ہمیں امید ہے کہ یوکیرین میں اعتدال پسندی اور عقل غالب آئے گی، ترک صدر

Recep Tayyip Erdoan

Recep Tayyip Erdoan

ترکی (اصل میڈیا ڈیسک) صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ ہم ایسے غیر قانونی اقدامات کو معاف نہیں کر سکتے جو یوکرین کی خودمختاری کو نظرانداز کرتے ہیں۔

جناب ایردوان نے انطالیہ ڈپلومیسی فورم سے خطاب کیا۔

یہ بتاتے ہوئے کہ ترکی بحیرہ روم اور بحیرہ اسود کا ملک ہے، صدر نے کہا “یوکرین اور روس بحیرہ اسود سے ہمارے پڑوسی اور دوست ہیں۔ ہمیں بہت دکھ ہے کہ ہمارے پڑوسیوں کے درمیان بحران جنگ کی ماہیت اختیار کر چکا ہے۔ اس مرحلے تک کشیدگی میں اضافے نے ہمیں سب سے زیادہ پریشان کیا اور اب یہ تشویشناک بنتا جا رہا ہے ۔ہمارے ہمسایہ ایک ملک کی خودمختاری کے خلاف جارحانہ اقدامات کو کبھی قابل ِ معافی تصور نہیں کر سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ “ہمیں امید ہے کہ اعتدال اور عقل غالب آئے گی، اور اسلحہ کو جلد از جلد خاموش کر دیا جائے گا۔ ہم ہمارے خطے میں امن قائم ہو سکنے کے لیے (1936) مونٹریکس کنونشن کی وساطت سے ہمارے ملک کو دیے گئے اختیارات کا استعمال کرنے کے ہر ممکنہ کوششیں جاری رکھیں گے۔‘‘

جناب ایردوان نے یہ بھی کہا کہ کریمیا کے غیر قانونی الحاق سمیت یوکرین کی علاقائی سالمیت کو نظر انداز کرنےوالے ان غیر قانونی اقدامات کو ترکی یکسر مسترد کرتا ہے۔ انہوں نے کہا، “2014 کے بعد سے، میں نے ہر موقع پر کریمیا (جب اسے غیر قانونی طور پر الحاق کیا گیا تھا) کے بارے میں اپنے واضح موقف اور ہر پلیٹ فارم پر کھلے عام اس کا اظہار کیا ہے۔”

صدر نے کہا:”ہم نے روسی فیڈریشن اور اپنے یوکرینی دوستوں کے ساتھ اپنی تمام ملاقاتوں میں ہمیشہ اس مسئلے کو ایجنڈے پر رکھا ہے۔ اگر پورا مغرب اور پوری دنیا 2014 میں کریمیا پر حملے کے خلاف آواز اٹھاتی تو کیا ہمیں آج کے حالات کا سامنا کرنا پڑتا؟

لیکن کریمیا پر قبضے کے بارے میں خاموش رہنے والے اب کچھ کہہ رہے ہیں۔ یہ ٹھیک ہے، لیکن کیا انصاف محض دنیا کے ایک حصے میں جائز ہوتاہے اور دوسرے حصے میں ناجائز؟ یہ کس قسم کی دنیا ہے؟

بڑے افسوس کی بات ہے کہ عالمی برادری نے اس ناانصافی کو ختم کرنے کے لیے نہ تو ضروری حساسیت کا مظاہرہ نہیں کیا اور نہ ہی ضروری تعاون۔ یوکرین کو اس کے جائز مقصد میں تنہا چھوڑ دیا گیا۔ آج ہمیں مسائل کے تباہ کن اور تکلیف دہ نتائج کا سامنا ہے جنہیں اگر وقت پر مضبوط ارادے کا مظاہرہ کیا جائے تو سفارت کاری سے حل کیا جا سکتا ہے ۔ جب ہم دیکھتے ہیں کہ عام شہری اپنے گھر چھوڑ رہے ہیں، خوف اور پریشانی کے مارے بچے، شہر تباہ ہو رہے ہیں ،ہمارے دکھ میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے۔

رجب طیب ایردوان نے اپنی تقریر میں یہ بھی بتایا کہ دنیا میں عدم استحکام اور تنازعات کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کو اپنا گھر بار چھوڑنا پڑا ہے،”بھوک کا وائرس ہر سال دنیا میں کورونا وائرس سے زیادہ لوگوں کی جانیں لے رہا ہے۔ آج دنیا میں ہر 10 سیکنڈ میں ایک بچہ صرف اس لیے مر جاتا ہے کہ اسے روٹی کا ایک ٹکڑا یا پانی کا ایک گھونٹ میسر نہیں آتا۔ عدم استحکام اور تنازعات کی وجہ سے لوگ اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہیں۔”