سو بار لے چکا ہے تو امتحاں ہمارا

Kashmir Curfew Protest Indian Force

Kashmir Curfew Protest Indian Force

تحریر : مسز جمشید خاکوانی

انڈیا کے ایک ٹی وی پروگرام میں ایک تجزیہ پیش کیا گیا جس میں اینکر صاحب فرما رہے تھے کہ پاکستان جو ایک ٹٹ پونجیا ملک ہے محض اس لیے انڈیا جیسے بڑے ملک سے نہیں ڈرتا کہ اس کی وجہ اس کے پا نچ ہتھیار ہیں ان پانچ ہتھیاروں کی وضاحت موصوف نے اس طرح فرمائی سب سے پہلا ہتھیار انکی جہادی عوام جو ہر وقت اپنی فوج کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے گو ہماری جنتا بھی ہماری سینا کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے لیکن ہمارے اندر کچھ انسانیت ہے ہم سو پچاس لوگوں کو بناکسی غلطی کے مارنا پسند نہیں کرتے (واہ بنیا جی یہ جو تم نے کشمیریوں پر گذشتہ تیس سال سے آٹھ لاکھ فوج بٹھا رکھی ہے یہ کیا ان کی رکھشا کے لیے ہے ؟ جو ظلم کشمیری عورتوں بچوں اور جوانوں پہ کر رہے ہو یہ انسانیت کی کونسی معراج ہے ؟ یہ سو پچاس تم شغل میلے کے لیے مار دیتے ہو کیا؟)اس گھامڑ تجزیہ کار کے مطابق پاکستانی انسانوں کو بھیڑ بکری ،گائے ،بیل جیسا ہی سمجھتے ہیں اور ان کے خود کش بمبار سیکڑوں لوگوں کو بیک وقت مار دیتے ہیں اس لیے یہ موت سے نہیں ڈرتے ہر وقت بھارت کو آنکھیں دکھاتے رہتے ہیں ۔ان کا دوسرا ہتھیار ہے چائنا سے cاس وقت ہمارا پڑوسی ملک چائنا پاور پوٹینشل میں تیسرے نمبر پر آتا ہے۔

سبھی جانتے ہیں چائنا پاکستان کا بہت اچھا دوست ہے اور بھارت کا دشمن ،چائنا پاکستان سے دوستی کیوں رکھتا ہے کیونکہ چائنا ایشیابھر میں سب سے طاقت والا بن کے رہنا چاہتاہے اس لیے وہ کبھی نہیں چاہے گا کہ بھارت دنیا میں اپنی طاقت کا لوہا منوا سکے اس لیے اگر چائنا کو محصوص ہوا کہ پاکستان کمزور پڑ رہا ہے تو وہ پاکستان کی مدد کے لیے جنگ میں کود پڑے گا اور پاکستان یہ اچھے سے جانتا ہے کہ اگر چائنا اور پاکستان مل گئے تو ہم ان کا مقابلہ نہیں کر سکتے پھر یہ مقابلہ برابری کا ہو جائے گا (بھارتیو تم اپنے ہر الزام کا جواب بھی ساتھ کے ساتھ دیتے جا رہے ہو یعنی تمھارا ماننا ہے کہ تم پاکستان کو ایک چھوٹا اور کمزور ملک سمجھ کر ہڑپ کرنا چاہتے ہو جبکہ چین کی دوستی پاکستان کی طاقت بن جاتی ہے تو تم برابری کی سطع پر اپنی دھوتی خراب کر لیتے ہو یہ نہیں سمجھتے کہ ہمسایوں کے ساتھ امن سے رہو پاکستان کو پڑوسی ملک تسلیم کرو اور کشمیریوں کو ان کا حق دو جس استصواب رائے کا وعدہ تم نے اقوام متحدہ کی قرار دادوں میں کیا تھا۔

اس بنیئے کے مطابق پاکستان کا تیسرا ہتھیار ہے، اسلامک دیس ،ایشیا میں ہی نہیں پوری دنیا میں بہت سارے اسلامک دیس ہیں اور بات جب پاکستان کے ہارنے کی ہو توپاکستان اپنی زبان میں اسے یہ اسلام اور پاکستان کے خلاف جنگ قرار دے کر رونا مچاتا ہے تو ایسے میں اسلامی ممالک پاکستان کی مدد کر سکتے ہیں کیونکہ خون خون پر مرتا ہے ۔ترکی ،ایران،سعودی عربیہ اور نارتھ کوریا بہت حد تک پاکستان کی مدد کرتے ہیں ،اگلی چوتھی پاور ہے پاکستان کے پاس ایف 16فائٹر پلین ،حالانکہ انڈین میڈیا کہتا ہے اس پلین کو مار گرایا گیا ہے لیکن یہ کوئی چھوٹا موٹا پلین نہیں ہے (چلو اب اپنا یہ جھوٹ بھی بھارتیوں نے خود ہی تسلیم کر لیا جو افغانستان سے ایف سکسٹین کا ٹکڑا اٹھا لائے تھے اور کہتے تھے ہم نے پاکستان کا ایف سکسٹین مار گرایا ہے )یہ چائنا اور پاکستان کے درمیان ڈویلپ کیا گیا یہ فائٹر جیٹ ہے لائٹ ویٹ ہے بہت تیز رفتاری سے اڑتا ہے ملٹی پرپز ہے یوں سمجھ لیں یہ پاکستان ایرفورس میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے حالانکہ اس کے مقابلے میں بھارت کے پاس سو تھرٹی ایم کے آئی میراج ٹوتھائوزینڈپلین ہیں ہیں لیکن یہاں پر ڈیفرینس ہے پائلٹس کا ،کیونکہ پاکستان بہت عرصے سے اس پلین کو سیکھ رہا ہے چائنا کی مدد سے یہ لوگ لگاتار بیس بیس گھنٹے ا سپروجیکٹ کے اوپر کام کرتے ہیں ،اب یہ پلین پاکستان کے اندر بن رہا ہے۔

