عمران خان کے اہم معاملات پر بیانات اور تقریوں کا تجزیہ

 Imran Khan

Imran Khan

تحریر : میر افسر امان

وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے ملک قوم سے وفاداری اور محبت کے بوجوداکثربیانات، بعض دفعہ عجیب و غریب اور قومی مفادات سے ٹکراتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ عمران خان نے بیان دیا کہ کشمیر کا مسئلہ حل ہو جانے کے بعد پاکستان کو ایٹمی قوت کی ضرورت نہیں رہے گی؟ جماعت اسلامی کی شوریٰ نے کہا ہے کہ عمران خان کے ایٹمی پرگروام کے مبہم مؤقف نے شکوک پیدا کر دیے؟ اپوزیشن نے بھی اس بیان پر عمران خان کی گرفت کی۔

کشمیر ،بانی پاکستان قائد اعظم کے مؤقف کے مطابق پاکستان کی شہہ رگ ہے۔ہندوستان کی تقسیم کے بین الاقوامی طور پر طے شدہ منصوبے کے تحت کشمیرپاکستان کا حصہ ہے۔ جب تک کشمیر بھارت سے آزاد ہو کر پاکستان کے ساتھ مل جانے کے بعد پاکستان کی تکمیل مکمل نہیں ہوتی اس بات کو پاکستانی قوم نے ازبر کیا ہوا ہے۔ مگر گریٹ گیم کے اہل کاروں جن میں امریکا، اسرائیل اور بھارت شامل ہیں۔ ان کو پاکستان کا اسلامی ہونا اور پھر ایٹمی قوت ہونا ہر گز گوارہ نہیں؟ اس میںہر ایک کے مفادات ہیں۔ امریکا ایک ورلڈ پاور ہے ۔ کوئی بھی ورلڈ پاور کسی کو بھی ملک کو اپنے مد مقابل اُٹھنے نہیںدیتی۔ اس لیے امریکاہمارے ایٹمی پروگرام کا ہمیشہ مخلاف رہا ہے۔ دھماکوں کے وقت پابندیاں بھی لگا چکا ہے۔ اس کے جاسوس ہر وقت ہمارے ایٹمی پروگرام کے پیچھے پڑے رہتے ہیں۔ بہت سوں کو پاکستان کی خفیہ اجنسیوں نے پکڑ پکڑ کر ملک بدر بھی کیا۔

اسرائیل کو ہمارے رب نے لاتعددادنعمتوں سے نوازہ تھا۔ اسرائیل نے ان نعمتوں کی نا شکری کی۔ اللہ اُسے ٹھکرا کر دنیا کے منصب سے ہٹا کر امت ِمسلہ کو اس منصب پر کھڑا کر دیا۔ اسرائیل اللہ کے سارے احکامات کی مخالفت کرتا ہے۔ سود کے نظام کو چلاتا ہے۔ فحاشی کو دنیا میں عام کرتا ہے۔ ظالم اور شیطان کا ساتھی بنا ہوا ہے۔ جبکہ پاکستان اپنے آئین اور عوام کی خواہشات کے مطابق اللہ کے قوانین کے نفاذ کا علم بردار ہے۔ اسرائیل کے شیطانی اقدام کو روکنے کو روکنے میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔ اسلامی دنیا کی سربراہی کا بھی پوٹینشل ( قابلیت ) رکھتا ہے۔اس لیے اسرائیل پاکستان کاشدید مخالف بنا ہوا ہے۔ پاکستان کے ایٹمی اثاثوں پر عراق کی طرح حملہ کر کے تباہ کرنے کی کوشش بھی کر چکا ہے۔

بھارت جس پر مسلمانوں نے ہزار سال سے زیادہ حکومت کی ۔ پھر اس کے سینے کو چیرتے ہوئے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے اس وقت کی اسلامی دنیا کا سب سے بڑا ملک پاکستان بنا دیا۔ وہ کہتا ہے قائد اعظم نے ہماری گائو ماتا کے ٹکڑے کر دیے ۔ ہم واپس گائو ماتا کے ٹکڑوں کوجوڑیں گے۔ پاکستان کو توڑ کر اکھنڈ بھارت بنائیں گے ۔ وہ پاکستان کے دو ٹکڑے اور ان مذید دس ٹکڑے کرنے پر عمل پیرا ہے۔اس ڈاکٹرائین کو بھارت کے آئین میں داخل کیا ہوا ہے۔جسے وہ اپنی لوک سبھا(پارلیمنٹ) میں اکثر دھراتا بھی رہتا ہے۔اس تناظر میں ایٹمی قوت ہماری بقا کی ضمانت ہے ۔یہ صرف کشمیر کی آزادی سے نہیں جوڑی ہوئی۔ عمران خان کے ایسے بے تکے بیانات سے اجتناب کرنا چاہیے۔
اب عمران خان نے تازہ پھل جھڑی چھوڑی ہے۔ چینی کیمونزم نظام حکومت انتخابی جمہورت سے بہتر ہے۔جمہورت میں بہت سی قانونی رکاوٹیں ہیں۔وہ نہیں کر سکتے جو معاشرے کے لیے بہتر ہو۔

