شہد کی مکھی کا زہر ہزاروں عورتوں کی زندگیاں بچا سکتا ہے

Honey Bee

Honey Bee

ایک حالیہ تحقیق کے مطابق شہد کی مکھیوں کے ڈنگ میں پایا جانے والا زہر چھاتی کے سرطان کی مہلک قسم کا باعث بننے والے خلیوں کو ختم کرنے میں انتہائی کارآمد ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ تحقیق ہزاروں خواتین کی زندگیاں بچا سکتی ہے۔

شہد کے کئی فوائد تو آپ کو معلوم ہی ہیں اور کرہ ارض کے ایکو سسٹم میں شہد کی مکھیوں کی افادیت کے بارے میں بھی آپ بہت کچھ جانتے ہوں گے۔ لیکن ایک تازہ تحقیق کے مطابق شہد کی مکھیاں دنیا بھر میں ہزاروں خواتین کی زندگیاں بچانے کا سبب بھی بن سکتی ہیں۔

یونیورسٹی آف ویسٹرن آسٹریلیا کے ہیر پرکنز انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل ریسرچ کی ایک ٹیم نے شہد کی مکھیوں کے ڈنگ میں موجود زہر کے ذریعے چھاتی کے سرطان کا علاج کرنے کے بارے میں تحقیق شروع کی۔

محققین نے انکشاف کیا کہ شہد کی مکھی کا زہر چھاتی کے کینسر کا سبب بننے والے خلیوں کو ختم کرنے میں انتہائی کارآمد ثابت ہوتا ہے۔

اس ٹیم نے 312 شہد کی مکھیوں اور بھنوروں کا زہر تجربے میں استعمال کیا تھا۔ بعد ازاں اس تحقیق کے نتائج پرسیین اونکالوجی نامی طبی جریدے میں شائع کیے گئے۔

اس تحقیقی ٹیم کی سربراہ ڈاکٹر کیرا ڈفی نے بتایا کہ اس زہر نے چھاتی کے کینسر کا سبب بننے والے خلیوں کو سو فیصد ختم کر دیا اور دیگر صحت مند خلیوں کو بھی محفوظ رکھا۔

ڈاکٹر ڈفی کے مطابق ان کی تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ شہد کی مکھیوں کا زہر چھاتی کے سرطان کی ایک انتہائی مہلک قسم ‘ٹرپل نیگیٹیو بریسٹ کینسر‘ کا سبب بننے والے خلیوں کو بھی ختم کر دیا۔ چھاتی کے سرطان کی اس قسم کو تقریباً لاعلاج سمجھا جاتا ہے اور یہ دنیا بھر میں ہر برس ہزاروں خواتین کی موت کا سبب بنتا ہے۔

محققین کی ٹٰیم کی سربراہ ڈاکٹر ڈفی کا مزید کہنا تھا، ”ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ شہد کی مکھیوں کا زہر اور ملیتین نے ٹرپل نیگیٹیو بریسٹ کینسر کا سبب بننے والے خلیوں کو نمایاں طور پر اور انتہائی تیزی سے ختم کیا۔ ہم نے یہ بھی دیکھا کہ صرف کینسر کا سبب بننے والے خلیوں کی جھلیوں کو اس زہر نے صرف 60 منٹ ہی میں مکمل طور پر تباہ کر دیا۔‘‘

انہوں نے شہد کی مکھیوں کے زہر کو انتہائی سود مند قرار دیتے ہوئے بتایا کہ چوہوں پر کیے گئے تجربات سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ کیموتھراپی کے موجودہ طریقہ علاج کے لیے استعمال ہونے والی دوا ڈوکیٹاکسل اور ملیتین کے امتزاج نے چوہوں میں ٹیومر بڑھنے سے روک دیا۔

شہد کی مکھیوں کے زہر پر سن 1950 میں بھی تحقیق کی گئی تھی تاہم ڈاکٹر ڈفی کے مطابق گزشتہ دو دہائیوں کے دوران مختلف اقسام کے سرطان کے علاج کے لیے شہد کی مکھیوں کے زہر پر تحقیق کا رجحان بڑھا ہے۔

یہ ٹیم مستقبل میں اس بات کا جائزہ لے گی کہ شہد کی مکھیوں کا زہر سرطان کے علاج کے لیے کیسے اور کس طرح استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ پیش رفت دنیا بھر میں ہزاروں خواتین کی زندگیاں بچانے کا سبب بن سکتی ہے۔