جبکہ بھارت میں مینو فیکچرنگ کا کام ابھی شروع ہوا ہے پاکستان کے پائلٹس انڈیا کے مقابلے میں بہت زیادہ ٹرینڈ ہیں (کمبختو جتنی انویسٹ منٹ تم نے نواز شریف پر کی اور جتنا پیسہ ہمارے غدار خریدنے پر لگایا اتنا پیسہ اپنے جہاز بنانے پر لگا دیتے اپنے فوجیوں کو اچھا کھانا اور وردی دیتے جو بے چارے بھیک مانگ کر گذارہ کرتے ہیں )اب اس بھارتی تجزیہ کار کا اگلہ چٹکلہ سنیئے فرماتے ہیں پاکستان کا پانچواں اور سب سے خطرناک ہتھیار ہیں اس کے آتنک وادی فوج یہ پاکستان کا ان ڈائریکٹ ہتھیار ہے دنیا بھر میں ان کے آتنک وادی دہشت گردی مچاتے ہیں ان کی تعداد کتنی ہے ان کے پاس ہتھیار کتنے ہیں اس کا کوئی اندازہ نہیں اور ہندوستان کے خلاف یہ اپنی فوج کی بھرپور مدد کرتے ہیں تو دوستو دیکھو طاقت میں یہ چھوٹا سا ملک کسی طرح بھی ہمارے ہم پلہ نہیں ہے لیکن یہ پھر بھی ہمیں آنکھیں دکھاتا ہے اور اس کی وجہ اس کے یہ پانچ ہتھیار ہیں اور یہ دیس بھارت سے ہی نہیں دنیا کے کسی ملک سے نہیں ڈرتا یہ چھوٹا سا ملک سب کوآ نکھیں دکھاتا ہے کیونکہ یہ جانتا ہے ہاتھی کے دانت کھانے کے اور دکھانے کے اور اس کی طاقت اس کے یہ پانچ خفیہ ہتھیار ہیں جن کے بل پر یہ اخڑتا ہے ہمیں اس کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی سینا کی مدد کرنی ہوگی ان کے کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہونا ہوگا (واہ لالہ جی تم کو پانچ ہتھیار تو نظر آئے مگر ان کو چلانے والا نظر نہ آیا ہماری اصل طاقت تو ہمارا ایمان ہے ہم جو ان دیکھے خدا کو مانتے ہیں اسکی عبادت کرتے ہیں اس کی رحمت پر بھروسہ کرتے ہیں اسی کی محبت میں ہمارے فوجی جوان اپنے معصوم بچوں کو روتا چھوڑ کر چلے جاتے ہیں مائوں کی گود سونی کر جاتے ہیں لیکن پلٹ کر نہیں دیکھتے سوچتے ہیں وطن ہے تو ہم ہیں پاکستان ہمارے ایمان کا حصہ ہے ہم نے بہت کچھ قربان کیا ہے اس کے لیے ستر برس تم نے اسے بگاڑنے میں اور ہم نے اسے بچانے میں لگا د یے تم نے پاکستان کو دولخت کیا ہم وہ زخم بھولے نہیں ،ابھی تم ظالم بھی ہمیں کہتے ہو ؟

تم نے ہمارے ملک میں ہر صوبے کے اندر پیسہ لگایا اور ہمارے حکمران تک خرید لیے تمھارے غلام دہشت گردیاں کروا کر معصوم پاکستانیوں کے خون سے اس دھرتی کو رنگتے رہے ہم پھر بھی خاموش رہے تمھارے حاضر سروس فوجی پاکستان میں دہشت گردی کرتے پکڑے گئے تم پھر بھی نہ مانے تمھارے کلبھوشن نے سب کے سامنے اقرار کیا تم ڈھٹائی سے عالمی عدالت چلے گئے اس وقت تمھارا غلام پاکستان کی قسمت کا مالک بنا ہوا تھا جس نے اجمل قصاب کو تو اپنا شہری تسلیم کر کے ممبئی حملوں کا زمہ دار ٹھیرا دیا لیکن کلبھوشن کا نام اس کی زبان پر نہ آیا اس کے باوجود تم نے منہ کی کھائی ،اور اب کشمیر کے معاملے پر بھی انشا اللہ ہزیمت تمھارا مقدر بنے گی کیونکہ تمھارے غلام پٹ چکے اب تو اللہ کا فیصلہ آنا ہے ستر سال کے ظلموں کا حساب ہونا ہے اور یہ تو تم تسلیم کر ہی چکے ہو مسلمان موت سے نہیں ڈرتا یہ چند روزہ زندگی ہے ہم تو اس وقت کے منتظر ہیں جو ہمیشہ رہنے والا ہے تم ہمیں کیا ڈرائو گے ہمارے ساتھ رہنا ہے تو اچھے ہمسایوں کی طرح برابری کی بنیاد پر رہو جیو اور جینے دو کے اصول پر عمل کرو پھر تم انسانیت کے راگ الاپتے اچھے لگو گے مقبوضہ کشمیر سے شہلا رشید نامی ایک سماجی کاکن نے لکھا ہے قابض بھارتی فوج رات کو کشمیریوں کے گھروں میں گھس کر عورتوں اور بچوں کو ہراساں کرتی ہے کھانے پینے کی اشیا چھین لیتی ہے تشدد کرتی ہے رات کو لوگوں کی چیخوں سے وادی گونج رہی ہوتی ہے یہ ہے تمھاری انسانیت !

Mrs Khakwani

Mrs Khakwani

تحریر : مسز جمشید خاکوانی