ایران نے دھماکوں سے متاثرہ نطنز کا متبادل جوہری مرکز تیار کرنا شروع کر دیا

Iran Nuclear Center

Iran Nuclear Center

ایران (اصل میڈیا ڈیسک) ایران نے دھماکوں سے متاثر ہونے والے ایک اہم جوہری مرکز نطنز کا متبادل ایک نیا جوہری مرکز پہاڑوں کے اندر تعمیر کرنا شروع کر دیا ہے۔

ایرانی جوہری توانائی تنظیم کے سربراہ علی اکبر صالحی نے نطنز جوہری سائٹ پر ہونے والے نقصانات کی تصدیق کرتے ہوئے منگل کے روز کہا ہے کہ ایران نے جدید سینٹری فیوجز تیار کرنے کے لیے نتنز جوہری مرکز کے قریب “پہاڑوں کے قلب” میں ایک عنبر پلانٹ تعمیر کرنا شروع کر دیا ہے۔

ایسا لگتا ہے کہ اس پروڈکشن ورکشاپ کی تعمیر کا مقصد پہاڑی علاقے میں نطنز جوہری پلانٹ کا متبادل تعمیر کرنا ہے۔ نطنز جوہری پلانٹ پر رواں سال جولائی میں آتشزدگی اور دھماکوں سے تباہ ہو گیا تھا۔ ایران نے اس وقت کہا تھا کہ یہ آگ تخریب کاری کا نتیجہ ہے اور اس نے بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا ہے جس سے یورینیم کی افزودگی کے لیے استعمال ہونے والے جدید سینڈری فیوجز کی پیداوار میں کمی آ سکتی ہے۔

سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق صالحی نے کہا کہ نطنز کے قریب پہاڑوں کے قلب میں جدید معیار کا ایک نیا ، وسیع اور جامع جوہری مرکز قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

نطنز جوہری مرکز کو ایران کے یورینیم افزودگی پروگرام کا سنگ بنیاد قرار دیا جاتا ہے۔ تہران کا کہنا ہے کہ وہ پرامن مقاصد کے لیے جوہری توانائی کے حصول پر کام کررہا ہے تاہم مغربی انٹیلی جنس اور اقوام متحدہ کی بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کا خیال ہے کہ ایران کے پاس ایک خفیہ جوہری ہتھیاروں کا پروگرام ہے جو 2003 میں اس نے روک دیا تھا۔ تہران نے اس بات کی تردید کی ہے کہ اس نے کبھی ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کی تھی۔

بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے معائنہ کاروں کے ذریعہ نگرانی کی جانے والی متعدد ایرانی تنصیبات میں سے ایک نطنز یورینیم کی افزودگی سائٹ بھی ہے جس کا زیادہ تر حصہ زیر زمین واقع ہے۔

بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی نے جمعہ کو جاری کردہ اپنی سہ ماہی رپورٹ میں کہا ہے کہ ایران میں یورینیم ذخائر کی مقدار 2،320 کلوگرام تک پہنچ گئی ہے ، جو بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کی مقرر کردہ حد سے 10 گنا زیادہ ہے۔

جوہری معاہدے کے مطابق ایران کو اجازت نہیں ہے کہ وہ 203 کلوگرام سے زیادہ کم یورینیم کے ذخائر تیار کرے لیکن ایران نے پہلے اعلان کیا تھا کہ اس نے امریکی پابندیوں کی وجہ سے اپنی جوہری ذمہ داریوں کو کم کر دیا ہے۔

ویانا میں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز نے جون کے آخر میں ایک فیصلہ جاری کیا جس میں تین یورپی ممالک ، برطانیہ ، جرمنی اور فرانس نے ایران کی جوہری خلاف ورزیوں کی مذمت کی گئی تھی۔ ان ملکوں‌ کا کہنا تھا کہ ایران والمی توانائی ایجنسی کے معائنہ کاروں کو دو مشکوک مقامات کا دورہ کرنے کی اجازت نہ دے کر شکوک وشبہات میں اضافہ کر رہا ہے۔ پچھلے آٹھ سالوں کے دوران ایران کے خلاف اس بین الاقوامی تنظیم کا یہ پہلا تنقیدی فیصلہ تھا۔