خوش رہنے کے 10 اصول

Happiness

Happiness

اس وقت کورونا وائرس کے وجہ سے ہونے والے تغیرات اور غیر یقینی صورت حال میں ’خوشی‘ کا لفظ استعمال کرنا عجیب لگ رہا ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ اس لفظ اور اس احساس کے بغیر انسانی زندگی نا مکمل ہے۔ جب تک ہم اس احساس سے خود کو ایک بار پھر روشناس نہیں کرائیں گے، ہم ذہنی طور پر وبا کے اثرات سے نہیں نکل پائیں گے۔

’خوشی‘ ایک ایسا چہار حرفی لفظ ہے جو کہ اس کائنات کا ہر فرد اپنی زندگی میں ہر لحظہ موجود چاہتا ہے لیکن یہ کسی شوخ پرندے کی مانند ایک شاخ سے دوسری اور ایک مسکن سے اگلے ٹھکانے کی طرف لپکتا رہتا ہے۔ جس شاخ پہ بیٹھ جاتا ہے وہ کھل اْٹھتی ہے اور جہاں سے کوچ کرتا ہے وہاں غم نامی سیاہ کوا کائیں کائیں کرتا ہے اور شاخ تھکی ہوئی اور پژمردہ دکھائی دیتی ہے۔ یہ خوشی آخر ہے کیا؟؟

مذہبی نقطہ نظر سے دیکھیں تو ایک مسلمان اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ نعمتوں کے حصول میں خوشی محسوس کرتا ہے، وہ نعمتیں جو پوری پوری کائنات کے چپے چپے میں بکھری ہوئی ہیں۔ نعمتوں کے حصول میں کامیابی سے اس کے دل میں خوشی اور شکر گزاری کے جذبات پیدا ہوتے ہیں۔ مذہب میں خوشی کا تصور مختلف ہے، وہ خوشی جو حقیقی اور ازلی ہے۔ ایک مسلمان پر بعض اوقات غم کی بھی کیفیات وارد ہوتی ہیں اور یہ غم مختلف آزمائشوں کی شکل میں سامنے آتا ہے۔ وہ آزمائشیں جن کے ذریعے اللہ تعالیٰ ایک مسلمان کا امتحان لیتا ہے۔ اللہ رب العزت نے ان مصیبتوں پر انسان کو صبر کرنے کا حکم دیا ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے:

’’اور کتنے ہی انبیاء ایسے ہوئے جنہوں نے جہاد کیا اور ان کے ساتھ بہت سے اللہ والے (اولیاء ) بھی شریک ہوئے، تو نہ انہوں نے ان مصیبتوں کے باعث جو انہیں اللہ کی راہ میں پہنچیں، ہمت ہاری اور نہ وہ کمزور پڑے اور نہ وہ جھکے اور اللہ صبر کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔‘‘ (آل عمران 3:146)

یہی صبر ایک مسلمان کے اندر خوشی کے جذبات پیدا کرتا ہے۔ ماہرینِ نفسیات کے مطابق :

’’خوش ہونا اس ذہنی کیفیت کا نام ہے جب ہمیں ساری دنیا اچھی لگ رہی ہوتی ہے۔ منفی سوچیں ہم سے دور ہوتی ہیں اور ہم زیادہ صحت مند محسوس کر رہے ہوتے ہیں۔‘‘

معاشرتی نقطہ نگاہ سے دیکھیں تو ہر من چاہی چیز کا حصول خوشی ہے۔ دنیا کی ہر آسائش اور تمام نعمتیں اپنے پاس جمع کرنا خوشی کی انتہا ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ ہر شخص کی خوشی کا پیمانہ دوسرے سے مختلف ہے۔کسی کے نزدیک اپنی فکروں کو رفع کرنا خوشی ہے تو کوئی بچپن کے دوستوں کے ساتھ وقت گزارنے کو خوشی قرار دیتا ہے۔ کسی کو چاہنا اور چاہے جانا خوشی لگتا ہے تو کسی کے لیے امتحان کا ختم ہونا خوشی ہے۔ کسی کو مرضی کا کام خوشی دیتا ہے تو کسی کے مطابق ذہنی سکون ہونا خوشی ہے۔ یہ فہرست نہ ختم ہونے والی ہے کیو نکہ ہر شخص کی خوشی دوسرے سے الگ ہے۔