جمہوریت جکڑ لیتی ہے ۔ عمران خان صاحب سے سوال یہ ہے کہ جس مدنیہ کی اسلامی ریاست کی گردان آپ صبح شام دھراتے رہتے ہیں وہ نظام حکومت کیمونزم اور سرمایہ دارانہ نظام حکومت کے خلاف ہے، وہ کہاں گیا؟ جس جمہوریت کے ذریعے آپ اِس وقت وزیر اعظم ہیں وہ خراب کیسے ہو گئی؟ آپ کا وژن اتنا کمزور ہے کہ آپ جن طالبان کی حمایت کرتے ہیں۔ ان ہی نے روسی کیمونزم نظام کونیت نابود کر دیا ۔ سرمایایہ دارانہ نظام کے خلاف خودامریکا میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہو چکے ہیں۔دنیا میں صر ف مدینے کی اسلامی ریاست کا نظام ہی نجات کا راستہ ہے۔ عمران خان صاحب اپنے قول میں تضاد کا خیال رکھتے ہوئے خیالی بیانات جاری نہ کیا کریں؟

اقتدار میں آنے سے پہلے ایک دفعہ یہ بھی کہہ چکے ہیں۔ کشمیر کے مسئلہ کو ایک مدت کے لیے ایک طرف رکھ دیاجائے۔ بھارت پاکستان ترقی کی راہ پر چلیں۔ یہ بھی تاریخ سے ناقافیت کی بنیاد ہے۔جو بھارتآزادکشمیر واپس لینے اورپاکستان کو ہی ختم کرنے کا ڈاکٹرئین رکھتا ہے۔ اگر پاکستانی اور کشمیری عوام کشمیر کی آزادی کے حوالے سے بھارت کے ساتھ سامنے ڈٹی ہوئی تو وہ اس طرح پاکستان کو ہی بچانے کے لیے اپنا تن من دھن کی قربانیا دی رہی ہے۔ مسلمان بھارت کے خلاف ڈٹے رہیں تو ہی پاکستان زندہ رہ سکتا ہے ورنہ بھارت اسے ہڑپ کر جائے گا۔لہٰذا نادانستہ طور پر عمران خان کا یہ بیان بھی پاکستان کے خلاف جاتاہے؟

ویسے بھی عمران خان صاحب اب ایک ایٹمی مملکت اسلامیہ پاکستان مثل مدینہ ریاست کے منتخب وزیراعظم ہیں۔ اب ہروقت کرکٹ کرکٹ اور کینسر ہسپتال بنانے کی گردان بند کر دیں۔آپ کی قابلیت اورمنشور پر ہی پاکستان کے عوام نے آپ کو منتخب کر لیا۔اب اپنے منشور کو پورا کرنے کی کوشش کریں۔کیاآپ نے پاکستان سے سود کے نظام کو ختم کرنے کے لیے اسلامی بلاسود بنگنگ اور شراکت کی بنیاد پر تجارت کے لیے کچھ اقدام کیے؟ یا سودی نظام کی پرچارک آئی ایم ایف اور اس کے نمایندوں کے حوالے ملک کو کر دیا۔ کیا انگریزی قانون عد ل کی جگہ اسلام کی قاضی کورٹ قائم کیں۔ جس میں عوام کو جلد انصاف ملتا اور کرپشن کے مقدمات کا فیصلہ ہوجاتا۔ کرپٹ عناصر سے چوری کی ہوئی رقم غریب عوام کے خزانے میں داخل ہوتی۔یا آپ پانچ سال کرپش کرپشن اور ین او آر نہ دینے کی گرادان دھراتے رہیں گے؟کیاپاکستان کے الیکٹرونک میڈیا میں فحاشی اور مادر پدر آزداد بیرانی شیطانی ثقافت کی بھر مار نہیں؟۔ آپ کی شریں مزاری انسانی حقوق کی سربراہ، آ پ کے سامنے مسلمانوں خاندانی نظام میں خلل ڈال کر ڈومسٹک وائیلنس بل بجٹ منظور کرنے کی آڑ میں پاس کرا لے گی۔کیا یہ ہی مدینہ کی اسلامی ریاست کا قانون ہے؟ آپ نے بیرونی دبائو پر فیٹیف بل پاس کرنے کی آڑ میں مدارس وقف املاک پر قبضہ کرنے کا بل پاس کر لیا۔

عمران خان صاحب ذرائع کے مطابق آپ کی ساری تقریروں میں اور کانفیڈنس جھلکتا ہے۔ سامنے بیٹھے ہوئے اکثر ملک کے مایانہ نازقابلیت والے حضرات کو اکثر یہ کہتے رہتے ہیں آپ کو معلوم نہیں۔ میں آپ کو یہ بات بنانا چاہتا ہوں۔ وزیر اعظم صاحب ایسے طرز خطابت میں تکبر ڈھلکتا ہے اس کو بھی درست فرما لیں۔ عاجزی اللہ کو پسند ہے اس پر عمل کرنی کی کوشش کریں اور اپنے طرز خطابت میں بہتری لائیں۔ پھر بھی پاکستانی عوام کی خواہش ہے کہ اللہ آپ کے ہاتھوں ہی پاکستان میں مدینہ کی اسلامی ریاست کے کچھ ٹھوس اقدام کرائے آمین۔

Mir Afsar Aman

Mir Afsar Aman

تحریر : میر افسر امان