توہین برداشت نہیں کریں گے، فرانس نے ترکی سے اپنا سفیر واپس بلا لیا

Erdogan and Macron

Erdogan and Macron

فرانس (اصل میڈیا ڈیسک) ترک صدر کی طرف سے فرانسیسی صدر کو تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے بعد فرانس نے ترکی سے اپنا سفیر واپس بلا لیا ہے۔ رجب طیب ایردوآن نے ایمانویل ماکروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں دماغی معائنے کی ضرورت ہے۔

فرانس نے انقرہ میں تعینات اپنے سفیر کو احتجاجا واپس بلوا لیا ہے۔ یہ قدم ایک روز قبل ترک صدر رجب طیب ایردوآن کی جانب سے ایمانویل ماکروں کو تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے بعد اٹھایا گیا۔ فرانسیسی صدراتی دفتر سے ہفتہ 24 اکتوبر کی شب جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ‘اپنے دائرہ اختیار سے باہر نکلنا اور بد تمیزی درست طریقہ کار نہیں اور اس قسم کی توہین بالکل برداشت نہیں کی جائے گی۔ صدارتی دفتر کے بیان میں مزید لکھا ہے کہ ایردوآن کو اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنا پڑے گی، جو کہ ہر لحاظ سے خطرناک ہے۔

صدر رجب طیب ایردوآن نے ہفتے کو اپنی پارٹی کے ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے فرانسیسی صدر ماکروں کی مسلمانوں کے حوالے سے پالیسی پر تنقید کی۔ ایردوآن نے سوال اٹھایا، ”اس سربراہِ مملکت کے بارے میں کیا کہا جائے جو اپنے ہی ملک کے لاکھوں ایسے شہریوں کے ساتھ امتیازی سلوک صرف اس لیے روا رکھے ہوئے ہے کہ ان کا مذہب مختلف ہے۔ ایردوآن نے سوال اٹھایا کہ ماکروں کو اسلام اور مسلمانوں سے مسئلہ ہے کیا؟ ترک صدر نے بعد ازاں اپنی تقریر کے دوران یہ بھی کہا کہ فرانسیسی صدر کو ‘دماغی معائنے کی ضرورت ہے۔

فرانسیس دارالحکومت پیرس کے نواح میں ایک استاد کے قتل کے بعد سے فرانس میں انسداد دہشت گردی کی وسیع تر کارروائیاں جاری ہیں۔ استاد سیمیول پیٹی نے اپنے طلبا کو پیغبر اسلام کے متنازعہ خاکے دکھائے، جس کے رد عمل میں ایک اٹھارہ سالہ چیچن مہاجر نے انہیں قتل کر دیا۔ اس واقعے کے بعد فرانس میں مسلمانوں کے حوالے سے دوبارہ بحث چھڑ گئی ہے۔ بعد ازاں پیرس حکومت نے مساجد پر زیادہ کنٹرول جیسے کئی اقدامات اٹھائے۔

یہ امر بھی اہم ہے کہ فرانس اور ترکی دونوں ویسے تو مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے رکن ممالک ہیں مگر ان میں شدید اختلافات پائے جاتے ہیں۔ مشرقی بحیرہ روم میں سمندری حدود، لیبیا، شام اور اب آرمینیا و آذربائیجان کے مابین مسلح تنازعہ ایسے چند معاملات ہیں، جن پر ان ممالک کا موقف مختلف ہے۔