دنیا کے اکثر لوگوں کے پریشان رہنے کی وجہ خوشی کی تلاش ہے۔ خوش رہنا بھی ایک فن ہے اور اس کو بھی باقاعدہ سیکھنا پڑتا ہے۔ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہمیں خوش رہنے جیسا بنیادی فن سکھایا ہی نہیں جاتا حالانکہ ہماری مذہبی تعلیمات اس حوالے سے اس قدر مثبت اور زبردست ہیں کہ اگر ہم ان پر عمل پیرا ہوں تو زندگی میں خوشی نہ ہونے کی شکایت دور ہو جائے۔ خوشی کا تعلق دراصل آپ کی قوت برداشت پر ہے، جتنی آپ کی قوت برداشت مضبوط ہوگی اتنا ہی آپ خوش رہنے میں کامیاب ہوں گے۔

بات بے بات لوگوں پر غصہ نہ کرنا اور اختلاف رائے کو کھلے دل سے برداشت کرلینے والا شخص ہمیشہ خوش رہتا ہے۔ اگر آپ اپنے مزاج کے خلاف ہونے والے کاموں کو برداشت کرنا سیکھ گئے ہیں تو آپ نے خوش رہنے کا فن سیکھ لیا ہے۔ آپ لوگوں کی خوشی میں جلتے کڑھتے نہیں ہیں بلکہ دل سے خوش ہوکر شامل ہوتے ہیں تو آپ خوش رہ سکتے ہیں۔

اگر آپ اپنی قسمت پر شاکی نہیں ہیں اور اپنے غم اور دکھ اللہ کے سوا کسی کے سامنے بیان نہیں کرتے تو یقین کریں آپ خوش رہ لیں گے۔ اگر آپ چھوٹی سے چھوٹی نعمت ملنے اور بڑی سے بڑی مشکل پڑنے پر بھی لفظ ’اللہ‘ ہی منہ سے نکا لتے ہیں تو آپ خوش قسمت ہیں۔ اگر آپ نے لوگوں کو گرا کر خود اوپر اٹھنا، دوسروں کو پیچھے چھوڑ کر خود آگے نکلنا اور دوسروں کے بارے میں بُرے گمان رکھنے کی بجائے دوسروں کی کامیابی کے لیے بھی سوچنا شروع کر دیا ہے تو یقین کریں آپ نے خوش رہنا سیکھ لیا ہے۔ جب تک آپ وقتی چیزوں میں خوشی تلاش کرتے رہیں گے تو یہی ہو گا کہ وقت گزرنے کے ساتھ خوشی کافور ہو جائے گی۔

ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ پریشانیوں، غموں، دل اور روح کی بے سکونی اور ناخوشی کے بنیادی اسباب میں سے ایک اہم سبب ’’اپنے پاس ہونے والی چیزوں سے راضی نہ ہونا ہے‘‘۔ اس حوالے سے یہ حدیث مبارکہ یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ :’’جو کچھ اللہ نے تمہارے لیے مقرر کیا ہے اْس پر راضی رہو تو غنی ترین لوگوں میں سے ہو جاؤ گے‘‘۔ (سنن ترمذی)

جو کچھ آپ حاصل کرنا چاہتے ہیں اس کا نہ ملنا کوئی انوکھا امر نہیں ہے، بلکہ اسے ایک معمول کے طور پر لینا چاہیے لیکن ہم اسے معمول کی بجائے حسرت اور دکھ بنا لیتے ہیں اور پھر یہی حسرت اور دکھ ناخوشی، نفسیاتی دباؤ بلکہ بعض اوقات جسمانی بیماریوں تک کا باعث بن جاتا ہے۔

