تاریخی تبدیلی

Imran Khan

Imran Khan

تحریر : عمر خان جوزوی

عمران خان کے وزیراعظم بننے سے ایک بات توکم ازکم کلیئر ہو گئی کہ آئندہ اس ملک میں کوئی عاقل ،بالغ اور باشعور توکیا۔۔؟کسی مینٹل ہسپتال میں داخل کوئی پکاٹکا پاگل بھی کسی تبدیلی شبدیلی کے قریب نہیں جائے گا۔اس تبدیلی والے دورمیں ،،بے چاری تبدیلی،،جتنی ذلیل اوررسواہوئی اتنی تو منی بھی بدنام نہیں ہوئی تھی۔بائیس سال تک قوم کوبڑے ذوق وشوق سے تبدیلی تبدیلی کاسبق پڑھایاجاتارہالیکن جب غریبوں کی حالت بدلنے اورظلم کے بت توڑنے کاوقت آیاتوپھرتبدیلی لانے والے خوداس طرح تبدیل ہوگئے کہ سیاسی مخالفین اورناقدین کیا۔؟کئی اپنے بھی منہ دیکھتے رہ گئے ۔خربوزہ خربوزے کودیکھ کررنگ پکڑتاہے۔یہ سناتو تھا۔لیکن ایسادیکھاکبھی نہیں تھا۔اللہ پی ٹی آئی والوں کابھلاکرے۔ان کی مہربانی سے ،،نئے پاکستان،، میں یہ مناظربھی اپنی ان گناہ گار آنکھوں سے دیکھے۔خربوزہ خربوزے کودیکھ کررنگ پکڑتاہے یانہیں لیکن نئے پاکستان میں وزیراعظم عمران خان جیسے بہت سے ایمانداروں نے کرپٹ اورلوٹے سیاسی چوروں کودیکھ کران کارنگ ضرورپکڑاہے۔سابق وزیراعظم نوازشریف اورآصف علی زرداری جیسے گزرے ہوئے حکمران جنہیں تحریک انصاف والے چوراورڈاکوکہتے ہوئے نہیں تھکتے۔ان کی حکمرانی میں بھی اس قدرمہنگائی،غربت اوربیروزگاری کبھی نہیں تھی جتنی آج تبدیلی والوں کی اس حکمرانی میں ہے۔

پی ٹی آئی کی حکومت میں دوسال سے اب تک تبدیلی نے صرف غریبوں کاہی پیچھاکرکے ان کا کباڑہ کیاہواہے مگروہ ایماندارجوکنٹینرپرچڑھ کر120دن تک غریبوں کوسبز باغ ،سپنے اورخواب دکھاتے رہے انہیں اب اس کی کوئی پرواہ نہیں۔ماضی میں جوغریبوں پرمرنے اورکٹنے کی قسمیں کھاتے تھے۔جوغربت کے باعث لاغر بننے والے تھرپارکرکے نحیف وکمزور بچوں کی تصاویرسینے سے لگاکرآنسوئوں پرآنسوبہایاکرتے تھے اب وہ اتنے تبدیل ہوچکے ہیں کہ آج انہیں ان غریبوں کی شکل دیکھنابھی گوارہ نہیں۔تاریخی ڈی چوک میں کنٹینرپرچڑھ کرجن کوتھرپارکر،بلوچستان اورملک کے دیگرپسماندہ علاقوں میں ایک انسان بھی جب دودونظرآتے تھے آج انہیں ملک کے دیگرعلاقوں میں کیا۔۔؟پسماندگی ،غربت اوربیروزگاری کی دلدل میں ڈوبے تھرپارکرجیسے زندہ انسانوں کے قبرستانوں میں بھی کوئی انسان نظرنہیں آرہا۔اقتدارسے باہرجن غریبوں کے حقوق کارونارویاجاتاتھاکیااب اس ملک میں وہ غریب نہیں رہے ۔۔؟

