بھارت: پاکستان زندہ باد کے نعرے پر ’بغاوت کا مقدمہ’

Indien Protest

Indien Protest

بنگلور (اصل میڈیا ڈیسک) بھارت کے جنوبی شہر بنگلور میں پولیس حکام نے ‘پاکستان زندہ باد’ کا نعرہ لگانے والی طالبہ کو گرفتار کر لیا ہے۔ اس اٹھارہ سالہ طالبہ پر بغاوت کا مقدمہ درج کر کے جیل بھیج دیا ہے۔

بیس فروری کی شب شہریت سے متعلق نئے قانون کے خلاف احتجاج کے لیے بنگلور کے فریڈم پارک میں ایک جسلہ ہورہا تھا جس میں شرکت کے لیے کالج کی طالبہ امولیہ لیونا بھی پہنچیں اور انہوں نے اسٹیج پر آتے ہی پہلے پاکستان زندہ باد اور پھر ہندوستان زندہ باد کے نعرے لگوانے شروع کیے۔ ایسا کرنے پر انھیں پہلے روکا گيا اور پھر ان کے ہاتھ سے مائیک چھین کر پولیس نے انھیں حراست میں لے لیا۔

امولیہ کو چودہ روز کی عدالتی تحویل میں بھیج دیا گيا ہے اور پولیس ان سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ ایک سینیئر پولیس افسر بی رمیش نے اس کارروائی سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف ملک سے بغاوت کا مقدمہ درج کیا گيا ہے۔

اس دوران امولیا کے والد نے پولیس سے یہ شکایت کی ہے کہ اس واقعے کے بعد بعض افراد نے ان کے گھر میں داخل ہو کر توڑ پھوڑ کی ہے۔ اطلاعات کے مطابق پولیس نے اس سلسلے میں سخت گیر ہندو تنظیموں سے وابستہ کچھ لوگوں کے خلاف کیس درج کر لیا ہے۔

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف بنگلور میں ہونے والے اس جلسے میں حیدر آباد سے تعلق رکھنے والے معروف سیاسی رہنما اسدالدین اویسی بھی موجود تھے۔ جب یہ واقعہ پیش آیا تو مسٹر اویسی اسٹیج پر تھے اور وہ یہ کہتے ہوئے مائیک چھیننے کے لیے آگے بڑھے کہ “یہ آپ کیا کہہ رہی ہیں۔” پولیس نوجوان طالبہ کو پکڑ کر اسٹیج سے نیچے لےگئی۔

اس کے بعد مشتعل اویسی نے ‘پاکستان مردہ باد’ کے نعرے لگوائے اور کہا، “ہم کسی بھی طرح دشمن ملک پاکستان کی حمایت نہیں کرتے ہیں، منتظمین کو انھیں یہاں آنے کی دعوت نہیں دینی چاہیے تھی، اگر مجھے اس صورت حال کا اندازہ ہوتا تو میں یہاں آتا ہی نہیں، شہریت سے متعلق قانون کے خلاف ہماری تمام کاوشوں کا مطلب بھارت کو بچانا ہے۔”

لیکن بی جے پی نے اویسی کی وضاحتوں کو مسترد کردیا۔ پارٹی نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا، “بنگلور میں آل انڈیا مسلم مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی کی موجودگی میں لیونہ پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاتی ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ کانگریس کی قیادت میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج پاکستان اور ملک مخالف فورسز کا مشترکہ منصوبہ ہے، جو پاکستان کے حامی ہیں انھیں ہمیشہ کے لیے وہیں چلے جانا چاہیے۔”

امولیہ کے والد نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ ان کی بیٹی نے، “جو کچھ بھی کہا وہ غلط ہے۔ وہ بعض مسلمانوں کے ساتھ ہوگئی ہے اور میری باتیں سن نہیں رہی ہے۔” اس سے قبل امولیہ نے اپنی مادری زبان کنڑ میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف ایک زبردست تقریر کی تھی جس کے سبب وہ سرخیوں میں آگئیں۔