صاحب کے لیے بہت سی دعائیں کہ اللہ تعالی انکو مزید ہمت واستقامت عطا فرمائے کہ وہ اور زیادہ سے زیادہ دین کا کام کریں آمین اللہ تعالی انکے علم وعمل میں برکت عطا فرمائے آمین ۔اس شعر کے ساتھ اجازت ۔نامی کوئی بغیر مشقت نہیں ہوا ۔سوبار جب عقیق کٹا تب نگیں ہوا۔۔۔۔۔۔۔

Bushra Naseem

Bushra Naseem

تحریر : بشریٰ نسیم