بھارتی راجیہ سبھا سے بھی مسلم مخالف متنازع بل منظور، آسام میں فوج طلب

Narendra Modi

Narendra Modi

نئی دہلی (اصل میڈیا ڈیسک) بھارت میں لوک سبھا کے بعد مسلم مخالف متنازع شہریت ترمیم بل راجیہ سبھا سے بھی منظور ہوگیا جس کے بعد اس بل پر عمل درآمد کے لیے تمام رکاوٹیں ختم ہوگئیں جب کہ بل کے خلاف مشتعل مظاہروں کو بزور طاقت روکنے کیلیے آسام میں فوج طلب کر لی گئی ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ایوان زیریں لوک سبھا سے پیر کے روز منظوری کے بعد شہریت سے متعلق مسلم مخالف متنازع بل کو بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے وزیر داخلہ امیت شاہ نے آج ایوان بالا راجیہ سبھا میں بھی پیش کیا، بل کے حق میں 125 اراکین نے ووٹ دیا جب کہ 105 اراکین نے بل کی مخالفت کی۔

بل منظور ہونے پر کانگریس کی رہنما سونیا گاندھی نے آج کے دن کو پارلیمنٹ کی قانون سازی کا ’سیاہ ترین دن‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بل پیش کرنے اور اس کی حمایت کرنے والوں نے تنگ نظری اور تعصب کا مظاہرہ کیا۔ اس قانون کی منظوری سے بھارت کے بنیادی اساس اور نظریات پر کاری ضرب لگی ہے اور اس بل سے ہماری پہچان سیکولر ازم کے بجائے ہندو انتہا پسندی بنادی گئی ہے۔

دوسری جانب متنازع بل کیخلاف بھارت بھر میں 2 روز سے مظاہرے جاری ہیں، سب سے زیادہ مظاہرے ریاست آسام میں جاری ہیں جہاں طلبا سڑکوں پر نکل آئے اور مودی سرکار کیخلاف نعرے بازی کی۔ حالات اس وقت کشیدہ ہوگئے جب پولیس کی فائرنگ سے چند طلبا زخمی ہوئے جس کے بعد فوج کو طلب کر لیا گیا۔

ریاست آسام میں دو ماہ قبل ہی 20 لاکھ مسلمانوں کو بھارتی شہریت سے محروم کردیا گیا تھا، یہ وہ لوگ تھے جو نسلوں سے آسام میں ہی آباد تھے۔ یہ کارنامہ بھی بی جے پی کے ایک رکن نے 2014 میں سپریم کورٹ میں ایک مقدمہ درج کراکے انجام دیا تھا۔ جس کے باعث آسام میں شہری پہلے ہی اشتعال میں تھے۔

واضح رہے کہ پیر کے روز بھارتی لوک سبھا میں کثرت رائے سے منظور ہونے والے بل میں بنگلہ دیش، افغانستان اور پاکستان کی 6 مذہبی اکائیوں ہندو، بدھ، جین، پارسی، عیسائی اور سکھ سے تعلق رکھنے والے افراد کو شہریت دینے کی تجویز رکھی گئی ہے اور مسلمانوں کو محروم رکھا گیا ہے جس پر امریکی کمیشن برائے مذہبی آزادی نے بھارتی قیادت پر پابندیاں عائد کرنے کی سفارش کی ہے۔