بھارت: لاک ڈاؤن میں توسیع کا امکان

Coronavirus Indien Lockdown

Coronavirus Indien Lockdown

بھارت (اصل میڈیا ڈیسک) بھارت میں کورونا وائرس کی وبا میں شدت کے مدنظر حکومت اکیس روزہ جاری لاک ڈاؤن میں توسیع کرنے کے امکانات پر غور کر رہی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ متعدد ریاستوں کے وزرائے اعلی نے وزیر اعظم نریندر مودی کو 25 مارچ سے جاری لاک ڈاؤن میں مزید توسیع کرنے اور بصورت دیگر اسے مرحلہ وار ختم کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کی قیادت والے اعلی سطحی وزارتی گروپ نے بھارت میں کورونا وائرس سے پیدا شدہ صورت حال کا جائزہ لیا اور لاک ڈاؤن کو ختم کرنے پر صلاح و مشورہ کیا۔ یہ گروپ وزیر اعظم مودی کو کووڈ۔انیس کے حوالے سے مشورے دیتا ہے۔ تازہ ترین اعدداو شمار کے مطابق 7 اپریل تک کورونا وائرس سے مصدقہ متاثرین کی تعداد 5030 اور ہلاک ہونے والوں کی تعداد 142 ہو چکی ہے۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ 25 مارچ کو رات آٹھ بجے وزیر اعظم مودی نے اچانک ملک بھر میں لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا۔ جس کی وجہ سے ہر طرف افراتفری پھیل گئی۔ دہاڑی پر کام کرنے والے لاکھوں مزدورں کی روزی روٹی چھن گئی اور بے شمار لوگ کھانے پینے کے محتاج ہوگئے۔ بڑے شہروں میں کام کرنے والے لاکھوں مزدور ناامید ہوکر اپنے اپنے گھروں کے لیے پیدل ہی چل پڑے۔ ان میں سے کئی راستے کے مصائب کے سبب موت سے دوچار ہوگئے جب کہ متعدد اپنے گھروں کو پہنچنے کے بجائے مختلف ریاستوں میں قائم کردہ آئسولیشن سینٹروں میں پڑے ہوئے ہیں۔

اکیس روزہ لاک ڈاون کی وجہ سے پورا ملک بری طرح متاثر ہوا ہے۔ دوسری طرف متعدد ریاستوں کے وزرائے اعلی نے لاک ڈاون میں محدود مدت تک توسیع کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ تلنگانہ کے وزیر اعلی چندر شیکھر راو نے وزیر اعظم مودی کو مشورہ دیتے ہوئے کہا ”ہمارے پاس کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے لاک ڈاون کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ معیشت چھ ماہ یا سال بھر میں دوبارہ بحال ہوجائے گی لیکن اگر لوگوں کی جانیں چلی گئیں تو انہیں واپس نہیں لایا جاسکے گا۔“

کورونا سے متاثرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ کے درمیان حکومت کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا فی الحال دوسرے اور تیسرے مرحلے یعنی لوکل ٹرانسمیشن اور کمیونٹی ٹرانسمیشن مرحلے کے درمیان ہے۔ وزارت صحت کے جوائنٹ سکریٹری لو اگروال نے میڈیا بریفنگ میں بتایا ”ہم ابھی دوسرے اور تیسرے مرحلے کے درمیان ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں اس امر کو یقینی بنانے پر اپنے اقدامات مرکوز کرنا چاہئے کہ یہ تیسرے مرحلے میں پہنچنے نہ پائے۔“ حالانکہ کووڈ۔انیس پر نگاہ رکھنے کے لیے قائم کئے گئے اعلی سطحی ٹاسک فورس کے رکن اور دہلی میں آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز(ایمس) کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رندیپ گلیریا کا کہنا ہے کہ ملک کے کچھ حصوں میں یہ وبا تیسرے مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔

حزب اختلاف کانگریس پارٹی کی صدر سونیا گاندھی نے کورونا وبا پر قابو پانے کے لیے وزیر اعظم مودی کو خط لکھ کر پانچ مشورے دیے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیلی ویزن، پرنٹ اور آن لائن میڈیا کو دیے جانے والے تمام سرکاری اشتہارات دو برس کے لیے بند کردیے جائیں، اس سے 1250 کروڑ روپے سالانہ کی بچت ہو گی۔ اس کا استعمال کورونا کا مقابلہ کرنے کے لیے کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے مشورہ دیا کہ انڈیا گیٹ کے اطراف کی بعض اہم عمارتوں کو توڑ کر ان کی جگہ نئی عمارتیں بنانے کے لیے منظور کردہ بیس ہزار کروڑ روپے کے بجٹ کو روک دیا جائے اور اس کا استعمال اسپتالوں کو بہتر بنانے کے لیے کیا جائے۔ انہوں نے صدر، وزیر اعظم، مرکزی وزراء سمیت تمام اعلی افسران کے بیرونی ملکوں کے دوروں پر بھی روک لگانے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سے 393 کروڑ روپے کی بچت ہوسکتی ہے۔

انہوں نے کورونا وبا کے مدنظر قائم کردہ نیا فنڈ ’پی ایم کیئرس‘ میں جمع ہونے والی رقومات کو پرائم منسٹر ریلیف فنڈ میں منتقل کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سے شفافیت آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ پرائم منسٹر ریلیف فنڈ میں اس وقت 3800کروڑ روپے موجود ہے اور دونوں فنڈ کی رقومات کو کورونا سے نمٹنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ 23 مارچ کے بعد سے سونیا گاندھی کا وزیر اعظم کے نام یہ پانچواں خط ہے۔