جن غریبوں کی غربت اوربیروزگاری کی داستانیں پڑھ کروزیراعظم عمران خان میڈیاکے سامنے سرپکڑکربیٹھ جایاکرتے تھے کیاان داستانوں کوخون سے لکھنے والے غریب اب اس دھرتی پر نہیں رہے۔۔؟برسوں سے اس ملک پرحکمرانی کرنے والے شریفوں اورزرداریوں کوعوام نے باربارآزمایا۔نوازشریف ہوآصف علی زرداری یاان جیسے اور ۔عوامی خواہشات اورتوقعات پرکوئی ایک بھی پورانہیں اترا۔مہنگائی،غربت اوربیروزگاری کے ماروں کے پاس عمران خان آخری چوائس تھی۔لوگوں کوٹیکوں پرٹیکے لگانے والے ڈاکٹرزاورٹیچروں کے ساتھ کئی بابے تو کپتان کوامیدکی آخری کرن بھی سمجھ بیٹھے تھے۔ہم نے اس وقت بھی کہاتھاکہ اس میدان میں اتناآگے نہیں جاناچاہئیے۔کیونکہ عشق کے امتحان اوربھی ہے۔ بہرحال امیدپرہی تودنیاقائم ہے۔

کپتان سے امیدیں باندھنے والے کم ازکم ہم سے توبہترتھے کہ اپنی ایک دنیاتوقائم کی۔ان کی دنیاقائم ودائم رہتی تواچھاہوتالیکن سیانے کہتے ہیں کہ جب امیدکی زنجیریں ٹوٹ جائیں توپھرہوائوں اورفضائوں میں قائم اپنی دنیابھی قائم نہیں رہتی۔۔پرامیدی کے موسم میں جب اچانک مایوسی کی آفت قہر بن کرنازل ہو توپھردلوں میں امیدکے جلنے والے دیئے بھی تو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بجھ جاتے ہیں۔امیدکے دیئے بجھنے پرپھرعاشقوں اورپروانوں کی کیاحالت ہوتی ہے۔۔؟یہ کوئی عمران خان پراندھااعتمادکرکے انہیں اپنے لئے مسیحاسمجھنے والے ان ڈاکٹرز،ٹیچرز،تاجر،صنعتکار،سرمایہ کاراورسرکاری افسران سے پوچھیں جوکل تک پروانوں کی طرح شمع تبدیلی کی آگ میں خودکوجلائے جارہے تھے۔ہم نے پہلے ہی کہاتھاکہ آگ میں کودنے والے پروانوں،دیوانوں اورسونامیوں کاانجام کچھ اچھانہیں ہوتامگرہماری بات پرعمل کون اورکیوںکرتا۔۔؟ہم جومفت میںٹھہرے چوروں اورڈاکوئوں کے یار۔خیرہمیں جوغیروں کے یارکہاکرتے تھے وہ بے چارے آج خودپی ٹی آئی کے غداربنے پھرتے ہیں۔کپتان نے صرف دوسال میں ،،تبدیلی،،کاایساجنازہ نکالاکہ اب غم والم میں کوئی اپنابھی تبدیلی شریف کے مزارپرفاتحہ پڑھنے کے لئے تیار نہیں۔

اعلیٰ تعلیم اورشعورمیں ڈبل ایم اے کرنے والے ڈاکٹروں سے لیکرباتوں کے ذریعے مٹی کوسونابنانے والے تاجروں اور ٹیچروںتک بہت سارے ارسطواورافلاطون کانوں کوہاتھ لگالگاکرمعافیاں مانگ رہے ہیں۔یہ نادان اورپاگل کپتان کوبھی نوازشریف اورزرداری سمجھ کران کے سامنے تبدیلی تبدیلی کے نعرے لگاتے رہے۔یہ سمجھ رہے تھے کہ نوازاورزرداری کی طرح یہ بھی کہیں تبدیلی کے نام پرہمارے ساتھ مذاق کررہے ہیں مگرانہیں یہ نہیں پتہ تھا۔کہ کپتان جب موڈاورفام میں آتاہے تووہ پھراچھااوربرانہیں دیکھتے بلکہ وہ توپھر صرف کھیلتے ہیں۔اورکھیلتے بھی ایسے ہیں کہ پھردنیایادرکھتی ہے۔ورلڈکپ 1992کودنیاآج تک نہیں بھولی۔پھرجس تبدیلی کے لئے خان نے 22سال تک طویل جدوجہدکی اس تبدیلی کوآئندہ سوسال تک دنیاکیسے بھول پائے گی۔۔؟آٹا،چینی ،گھی ،بجلی ،گیس اورپٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں یہ معمولی معمولی اضافے یہ توابھی کچھ نہیں ۔کپتان کوتوچھکے اورچکوںکی پرانی عادت ہے۔کپتان کوپتہ ہے سکورجتنازیادہ ہوگا۔میچ جیتنااتناآسان ہوگا۔اس لئے وہ دوسال سے مسلسل چھکے اورچوکے ماررہے ہیں۔

