آئی ایم ایف کے دباؤ پر تنخواہوں اور پینشن میں اضافہ نہ کرنا ظلم ہے، شبہاز شریف

Shabhaz Sharif

Shabhaz Sharif

اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ ن نے مالی سال 21-2020ء کے وفاقی بجٹ کو عوام دشمن قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔

ن لیگ کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے اپنے بیان میں کہاہےکہ یہ غریب کش بجٹ ہے، اس کے نتیجے میں مہنگائی اور بیروزگاری میں مزید اضافہ ہوگا۔

شہباز شریف کا کہنا ہے کہ حکومت نے اپنی نالائقی پہلے مسلم لیگ (ن) اور اب کورونا کے پیچھے چھپانے کی کوشش کی، موجودہ حکومت کے بجٹ سے ملک کی رہی سہی معاشی سانسیں بھی رک جائیں گی۔

قائد حزب اختلاف شہباز شریف کاکہنا ہے کہ یہ بجٹ نہیں تباہی کا نسخہ ہے، میرے خدشات حرف بہ حرف سچ ثابت ہوئے، افسوس حکومتی نااہلی کی سزاقوم اور ملک کو مل رہی ہے، بجٹ اعلانات سے ثابت ہوا کہ حکومت اصلاح احوال اور دانشمندی کی راہ اپنانے کو تیار نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس ریونیو کا 1.7 ٹریلین ارب کا تاریخی خسارہ موجودہ حکومت کی کارکردگی ہے، 68 سال میں پہلی بارملکی جی ڈی پی منفی میں ہوچکی ہے، یہ ہے موجودہ حکومت کی کارکردگی؟ ن لیگ نے 5.8 فیصد جی ڈی پی شرح والی معیشت دی جسے موجودہ حکومت نے پہلے سال میں ہی 1.9 پر پہنچادیا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ رواں سال 10 فیصد مالی خسارہ ملکی معیشت اور بجٹ کے اگلے پچھلے سب ریکارڈ توڑ دے گا،تاریخ میں یہ خسارہ کبھی دوہندسوں میں نہیں رہا لیکن پہلی بار موجودہ حکومت نے یہ کام کردکھایا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بجٹ اور اس کے اہداف غیرحقیقی ہیں،مسائل اور عوامی مشکلات مزید بڑھ جانے کا خدشہ ہے، یہ بجٹ صرف تحریک انصاف کے فنانسرز اور مفاد پرستوں کو نوازنے کے لیے بنایا گیا ہے

انہوں نے مزید کہا کہ عالمی مالیاتی فنڈ( آئی ایم ایف) کے دباؤ پر تنخواہوں اور پینشن میں اضافہ نہ کرنا ظلم ہے، معیشت چل نہیں رہی پھر حکومت4963 ارب ریونیو کا ہدف کیسے پورا کرے گی؟ صاف مطلب ہے کہ آئندہ آئی ایم ایف اجلاس سے قبل حکومت منی بجٹ پیش کرے گی،قوم منی بجٹ کے لیے تیار رہے۔

قومی اسمبلی میں 71 کھرب 37 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش
خیال رہے کہ وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے قومی اسمبلی میں مالی سال 21-2020 کا وفاقی بجٹ پیش کردیا ہے۔

آئندہ مالی سال کے بجٹ کا کل حجم 71 کھرب 37 ارب روپے ہے جس میں حکومتی آمدنی کا تخمینہ فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) کی جانب سے محصولات کی صورت میں 4963 ارب روپے اور نان ٹیکس آمدنی کی مد میں 1610 ارب روپے رکھا گیا ہے۔

بجٹ دستاویز کے مطابق قومی مالیاتی کمیشن کے تحت وفاق صوبوں کو 2874 ارب روپے کی ادائیگی کرے گا جبکہ آئندہ مالی سال کیلئے وفاق کی مجموعی آمدنی کا تخمینہ 3700 ارب روپے لگایا گیا ہے اور کل وفاقی اخراجات کا تخمینہ 7137 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

اس حساب سے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 3437 ارب روپے کا خسارہ ہے جو کہ مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کا 7 فیصد بنتا ہے۔