یہ بات یقینی ہے کہ کوئی چیز یا دنیاوی مال و آسائش روحانی سکون اور خوشی کا باعث نہیں ہوتی جب تک اللہ اس میں برکت نہ ڈال دے۔ اس دنیا میں بہت سے لوگ مال و دولت کی ریل پیل کے باوجود خوش نہیں ہیں۔ دوسری طرف بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں جن کے لیے ضروریاتِ زندگی پوری کرنا بھی عظیم مشقت ہے لیکن وہ خوش اور پُر سکون ہوتے ہیں۔ خوشی نظر آنے والی یا ہاتھ میں آنے والی چیز نہیں ہے، سکون کو ہم دیکھ نہیں سکتے اور نہ اطمینان کو چْھوا جا سکتا ہے۔ جو چیز نظر ہی نہیں آتی، وہ نظر آنے والی مادی چیزوں سے کیسے مل سکتی ہے؟

نفسیاتی اور عمرانی علوم کے ماہرین نے خوش رہنے کے لئے انسانوں کو چند اصول بتائے ہیں اگر ان پر عمل کیا جائے تو شاید خوشی نامی تتلی آپ کے گرد منڈلانا شروع کر دے۔

1۔ مثبت سوچ:

اگرآپ لمبے عرصے کیلیے خوش رہناچاہتے ہیںتومثبت سوچ اپنائیں۔ہرمنفی سے منفی بات سے بھی مثبت پہلونکالنے کی عادت اپنائیں۔ روزانہ کم از کم چالیس دن تک اپنی زندگی کاایک سے دومنٹ جائزہ لیںاوراس کے تین مثبت پہلونکالیں۔اللہ کی عطاکردہ کوئی سی تین نعمتیںشمارکریں۔چالیس دن کے بعدآپ کاذہن خود بخود آپ کی زندگی کے مثبت پہلوشمارکرنے لگے گااوریہ آپ کی سوچ کا حصہ بن کر آپ کو خوش رکھنے میں معاون ثابت ہوگا۔

2۔چھوٹی سے چھوٹی کامیابی کو اہمیت دیں:

زندگی میں خوش ہونے کے لیے بڑی خوشی یا کسی عظیم کامیابی کا انتظار کرنا اور اس کے حصول کی کوشش میں مصروف رہنا کبھی آپ کو حقیقی خوشی نہیں دے سکتا۔ کسی بڑے معرکے کے انجام پانے کا انتظار کرنے کی بجائے چھوٹی چھوٹی کامیابیوں اور خوشیوں کی بھی اتنی خوشی منائیں جیسے آپ نے دنیا فتح کر لی ہو۔

3۔زندگی میں توازن رکھیں :

اپنی زندگی کی ترجیحات طے کریں اور کام اور تفریح کو توازن سے زندگی کا حصہ بنائیں۔ نہ تو صرف کام میں منہمک رہیں اور نہ ایسا کریں کہ زندگی جیسے قیمتی سرمائے کو محض تفریح کی نذر کر دیں۔ خود کو، اہل خانہ کو اور دوستوں کو باقاعدگی سے وقت دیں۔ ہفتے میں کم از کم ایک مرتبہ مل بیٹھنے کا پروگرام ضرور بنائیں کیوں کہ زندگی صرف کام کا نام نہیں ہے بلکہ اپنے پیاروں کے ساتھ وقت گزارنے کے لیے بھی ہے۔

4۔تخلیقی سوچ اپنائیں :

انسان کی سوچ کا اس کے مزاج پر گہرا اثر ہوتا ہے۔ اگر معاشرے کی روایتی فکر سے ہٹ کر تعمیری اور تخلیقی سوچ رکھیں گے تو یہ چیز آپ کو خوشی دے گی۔ تخلیقی سرگرمیاں مثلاً لکھنا، رنگ آمیزی کرناآپ کی طبیعت کو شاد کام کر سکتی ہیں۔ تخلیق اللہ کی صفت ہے، اگر آپ کو اس میں سے کچھ عطا ہوا ہے تو آپ خوش بخت ہیں۔