آٹے سے لیکرچینی۔۔گھی سے لیکردال اوربجلی سے لیکرگیس تک کونسی چیزایسی ہے جس میں خان نے چھکوں پرچھکے نہیں مارے۔ہم پہلے ہی کہتے رہے کہ سیاست یہ کوئی کرکٹ کاکھیل نہیں لیکن افسوس اچھے بھلے لوگ بھی عقل وشعور استعمال کرنے کی بجائے تبدیلی کے چکروں میں ہمیں شریفوں اورزرداریوں کے ایجنٹ سمجھ بیٹھے۔آج جب چارسوپھیلی مہنگائی نے تبدیلی کی اصلیت اورحقیقت اشکارہ کردی ہے توتبدیلی پرمرمٹنے والے بہت سوں کے ہوش بھی ٹھکانے آگئے ہیں۔وہ نام نہاددانشورجوصبح وشام تبدیلی کاوردکرتے ہوئے نہیں تھکتے تھے اب تووہ بھی تبدیلی پرتھوں کرکے رجوع کررہے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے اورکوئی کام کیایانہیں۔۔؟ لیکن ایک کام کاکریڈٹ توان کوجاتاہے کہ انہوں نے انتہائی مختصرعرصے میں تبدیلی کے کیڑے کواس طرح ماردیاہے کہ اب اس ملک میں کوئی بھول کربھی تبدیلی کانام نہیں لے گا۔پہلے تومائیں بچوں کوڈرائونے خواب،قصے اورکہانیاں سناکرڈرایاکرتی تھیں لیکن اب لگتاہے کہ مائیں اپنے بچوں کوتبدیلی کی داستان سناکرڈرایاکریں گی۔جس تبدیلی میں غریب کوکھانے کے لئے روٹی ۔۔بدن ڈھانپنے کے لئے کپڑااورسرچھپانے کے لئے چھت میسرنہ ہو۔جس تبدیلی میں غریب کے بچے بھوک سے بلک بلک کرایڑھیاں رگڑیں اوربھوکے کے سائے تلے ہچکیاں لیتے ہوئے سوئیں۔جس تبدیلی میں صرف آہیں اورسسکیاں ہی ہوں۔جس تبدیلی میں غریبوں کے اناج پربھی آٹااورچینی چوروں کاراج ہو۔اس تبدیلی سے ڈرناواقعی ڈرناچاہیئے۔ویسے اس قوم کوہرحال میںاپنے کپتان کاشکرادا کرناچاہیئے کہ انہوں نے ان کا،،تبدیلی ،،والادیرینہ خواب جلدپوراکرکے ان کوہمیشہ ہمیشہ کے لئے قراردلادیاورنہ نہ جانے تبدیلی کے چکروںمیں یہ بے چارے اورکتنے امتحانات سے گزرتے۔ویسے کپتان اگراس ملک میں تبدیلی نہ لاتے توکیایہ غریب پھراس طرح زندگی گزارتے۔۔؟جوکام خان کی تبدیلی نے دوسال میں کیاوہ چورنوازشریف اورڈاکوزرداری بیس تیس سال میں بھی نہیں کرسکے ۔اس لئے تبدیلی کے گن گانے والوں کوکپتان کی ،،تاریخی تبدیلی،،اورغریبوں کواس ملک سے چین،سکون اورراحت کاتبادلہ بہت بہت مبارک ہو۔

Umar Khan Jozvi

Umar Khan Jozvi

تحریر : عمر خان جوزوی