ایران نے افغان امن عمل کو نقصان پہنچایا ہے، پومپیو

Mike Pompeo

Mike Pompeo

واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے الزام لگایا ہے کہ تہران حکومت افغانستان میں قیام امن کی کوششوں میں رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے۔ یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی میں غیرمعمولی اضافہ ہو چکا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ افغان امن عمل ایران کی وجہ سے شدید متاثر ہے۔ انہوں نے اُن ایرانی کارروائیوں کی تفصیل نہیں بتائی جن سے افغانستان میں قیام امن کو دھچکا پہنچا ہے۔ پومپیو کے مطابق افغانستان میں امن قائم کرنے کی علاقائی اور بین الاقوامی کوششوں میں شامل ہونے سے ایران ہمیشہ گریز کرتا رہا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ ایرانی حکومت اپنے ہمسایہ ملک افغانستان میں امن کوششوں کے سلسلے میں شمولیت کی بجائے ان کی اہمیت کم کرنے میں مصروف رہتی ہے۔ پومپیو نے یہ بھی کہا کہ عالمی سطح پر ایران دہشت گردانہ کارروائیوں کی حمایت بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔

پومپیو نے واضح کیا کہ طالبان ایک ایسا عسکریت پسند گروہ ہے جس کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر کے ایران امن کوششوں کی ضرورت اور وقعت کو کم کر رہا ہے۔ پومپیو کے مطابق طالبان جس طرح کا تعلق ایران سے جوڑے ہوئے ہیں، وہ انجام کار ان کے لیے ہی نقصان دہ ہو گا۔

امریکی وزیر خارجہ نے ایران کی حمایت حاصل کرنے والے دو غیر معروف عسکری گروہوں کا حوالہ بھی دیا۔ ان میں تورا بورا اور ملا داد اللہ گروپ شامل ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ انتہائی غیر معروف اور غیر فعال گروپس ہیں۔ ان دونوں گروپوں کو مضبوط بنانے کی ایرانی کوششوں کی تفصیل میسر نہیں ہے۔

امریکی وزیر خارجہ نے واشنگٹن میں ملکی وزارت خارجہ کے دفتر میں ہونے والی ایک نیوز کانفرنس میں ان خیالات کا اظہار کیا۔

یہ امر اہم ہے کہ امریکی وزیر خارجہ اس سے قبل بھی ایران پر ایسے ہی الزامات عائد چکے ہیں۔ گزشتہ برس اکتیس مئی کو انہوں نے ایران پر الزام عائد کیا تھا کہ طالبان نے ایک خودکش حملہ ایران کی شہ پر کیا تھا۔ اس حملے میں چار افغان شہری ہلاک اور چار امریکی فوجیوں کو ہلکی نوعیت کے زخم آئے تھے۔

ایران اور امریکا افغانستان میں امن کے قیام کی اپنی اپنی کوششوں کو ترویج دینے کی کوشش میں ہیں۔ ان دونوں کے مفادات بھی انہی کوششوں سے جڑے ہیں۔ ایران سن 2018 میں ماسکو میں منعقدہ اُس میٹنگ میں شریک ہو چکا ہے، جس میں طالبان کے علاوہ دوسرے افغان سیاسی عمائدین نے شرکت کی تھی۔