5۔اپنی خامیاں قبول کریں :

آپ اس وقت تک کامیاب اور خوش نہیں ہو سکتے جب تک اپنی ذات کی خامیوں کو کھلے دل سے قبول نہیں کرتے۔ دنیا میں کامل انسان صرف آپ ﷺ ہیں۔ باقی سب خوبیوں اور خامیوں کا مجموعہ ہیں۔ اپنی خامیاں تسلیم کرکے ان کی اصلاح کی کوشش کریں کیوں کہ آپ کو اس کوشش کا بھی اجر ملے گا۔

6۔اپنی مرضی کا کام منتخب کریں :

اللہ کی دی ہوئی صلاحیتوں کو کسی ایسے کام میں استعمال مت کریں جو آپ کی طبیعت کے موافق نہ ہو۔ ہمیشہ اپنی دلچسپی کا شعبہ منتخب کریں تا کہ آپ اس کا حق ادا کر سکیں۔ اپنی زندگی کے قیمتی مہ وسال بے دلی سے اور بوجھ سمجھ کر کیے جانے والے کام میں ضائع مت ہونے دیں۔

7۔حال میں زندگی گزاریں :

خوش رہنے کے لیے ضروری ہے کہ ماضی کی تلخیوں کو بھلا دیا جائے اور مستقبل کے لئے اللہ پر بھروسہ کیا جائے۔ جن چیزوں کو بدلنا آپ کے بس میں نہیں ہے انہیں فراموش کر دیں۔ آپ کا آج آپ کے ہاتھ میں ہے، اس لیے آج میں رہنے کی عادت اپنائیں۔

8۔خود اعتماد بنیں:

اللہ نے ہر انسان میں کوئی نہ کوئی خوبی ضرور رکھی ہے۔ اپنی خوبیوں کا احساس کریں اور خود کو دوسروں سے کم تر مت سمجھیں۔ اس بات کا یقین رکھیں کہ جو صلاحیت اور خوبی آپ کے پاس ہے وہ کسی اور کے پاس نہیں ہے۔ جب آپ اپنی صلاحیتوں کو پہچان لیں گے تو پُر اعتماد اور خوش رہیں گے۔

9۔دوسروں سے موازنہ مت کریں :

اگر آپ خوش رہنا چاہتے ہیں تو کبھی اپنی زندگی کا موازنہ اور مقابلہ اپنے اردگرد کے لوگوں کی زندگیوں کے ساتھ مت کریں۔ بظاہر خوش باش دکھا ئی دینے والا شخص بھی دکھ چھپائے ہو سکتا ہے اور بظاہر بدحال معلوم ہونے والا اپنے دگرگوں حالات کے باوجود مطمئن ہوسکتا ہے۔ جو کچھ آپ کو دیا گیا ہے، اس پر شکر گزار ہوں، دوسروں کو دی گئی نعمتوں پر نظر مت رکھیں۔

10۔اپنی خوبیاں خود کو یاد دلاتے رہیں :

ہر انسان میں چھوٹی بڑی لا تعداد خوبیاں ہوتی ہیں۔کسی دن اگر زیادہ اداس ہوں تو کاغذ قلم لے کر بیٹھ جائیں اور اپنی خوبیاں لکھ کر خود کو یاد دلائیں، یقیناً آپ بہت اچھا محسوس کریں گے۔

ہم سب جانتے ہیں کہ یہ زندگی عارضی بھی ہے اور مختصر بھی، تو اس مختصر اور عارضی پڑاؤ کے وقفے میں دائمی حیات کو آسان بنانے والے کام کریں۔ نیکی اور بھلائی کے کاموں پر محنت کریں تا کہ آپ اطمینان سے اس دنیا سے رخصت ہوں اور دائمی زندگی میں حقیقی خوشی سے ہم کنار ہوں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے جنت ہی وہ واحد جگہ بتائی ہے جہاں کوئی خوف اور غم نہیں ہو گا۔