ہیتھرو کے بجائے چارلس ڈیگال اب یورپ کا مصروف ترین ایئر پورٹ

Airport

Airport

لندن (اصل میڈیا ڈیسک) برطانوی دارالحکومت لندن کے ہیتھرو ایئر پورٹ کی انتظامیہ نے کہا ہے کہ ہیتھرو اب یورپ کا مصروف ترین ہوائی اڈہ نہیں رہا۔ اس کے بجائے یہ اعزاز اب فرانسیسی دارالحکومت پیرس کے چارلس ڈیگال ایئر پورٹ کو حاصل ہو گیا ہے۔

لندن ہیتھرو سے یہ اعزاز چھن جانے کی وجہ کورونا وائرس کی عالمی وبا بنی۔ برطانوی حکومت ہیتھرو پر اترنے والے تمام مسافروں کے کورونا ٹیسٹ کرانے کی منظوری دینے میں ناکام رہی۔ اسی لیے وہاں اترنے والے مسافروں کے لیے قرنطینہ کی سخت شرائط کے باعث کافی مشکلات پیدا ہونے لگی تھیں۔

اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ بہت بڑی تعداد میں بین الاقوامی مسافروں نے یا تو اپنے سفر کے ارادے ملتوی کر دیے یا پھر آگے کسی اور منزل کی طرف سفر کرنے کے لیے ٹرانزٹ ایئر پورٹ کے طور پر ہیتھرو کے بجائے دیگر یورپی ہوائی اڈوں کا انتخاب کرنا شروع کر دیا۔

ہیتھرو کی انتظامیہ نے بدھ اٹھائیس اکتوبر کے روز بتایا کہ سال رواں کے دوران اس ہوائی اڈے کو فضائی آمد و رفت کے لیے استعمال کرنے والے مسافروں کی تعداد اب تک کے اندازوں سے کہیں کم رہے گی۔ مزید یہ کہ اگلے برس بھی ہیتھرو پر مسافروں کے معمول کے رش کی بحالی کی امیدیں بھی اب کچھ عرصے پہلے کے مقابلے میں کم ہی ہیں۔

ہیتھرو انتظامیہ کے مطابق رواں برس کے آخر تک اس برطانوی ہوائی اڈے کو استعمال کرنے والے مسافروں کی سالانہ تعداد 22.6 ملین رہے گی۔ اس سال جون میں یہ اندازہ کافی زیادہ کمی کے باوجود 29.2 ملین لگایا گیا تھا۔

اسی طرح اگلے برس یعنی 2021ء میں ہیتھرو پہنچنے یا وہاں سے روانہ ہونے والے مسافروں کی متوقع تعداد بھی 37.1 ملین رہے گی۔ آج سے تقریباﹰ چار ماہ قبل اگلے برس کے لیے اس تعداد کے 62.8 ملین رہنے کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔

اہم بات یہ بھی ہے کہ اس سال کورونا وائرس کی وجہ سے لگنے والی بیماری کووڈ انیس کی عالمی وبا کے نتیجے میں ہیتھرو پر فضائی آمد و رفت میں جو کمی متوقع ہے، وہ 2019ء کے مقابلے میں 72 فیصد بنتی ہے۔

امریکی ریاست جارجیا میں اٹلانٹا کے ہارٹس فیلڈ جیکسن ایئر پورٹ کا دنیا کے مصروف ترین ہوائی اڈوں میں شمار ہوتا ہے۔ سن 2017 میں ایک سو چار ملین مسافروں نے اس ہوائی اڈے سے اڑنے والی پروازوں میں سفر کیا۔ دنیا کے کسی دوسرے ہوائی اڈے سے اتنی تعداد میں مسافر اپنی منزلوں کی جانب روانہ نہیں ہوئے۔

اس کی ایک مثال یہ ہے کہ لندن حکومت زیادہ تر ممالک سے برطانیہ آنے والے مسافروں سے یہ مطالبہ کرتی ہے کہ وہ برطانیہ پہنچنے کے بعد 14 روز کے لیے قرنطینہ میں رہیں۔ یہ شرط ایسے افراد کے لیے ایک کڑا امتحان ثابت ہوتی ہے، جو کسی کاروباری دورے یا محض تفریحی سیاحت کے لیے برطانیہ جانا چاہتے ہوں۔

ہیتھرو انتظامیہ کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، ”برطانیہ کا اہم ترین ہوائی اڈہ ہیتھرو اب یورپ کا مصروف ترین ایئر پورٹ نہیں رہا۔ ہیتھرو کے مقابلے میں ایک کاروباری حریف ایئر پورٹ کے طور پر پیرس کا چارلس ڈیگال ایئر پورٹ اپنے ہاں مسافروں کی تعداد کے لحاظ سے لندن سے کافی آگے نکل چکا ہے۔

اس کا سبب یہ ہے کہ چارلس ڈیگال انتظامیہ کو سب سے زیادہ فائدہ ہوائی اڈے پر ہی مسافروں کے فوری کورونا ٹیسٹ کرنے کی پالیسی پر عمل درآمد سے پہنچا۔‘‘

ساتھ ہی اس بیان میں کہا گیا، ”اگر ہیتھرو پر تمام مسافروں کی فوری کورونا ٹیسٹنگ شروع نہ کی گئی، تو یہ برطانوی ہوائی اڈہ فرانس میں چارلس ڈیگال کے بعد دیگر بڑے یورپی ہوائی اڈوں سے بھی پیچھے چلا جائے گا اور مستقبل میں اپنی اقتصادی بحالی کے عمل میں بھی مزید تاخیر کا شکار ہو جائے گا۔‘‘

مارچ 2017 سے لے کر اس برس فروری کے اواخر تک اس کوالالمپور اور سنگاپور کے مابین 30537 پروازیں چلائی گئیں۔ ان پروازوں میں چار ملین سے زیادہ لوگوں نے سفر کیا۔

رواں برس کے پہلے نو ماہ کے دوران ہیتھرو ایئر پورٹ استعمال کرنے والے مسافروں کی تعداد صرف 19 ملین رہی، جو 2019ء کے پہلے نو ماہ کے مقابلے میں 69 فیصد کم تھی۔

اس کے علاوہ اس سال ستمبر کے آخر تک ہیتھرو کو صرف 2.3 بلین پاؤنڈ کی آمدنی ہوئی، جو 2019ء کے اسی عرصے کے مقابلے میں 59 فیصد کم تھی۔