ایران امریکہ کشیدگی۔ کیا ہونے والا ہے

US-Iran Tensions

US-Iran Tensions

تحریر : اے آر طارق

امریکہ بہادر بھی کیا خوب ”شے” ہے جو طاقت کے نشے میں دُھت ہوئے جب اور جس وقت بھی چاہتا ہے ۔کسی بھی اسلامی ملک کے خلاف بے سروپا اورمن گھڑت الزامات کی بوچھاڑ کیے چڑھ دوڑتاہے۔حملہ آور ہوجاتاہے جوکہ کسی بھی طرح قرین ِانصاف نہیں۔ایسا فعل کسی بھی طرح قابل قبول عمل نہ ہے۔امریکہ کی طرف سے اِس طرح کے جارحانہ اور مسلم دشمنی پر مبنی اقدامات کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔امریکہ کی اعراق اور افغانستان پر شب خون مارنے کے بعد وہاں سمیٹی تمام تر ذلت و شکست کے باوجود عالم ڈھٹائی میں اورمسلم نسل کشی کی سوچ لیے اب ایران پر فضول و احمقانہ الزام لگاکر جس کی ایرانی حکام تردید کرچکے کے بعد ایران پر چڑھائی کوئی اچھاشگون نہیں ہے۔امریکی ڈرون حملے کے نتیجے میں مارے جانے والے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی موت نے امریکہ ایران خراب تعلقات کو خاصا ہی کشیدہ کردیا ہے جس کے بعد اب جلد بہتری آتی نظر نہیں آتی ہے۔ایران کی جانب سے بھی امریکہ کے اِس حملے کے بعد کافی غصہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ایران نے اپنی اہم عمارت پر سرخ جھنڈا لہرادیا ہے جو ایران کے انتقامی عزائم کو ظاہر کرتا ہے۔

امریکہ کے احمقانہ اقدامات کے باعث معاملہ کافی سنگین رخ اختیار کرچکا ہے اورخطے میںایک اور جنگ کے بادل منڈلا رہے ہیں۔امریکہ کے ہمیشگی بگڑتے مزاج اور آوارہ طور اطوار دیکھتے ہوئے اور احمقانہ اقدامات و خیال کے باعث کچھ بھی بعید نہیں کہ ایران امریکہ حالیہ حملہ تنازعہ پورے مشرق وسطی ٰ کو اپنی لپیٹ میں لے لے اور ایک بڑی جنگ پر منتج ہو۔امریکہ جوکہ ایک فریبی اور مکار ملک ہے ۔جنگ وقتال جس کا پیشہ ہے۔اپنی کمینہ خصلت طبیعت سے مجبور ہوئے کچھ بھی کرسکتا ہے۔عراق اور افغانستان کے بعدایران سے اُس کی توتکار کے بعد اب بات حملوں تک آجانااور ایران کے اہم جنرل قاسم سلیمانی کو ڈرون ٹارگٹ کرکے شہید کرنااُس کے مذموم اور خطرناک عزائم کی عکاسی کرتا ہے کہ وہ کیا کرنا چاہتاہے اور کیا کرنے جارہا ہے۔امریکہ کا مسلمانوں کو قتل کرنا محبوب مشغلہ ٹھہرا۔عراق،افغانستان کے بعد اب ایران سے مڈبھیڑ کی وجہ بھی یہی ہے کہ وہ اب اِس عادت بد کے ہاتھوں مجبور ہوئے ایران کوبھی کاٹنا چاہتا اور اپنے زیر نگیں دیکھنا چاہتاہے۔

ایران کی جرت و بے باکی اور آنکھیں دکھانا امریکہ کے تن بدن میں آگ لگائے اُس کا سب کچھ چھینے ہوئے اُس کی ساری دنیا میں چوہدراہٹ کابیڑا غرق کیے ہوئے ہے۔ایسے میں اُس کا بس نہیں چل رہاکہ وہ ایران کو صفحہ ہستی سے ہی مٹا دے۔ایسے میں وہ جنجھلائی ہوئی حالت میں غصے سے لال پیلا ہوئے ایران پر حملہ آور ہوجاتاہے اور اپنے اِس حملے کو جواز فراہم کرنے کے لیے مختلف عذر تراشتا نظر آتاساتھ ساتھ چاہتاہے کہ ایران کو سبق سکھادے مگرکچھ نہ بن پانے پر سازشوں کے جال بنتا ہوا اب زور زبردستی پر اُتر آیا ہے اور ایران کو ڈرانے کا عمل کیے ہوئے تمام اسلامی ملکوں کے سربراہوں پر بھی سختی اور بے رخی کا شکنجہ بھی کسے ہوئے اُن کے سامنے امریکہ ایران صورتحال رکھے ہوئے سوال دراز کیے ہوئے موجود ہے کہ بتائو تم کس کے ساتھ۔دھمکی اور رعب و دبدبہ دکھاتے ہوئے اپنے تمام تر ظلم و ستم کے باوجود حمایتوں کا تمام رُخ اپنی طرف دیکھنا چاہتاہے اور اِس سلسلے میںکسی بھی ماتحت ملک باالخصوص اسلامی ممالک سے کسی طرح کی چون و چراں بھی نہیں سننا چاہتا۔کسی بھی برادراسلامی ملک سے مذمت کے الفاظ بھی اُس کی شان میں گستاخی کے مرتکب سمجھے جاتے ہیں۔وہ چاہتاہے کہ سب اُس کی تابعداری کریں اور اُس کے کیے پر کوئی شکوہ و شکایت تو دور کی بات ،حرف بھی نہ لائیں۔یہ اُس کا مشن ،اُس کی کوشش اور بطور سپرپاور اُس کا استحقاق۔وہ سمجھتاہے کہ بطور سپر پاور امریکہ جنگل کا شیر ہے ۔اُسے یہ حق حاصل ہے کہ وہ جو جی میں آئے کرے۔

