ایران میں بدعنوانی کے الزام میں 7 بنک ملازمین کو قید اور کوڑوں کی سزائیں

Ghulam Hussain Ismail

Ghulam Hussain Ismail

ایران (اصل میڈیا ڈیسک) ایران کی جوڈیشل اتھارٹی کے ترجمان غلام حسین اسماعیلی نے بتایا ہے کہ حکومتی عہدیداروں اور انٹیلی جنس حکام کے تعاون سے ‘سرمایہ’ بنک کے سات ملازمین کو کرپشن، غبن اور قومی املاک کی لوٹ مار کے الزامات میں قید ، کوڑوں اور بھاری جرمانوں کی سزائیں دی گئی ہیں۔

منگل کے روز تہران میں ایک پریس کانفرنس کے دوران مسٹر اسماعیلی کا کہنا تھا کہ ‘سرمایہ’ بنک کے کرپٹ عہدیداروں میں گورننگ باڈی کےدو ارکان جن میں بنک کا ڈائریکٹر محمد رضا خانی بھی شامل ہے کو سزائیں دی گئی ہیں۔ رضا خانی کو بنکنگ سسٹم اور مانیٹری نظام میں گڑ بڑ کرنے کے الزام میں 20 سال قید اور 74 کوڑوں کی سزا سنائی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بنک کے بدعنوان ملزمان کو ہمیشہ کے لیے حکومتی مراعات سے محروم کردیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ انہیں 6 لاکھ 40 ہزار یورو کے جرمانے کیے گئے ہیں۔

ایرانی پراسیکیوٹر جنرل کےنمائندے کی حیثیت سے غلام حسین اسماعیلی کا کہنا تھا کہ سرمایہ بنک کے ڈائریکٹر نے پاسداران انقلاب کے ایک انٹیلی جنس عہدیدارو کی مدد سے کرپشن کی تاہم انہوں نے انٹیلی جنس افسر کانام ظاہر نہیں کیا۔

عدالتوں میں ٹرائل کے دوران یہ بات سامنے آئی تھی کرپشن کیسز میں پاسداران انقلاب، انٹیلی جنس اور فوج کے افسران بھی ملوث ہیں۔ انہوں نے بدعنوانی کے ذریعے ملک کو مجموعی طورپر 3 ارب 50 کروڑ ڈالر کا نقصان پہنچایا۔کرپشن کی زیادہ تر رقم ‘ایجوکیشن فنڈ’ سے حاصل کی گئی جس کے نتیجے میں ریٹائرڈ اساتذہ کو پنشن جاری کرنے میں مشکلات پیش آئیں اور اساتذہ اپنے معاشی حقوق کے لیے سڑکوں پر احتجاج کرنے پرمجبور ہوئے۔

کرپشن کے الزامات میں سزائیں پانے والے دیگر ملازمین میں سرمایہ بنک کے سیکرٹری یاسر ضیائی شیر کلاہی کو 15 سال قید اور 74 کوڑے مارنے کا حکم دیا گیا۔ اس کے علاوہ ان کے اکائونٹس سے 50 لاکھ 20 ہزار ایرانی تومان نکالنے اور رقم قومی خزانے میں جمع کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اسی بنک کے ایک ملازم علی رضا حیدر آبادی بور کو 12 سال قید اور 60 لاکھ 40 ہزار تومان جرمانہ کیا گیا ہے۔

بنک کے بورڈ آف ڈائریکٹر کے ارکان خیراللہ بیرانود ، مہرداد باقری، بہمن خادم اور پرویز احمدی کو پانچ پانچ سال قید اور 74 کوڑے مارنے کی سزا دی گئی ہے۔