کووڈ۔19: بھارت سب سے زیادہ متاثرہ دس ملکوں میں شامل

Coronavirus in India

Coronavirus in India

نئی دہلی (اصل میڈیا ڈیسک) بھارت میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے تاہم بندشوں میں نرمیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے اور آج سے گھریلو پروازوں کا آغاز ہوگیا ہے۔

کورونا وائرس سے پچھلے 24 گھنٹوں میں ریکارڈ سات ہزار سے زائد افراد کے متاثر ہونے کے ساتھ ہی بھارت اس عالمگیر وبا سے سب سے زیادہ متاثر دس ملکوں میں شامل ہوگیا ہے۔

پچھلے 24 گھنٹے میں اس وبا سے مزید سات ہزار97 افراد متاثر ہوئے اور اس طرح متاثرین کی تعداد بڑھ کر ایک لاکھ 38 ہزار 536 ہوگئی ہے۔ بھارت میں گزشتہ 13 دنوں میں متاثرین کی تعداد دو گنا ہوئی ہے۔

گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران 150 افراد کی موت ہوئی جس کے ساتھ کورونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر چار ہزار 24 ہوگئی ہے۔ اب تک 57 ہزار 692 افراد صحتیاب بھی ہوئے ہیں۔

جان ہاپکنز یونیورسٹی کے تازہ اعدادو شمار کے مطابق متاثرین کی تعداد کے لحاظ سے بھارت نے ایران کو پیچھے چھوڑ دیاہے۔ ایران میں متاثرین کی مصدقہ تعداد ایک لاکھ 35 ہزار 701 ہے۔

اطلاعات کے مطابق بھارت میں کورونا سے متاثرین کی تعداد میں فی الحال کمی کا کوئی رجحان نہیں ہے اور برازیل کی طرح متاثرین کی رفتار میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ اگر موجودہ رجحان برقرار رہا تو بھارت میں ہر روزاوسطا ً15 ہزار نئے معاملات سامنے آسکتے ہیں اور اگلے 13 دنوں میں متاثرین کی تعداد بڑھ کر دو لاکھ 70 ہزار کے قریب پہنچ سکتی ہے۔ بھارت کے لیے اطمینان کی بات صرف اتنی ہے کہ یہاں کووڈ انیس سے ہلاک ہونے والوں کی شرح دیگر سب سے زیادہ متاثرہ ملکوں کے مقابلے میں کم ہے۔ برازیل میں ہلاکتوں کی شرح 6.3 فیصد ہے جبکہ بھارت میں یہ شرح 2.9 فیصد ہے اور اس معاملے میں صرف ترکی اور روس کی پوزیشن بھارت سے بہتر ہے۔

دو ماہ بعد پیر 25 مئی سے درون ملک محدود پیمانے پرپروازیں شروع ہوگئیں۔

خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے یونیورسٹی آف مشیگن میں بائیواسٹیٹسٹکس اور وبائی امراض کے ماہر پروفیسر بھرمر مکھرجی کے حوالے سے بتایا ہے کہ بھارت میں جولائی کے اوائل میں چھ لاکھ 30 ہزار سے لے کر 21 لاکھ افراد تک اس وائرس سے متاثر ہوسکتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارت میں متاثرین کی مجموعی تعداد کا پانچواں حصہ صرف ممبئی شہر میں ہے۔

مہاراشٹر میں اتوار کو صرف ایک دن میں 3041 نئے کیسز سامنے آئے جو اب تک کا ریکارڈ ہے۔ اس کے ساتھ ہی ریاست میں متاثرین کی تعداد بڑھ کر 50 ہزار 231 ہوگئی ہے، جبکہ 58 مزید اموات کے ساتھ مرنے والوں کی تعداد 1635 ہوگئی ہے۔ متاثرین کے لحاظ سے وزیر اعظم کی آبائی ریاست گجرات اب دوسرے نمبر پر پہنچ گئی ہے۔ 14 ہزار 63 متاثرین اور 858 اموات کے ساتھ اس نے تمل ناڈو کوپیچھے چھوڑ دیا۔ جنوبی ریاست تمل ناڈو میں متاثرین کی تعداد 16 ہزار 277 ہوگئی ہے جبکہ 112 افراد موت کا شکار ہوچکے ہیں۔ قومی دارالحکومت دہلی چوتھے نمبر پر ہے جہاں اب تک 13 ہزار 418 افراد کے متاثر ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے اور 261 افراد متاثر ہوئے ہیں۔تاہم چونکہ دہلی حکومت اور دہلی میونسپل کارپوریشنوں کے اعدادو شمار میں کافی فرق ہے اس لیے دہلی میں ہلاک ہونے والوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ بتائی جاتی ہے۔

اپوزیشن کانگریس نے ملک بھر میں اور بالخصوص گجرات میں متاثرین اور ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں زبردست اضافہ پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے سوال کیا کہ جب وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کے صوبہ گجرات میں لاپروائی برتی جارہی ہے تو ملک کے دیگر حصوں کی حالت کیا ہوگی؟ خیال رہے کہ چند دنوں قبل گجرات ہائی کورٹ نے احمد آباد کے ایک سرکاری اسپتال میں طبی سہولیات کی صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے اسے قیدخانہ سے زیادہ بدتر قرار دیا تھا۔

بھارت میں ایک بڑا مسئلہ یہ ہے کہ بیشتر اسپتالوں میں بستروں کی کمی ہے۔ متاثرین کو اسپتال میں داخل کرانے کے لیے ان کے لواحقین کو در در بھٹکنا پڑ رہا ہے۔ بھارتی وزارت صحت نے اپنی پریس بریفنگ میں کہا تھا کہ تمام مریضوں کو اسپتالوں میں داخل کرانے کی ضرورت نہیں ہے اور حکومت اسپتالوں میں بستروں کی تعدا بڑھانے کے لیے تیزی سے قدم اٹھارہی ہے۔

بھارت میں طبی سہولیات کی کمی ہے۔

سرکاری اعدادو شمار کے مطابق بھارت میں اس وقت تقریباً سات لاکھ 14 ہزار بستر ہیں جبکہ دس سال قبل 2009 میں ان کی تعداد تقریباً پانچ لاکھ 40 ہزار تھی۔

دریں اثنا وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے 25 مارچ کو ملک گیر لاک ڈاون کا اعلان کیے جانے کے کوئی دو ماہ بعد پیر 25 مئی سے درون ملک محدود پیمانے پرپروازیں شروع ہوگئیں۔ پہلی پرواز نے صبح پونے پانچ بجے دہلی ہوائی اڈے سے پونے کے لیے اڑان بھری۔

حکومت نے خصوصی ضابطوں کے ساتھ پروازوں کی اجازت دی ہے۔ ان میں فضائی سفر کرنے والے تمام مسافروں کو چودہ دنوں تک اپنے اپنے گھروں میں قرنطینہ میں رہنا شامل ہے۔