بھارتی فیصلے کے خطے میں وسیع مضمرات ہوں گے: امریکا

US Department of State

US Department of State

واشنگٹن (جیوڈیسک) بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں آئینی حیثیت ختم کرنے کے فیصلے پر امریکا کا کہنا ہے کہ خطے میں اس فیصلے سے وسیع مضمرات ہوں گے۔

امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ جموں و کشمیر کی جغرافیائی حیثیت اور انتظامی امور سے متعلق بھارت کی قانون سازی کا بغور جائزہ لیا جا رہا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق بھارتی فیصلے سے خطے میں عدم استحکام میں اضافہ ہوسکتا ہے ساتھ ہی ان تبدیلیوں کے وسیع مضمرات ہوں گے۔

امریکی بیان میں کہا گیا کہ امریکا اس سلسلے میں تمام فریقوں پر زور دیتا ہے کہ وہ پرسکون رہیں اور ضبط و تحمل سے کام لیں۔

جموں و کشمیر کے لوگوں کی گرفتاریوں اور مسلسل پابندیوں کی اطلاعات پر امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ امریکا کی اس پر تشویش برقرار ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ امریکا زور دیتا ہے کہ انفرادی حقوق کا احترام کیا جائے، قانونی طریقہ کار پر عمل کیا جائے اور جو لوگ متاثر ہوئے ہیں ان کے ساتھ مذاکرات کیے جائیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ تمام فریق لائن آف کنٹرول پر امن و استحکام برقرار رکھیں اور دہشت گردی کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کریں۔

امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق کشمیر سمیت دیگر مسائل پر پاکستان اور بھارت کے درمیان براہ راست مذاکرات کی حمایت بھی جاری رکھی جائے گی۔

خیال رہے کہ بھارت نے صدارتی حکم نامے کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 کو ختم کر دیا تھا جب کہ بھارتی لوک سبھا نے بھی آرٹیکل 370 ختم کرنے کی منظوری دیدی تھی۔

پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کرنے کے بھارتی اقدام کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے واقعے کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

x