مفادات کے تحفظ کے چینی اور مصری مقاصد مشترک ہیں، شی جن پنگ

Abdel Fattah al-Sisi

Abdel Fattah al-Sisi

چین (اصل میڈیا ڈیسک) چینی صدر شی جن پنگ نے اپنے مصری ہم منصب عبدالفتاح السیسی کے ساتھ ملاقات میں کہا ہے کہ چین اور مصر مفادات کے تحفظ کے لیے ایک سی حکمت عملی اور مقاصد کے حامی ہیں۔

چینی سرکاری نشریاتی ادارے سی جی ٹی این کے مطابق صدر شی جن پنگ نے کہا کہ چین و عرب، چین و افریقہ اور چین و ترقی پذید ممالک کے درمیان وسیع تر اشتراک عمل یک جہتی کی علامت ہے۔

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق مصر میں السیسی دور حکومت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر مغربی ممالک کی تنقید کے تناظر میں قاہرہ حکومت نے مغربی دنیا سے قدرے دوری اختیار کی ہے اور چین کے ساتھ قربت اسی کا نتیجہ ہے۔

چینی صدر شی جن پنگ نے السیسی سے ملاقات میں کہا، “چین اور مصر اپنے مفادات کے تحفظ، ترقی کے مشترکہ راستے، شہریوں کے معیار زندگی میں بہتری اور دنیا میں انصاف کی ترویج کی حکمت عملی اور مقصد شیئر کرتے ہیں۔”

ان کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ممالک اہم امور اور مفادات کے تناظر میں ایک دوسرے کی حمایت اور تعاون کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

یہ بات اہم ہے کہ مصر میں منتخب صدر محمد مرسی کو برطرف کر کے اقتدار پر قبضہ کرنے والے جنرل السیسی نے مخالفین کے خلاف وسیع تر کریک ڈاؤن کیا ہے، جس کا سلسلہ جاری ہے۔ اسی تناظر میں مصر کو بین الاقوامی خصوصاً مغربی تنقید کا سامنا رہا ہے۔

2017 میں قاہرہ کی الازہر یونیورسٹی سے درجنوں ایغور طلبہ کو گرفتار کر کے چین بھیج دیا گیا تھا، چین میں ایغور مسلمانوں کے خلاف شدید تر کریک ڈاؤن جاری ہے۔

دوسری جانب کورونا وائرس کے خلاف چینی ویکسین سینو فارم کی متعدد مفت شپمنٹس مصر کے لیے روانہ کی جاتی رہی ہیں۔ چین نے ہی مصر میں براعظم افریقہ کے پہلے ویکسین پروڈکشن یونٹ کے قیام میں بھی مدد فراہم کی تھی۔

السیسی دنیا کے ان 30 عالمی رہنماؤں یا اہم عالمی تنظیموں کے سربراہوں میں سے ایک ہیں، جو جمعے کی شب بیجنگ میں سرمائی اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے لیے پہنچے ہیں۔ صدر شی جن پنگ نے سن 2019 کے بعد سے اب تک کوئی غیرملکی دورہ نہیں کیا ہے اور وہ اولمپکس مقابلوں کی افتتاحی تقریبر میں شرکت کے لیے چین پہنچنے والے عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔

ہفتے کی دوپہر تک شی جن پنگ قازقستان، ترکمانستان، سربیا کے رہنماؤں سے بھی مل چکے ہیں۔ جمعے کو چینی صدر نے اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن سے بھی ملاقات کی تھی۔