ایران نے ’آئی اے ای اے‘ کی معائنہ کاری کے عمل کو سبوتاژ کیا ہے: یورپی یونین

Iran Nuclear Program

Iran Nuclear Program

یورپ (اصل میڈیا ڈیسک) یورپی یونین نے کل منگل کو کہا ہے کہ ایران نے جوہری معاہدے کی خلاف ورزیاں کرتے ہوئے عالمی توانائی ایجنسی کے معائنہ کاری کے عمل کو نقصان پہنچایا ہے۔

یورپی یونین نے مزید کہا کہ ایران نے اپنے جوہری پروگرام کی پرامن نوعیت کو ثابت کرنے کے لیے کوئی قابل قبول جواز فراہم نہیں کیا۔ یونین نے تہران سے بلا تاخیر اپنے جوہری پروگرام پر مذاکرات کے لیےواپس آنے کا مطالبہ کیا۔

امریکی اخبار”نیو یارک ٹائمز” کی ایک رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی تازہ ترین رپورٹوں میں شامل نئے ڈیٹا کا مطالعہ کرنے والے ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ ایران ایک ماہ کے اندر جوہری وار ہیڈ کے لیے ایندھن تیار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

انسٹی ٹیوٹ فار سائنس اینڈ انٹرنیشنل سیکیورٹی کی جانب سے پیر کو جاری کردہ رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ موسم گرما میں ایران نے یورینیم کی 60 فیصد مقدار کوصاف کرکے تیار کیا ہے۔ یہ مقدار ایک ماہ میں ایک جوہری وار ہیڈ کی تیاری کے لیے کافی ہوسکتی ہے۔ اس طرح دوسرا بم تین ماہ اور تیسرا پانچ ماہ میں تیار کیا جا سکتا ہے۔

اخبار کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایران امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ جوہری ایندھن کی پیداوار میں اضافے کے دوران معاہدے پر دستخط کرے۔

رپورٹ کے مرکزی مصنف ڈیوڈ البرائٹ نے جمعہ کو خبردار کیا کہ ایران کے اقدامات صدر ابراہیم رئیسی کی نئی حکومت کی کوششوں کی نشاندہی کرتے ہیں تاکہ بڑی طاقتوں کے ساتھ 2015 کے ایٹمی معاہدے کو بحال کرنے کے لیے مذاکرات میں نئی ، زیادہ مناسب شرائط کی تلاش کی جا سکے۔

یہ معاہدہ ایران کو یورینیم کو 3.67 فیصد سے زیادہ افزودہ کرنے سے روکتا ہے۔ جب کہ جوہری ہتھیار تیار کرنے کے لیے درکار 90 فیصد سے بہت کم ہے لیکن جب سے امریکا نے 2018 میں معاہدے سے دستبرداری اختیار کی ایران نے یورینیم کی افزودگی جاری رکھی ہے اوراب تک وہ 60 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔

ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی نے تہران کی جانب سے جوہری پروگرام کی نگرانی کے مشن کو نافذ کرنے میں اس کے ساتھ تعاون کے فقدان کی شدید مذمت کی۔

کچھ دن پہلے ایران کی جوہری توانائی تنظیم نے کہا تھا کہ وہ آئی اے ای اے کو ایٹمی تنصیبات پر لگے مانیٹرنگ کیمروں تک رسائی کی اجازت دے گی۔ اس معاہدے کے تحت معائنہ کاروں کو کیمروں اور دیگر آلات تک دوبارہ رسائی اور کام کرنے کی اجازت ہوگی لیکن اس سے یورینیم کو جوہری معاہدے میں اجازت سے کہیں زیادہ سطح تک افزودہ کرنے کے مسئلے کو حل نہیں کیا جا سکتا۔