نفرتوں میں بھی محبت کا سلیقہ رکھا

نفرتوں میں بھی محبت کا سلیقہ رکھا
خود کو ہر حال میں دنیا سے علیحدہ رکھا

کس نے ٹھکرایا ہمیں کس نے لگایا دل سے
آج تک ہم نے کوئی فرق نہ ایسا رکھا

غم سبھی اپنے ہی دامن میں سمیٹے ہم نے
گر خوشی کوئی ملی تیرا بھی حصہ رکھا

دل کو احساس کے زخموں کے حوالے کرکے
ساری دنیا سے جدا درد کا رشتہ رکھا

ڈگمگائے نہ کبھی راہِ محبت میں قدم
گھر سے نکلے تو فقط ایک ہی رستہ رکھا

ہر رگِ جاں کو اسی شخص نے ٹھنڈک بخشی
جس نے ہونٹوں پہ صدا پیاس کا صحرا رکھا

Alone Women

Alone Women

تحریر : ساحل منیر