کون ہے جو اُسے روک سکے۔ہر طرح کے جدید اسلحوں سے لیس امریکہ دنیاپر ایک دہشت و وحشت کے رُوپ میں نظر آنے کا خواہش مند ہے کہ جس کے خوف سے سب نائن الیون واقعے کے بعد کی طرح تھر تھر کانپتے نظر آئیں۔اِس خیال سے کہ کہیں ہمیں بھی ا مریکہ تورابورا نہ بنادے۔وہ سمجھتا ہے کہ اگروہ واحد اسلامی ملک پاکستان کو ڈرا دھمکا کر اپنے ساتھ ملا سکتا ہے تو اور کون ہے جو اُس کے سامنے ٹھہر سکے۔یہی وہ سوچ ہے کہ جو اُسے ٹکنے نہیں دے رہی کہ وہ پوری دنیا میں کشت وخون بہاتانظر آتا ہے اور اُسے خون مسلم کا ذراسابھی احساس نہیں ہے۔اب کے بار ایک بارپھر وہ پاکستان پر نظریں جمائے اِس کی طرف دیکھے اِس کی مدد کا متلاشی ہے۔یہ وار وار اور مسلسل وار تو اِس لیے ہے کہ کوئی ملک تو بولے کہ میں حاضر ہوں،آپ حکم تو کریں۔ عراق اورافغانستان کے بعد اب وہ ایران معاملہ پربھی وہ کسی نہ کسی کی مدد چاہتاہے۔بغیر اسلامی ملک مدد کیے وہ تمام تر جدید فوج واسلحہ کے بیکار ہے۔اِس لیے کہ امریکہ جنگ لڑنے کے لیے ہمیشہ دوسروں کی مدد لیتا ہے تبھی جاکر طبل جنگ بجاتاہے۔

یہ چھوٹے چھوٹے حملے اور قتل و غارت گری تو اُس کی طرف سے ایک سگنل ہے۔یہودی و عیسائی طاقتوں اور اپنے حواریوں کو کہ آئو پھر سے میرے ساتھ چلوکہ ایک اور اسلامی ملک ایران کو سبق سکھانا ہے ۔اُس کی تابعداری میں نہ آنے کا ،اُسے آنکھیں دکھانے کا۔پوری دنیا میں مسلمانوں پر ہوتے مظالم کی وجہ یہودوہنود کی مسلم دشمنی اور قرآن دشمنی ہے۔مسلمان کا حقیقی کردار اور قرآن کا سچا فرمان کفار کو بہت چبھتاہے اور مسلمان اور قرآن ہی اُس کی اصل دشمنی کا سبب۔حق وباطل کے درمیان جنگ جاری ہے اور یہ سلسلہ تاقیامت چلتا رہے گااور یہ کہ حق و باطل کے اِس معرکے میں کامیابی مسلمانوں کوہی ہے اور یہ بات یہودوہنود اچھی طرح جانتے ہیں اور یہی سچی اور تلخ بات اُن سے ہضم نہیں ہوتی اور وہ بدحواس ہوئے خون ِمسلم پر اُتر آتا ہے اور وہ تباہی مچاتاہے کہ خداپناہ ۔بہر حال جوبھی ہو،معرکہ حق وباطل چلتا رہے گا مگر بالاخر فاتح مسلمان ہی ہوں گے دوسرا کوئی نہیںاور یہ فیصلہ خداکا ہے جو تمام زمین و آسمان کا مالک ہے اور اُس کا کہا کوئی ٹال نہیں سکتا۔”ہر مشکل کے بعد آسانی ہے اور بے شک ہر مشکل کے بعد آسانی ہے”القرآن۔اور یہ کہ اللہ کفار کو ہر طرف سے گھیرے ہوئے ہے مگر وہ جانتے نہیں۔وہ وقت بہت قریب ہے جب پتھر، پہاڑ پکار اُٹھیں گے کہ اے مسلمان میرے پیچھے یہودی چھپا ہوا ہے اِسے مار۔جووقت آنے والا ہے ،اُس میں دیر نہیں ہوا کرتی ۔وہ وقت آنے والا ہے اور آیا ہی چاہتا ہے۔ضرورت اِس بات کی ہے کہ ایمان اور اسلام کے ساتھ پوری ثابت قدمی کے ساتھ کھڑے رہے۔وقت آنے پر وہ اللہ ہمارے دشمنوں سے خود ہی نمٹ لے گااور یہ کہ اُس کا نمٹنا دیکھنے والا ۔جس کی نظیرپھر زمانے میں نہیں ملے گی۔اسلام غالب ہونے کے لیے آیا ہے اور غالب ہوکر ہی رہے گا۔

A R Tariq

A R Tariq

تحریر : اے آر طارق