حماس نے جنگ بندی توڑی تو اسرائیل کا ردعمل ’’بہت طاقتور‘‘ ہو گا: نیتن یاہو

Netanyahu

Netanyahu

یروشلیم (اصل میڈیا ڈیسک) صہیونی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے خبردار کیا ہے کہ اگر حماس نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی تو اسرائیل کا ردعمل ’’بہت طاقتور‘‘ ہوگا۔

انھوں نے یروشلیم میں امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلینکن سے ملاقات کے بعد یہ دھمکی آمیز بیان جاری کیا ہے۔انٹونی بلینکن غزہ میں جنگ بندی کو پائیدار بنانے کے لیے امریکا کی کوششوں کے ضمن میں اسرائیل کے دورے پرآئے ہیں۔

نیتن یاہو نے مزید کہا کہ اسرائیل کو ایران کے خلاف اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔انٹونی بلینکن کے بہ قول امریکا ایران سے جوہری ڈیل کے معاملے پراسرائیل سے مشاورت کررہا ہے۔

امریکی وزیرخارجہ نے نیتن یاہو کے ساتھ مشترکہ نیوزکانفرنس میں کہا کہ ’’اسرائیل اور غزہ کے درمیان خونریزی میں طرفین کا کافی نقصان ہوا ہے۔ صدر جوبائیڈن یہ واضح کرچکے ہیں کہ اسرائیل غزہ سے ہونے والے راکٹ حملوں کے جواب میں اپنے دفاع کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

انٹونی بلینکن نے کہا کہ وہ خطے میں کشیدگی میں کمی کے لیے دورے پر آئے ہیں۔انھوں نے یروشلیم ہی سے اپنے اس دورے کا آغاز کیا ہے جہاں انھوں نے اسرائیلی وزیراعظم سے غزہ سے حالیہ کشیدگی اور جنگ بندی کے بارے میں تبادلہ خیال کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’’تشدد کو دوبارہ وقوع ہونے سے روکنا ایک اہم چیلنج ہے۔اس مقصد کے لیے جنگ بندی سے پیدا ہونے والے موقع سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔اس سمت میں آغاز غزہ میں سنگین انسانی صورت حال سے نمٹنے اور تعمیرنو کی سرگرمیوں سے ہوگا۔‘‘

انھوں نے کہا کہ ’’امریکا غزہ میں تعمیرنو کے لیے بین الاقوامی حمایت کے حصول کی غرض سے کوشاں ہوگا اور اس کام میں ’’نمایاں حصہ ‘‘ ڈالے گا۔‘‘

انٹونی بلینکن کا کہنا تھا کہ ’’ہم اپنے تمام شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کریں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ حماس تعمیرنو کے لیے آنے والی امداد سے کوئی فائدہ نہ اٹھا سکے۔‘‘

مصر اوردوسرے ممالک کی ثالثی کے نتیجے میں اسرائیل اور حماس کے درمیان 21 مئی کو جنگ بندی ہوئی تھی۔ اسرائیلی فوج کی گیارہ روزہ فضائی بمباری میں کم سے کم ڈھائی سو فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔ان میں 66 کم سن بچے شامل ہیں۔اس جنگ کے نتیجے میں پہلے سے مصائب کا شکارمحصورین غزہ کی مشکلات دوچند ہوگئی ہیں۔

اسرائیلی حکام نے بلینکن کے مشن کے حصے کے طور پر کہا ہے کہ وہ غزہ کے نجی شعبے کے لیے ایندھن ، ادویہ اور خوراک کی اشیاء کو10 مئی کو جنگ کے آغاز کے بعد پہلی مرتبہ فلسطینی علاقے میں لے جانےکی اجازت دے رہے ہیں۔‘‘

انٹونی بلینکن غرب اردن کے شہر رام اللہ میں فلسطینی اتھارٹی محمود عباس سے بھی آج ملاقات کرنے والے تھے۔اس کے بعد وہ قاہرہ اور عمان جائیں گے۔

دریں اثناء امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان وسیع تر امن بات چیت کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا کیونکہ اسرائیل میں گذشتہ دوسال میں چار انتخابات منعقد ہوچکے ہیں لیکن ان میں اسرائیل کی کوئی بھی جماعت حکومت بنانے کے لیے درکار سادہ اکثریت حاصل نہیں کرسکی ہے جبکہ فلسطینی صدر محمودعباس کی جماعت فتح اور غزہ کی حکمراں حماس کے درمیان سخت اختلافات پائے جاتے ہیں۔