ایران کا عراق کو ادا کردہ قرض سامان کی شکل میں واپس لینے کا فیصلہ

Meeting

Meeting

تہران (اصل میڈیا ڈیسک) ایران کی جانب سے عراق کو دی گئی پانچ ارب ڈالر قرض کی رقم نقد وصول کرنے کےبجائے سامان کی شکل میں واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایران ۔ عراق جوائنٹ چیمبر آف کامرس کے سکریٹری جنرل حمید حسینی نے بتایا کہ امریکا کی عاید کردہ اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے تہران عراق سے پانچ ارب ڈالر کی قم نقد وصول کرنے کے بجائے اشیا کی شکل میں واپس کرے گا۔

حسینی نے جمعہ کے روز ایرانی “فرارو” ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ یہ رقم ایران کی ٹی بی آئی کے عراقی بینک کی درخواست پر دی گئی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے مابین معاہدے کے مطابق ایران کمپنی کو سامان کی ایک فہرست فراہم کرے گا جسے اسے خریدنے اور ایران بھیجنے کی ضرورت ہے۔

ایرانی عہدے دار نے عراق کے لیے عارضی ط؎ور پر امریکی چھوٹ کے باوجود عراق کے ذریعہ قرضے کی قسم کی وضاحت نہیں کی جس میں صرف ایران سے بجلی کی درآمد بھی شامل ہے۔

تاہم پابندیوں کی وجہ سے عراق ایران سے تہران کو درآمد کی جانے والی گیس اور بجلی کی ادائیگی کرنے سے قاصر ہے۔ اسی وجہ سے عراقی بینکوں کو ایران کو رقم منتقل کرنے میں مشکل پیش آتی ہے۔

سنٹرل بینک آف ایران کے گورنر عبد الناصر ہمتی نے 19 جون کو عراق کے دورے کے بعد اعلان کیا تھا کہ بغداد نے خوراک اور دوا کی برآمد کے ساتھ ایران کو گیس اور بجلی کی درآمد کے ذریعے قرضوں کی ادائیگی پر اتفاق کیا ہے۔

اس سے قبل ایرانی عہدے داروں نے اعلان کیا تھا کہ عراق اور ایران سے بجلی اور گیس کی برآمدات کے قرضوں کا حجم 2 ارب ڈالر ہے مگر بقیہ تین ارب ڈالر کی نوعیت واضح‌ نہیں ہوسکی۔