ایرانی دستوں نے ایک اور غیر ملکی آئل ٹینکر پر قبضہ کر لیا

Oil Tanker

Oil Tanker

ایران (جیوڈیسک) ایرانی بحری دستوں نے خلیج کے علاقے میں تیل اسمگل کرنے والے ایک اور غیر ملکی بحری جہاز کو قبضے میں لے لیا ہے۔ اس آئل ٹینکر پر سات لاکھ لٹر تیل لدا ہوا ہے اور اس کے عملے کے تمام ساتوں ارکان بھی حراست میں لے لیے گئے ہیں۔

دبئی سے موصولہ نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق ایران کے سرکاری میڈیا نے اتوار چار اگست کو بتایا کہ اس غیر ملکی آئل ٹینکر کو ایرانی جزیرے فارسی کے قریب خلیج کے سمندری علاقے سے قبضے میں لیا گیا۔ لبنان کے المیادین ٹی وی اسٹیشن نے آج بتایا کہ ایرانی فورسز نے اس آئل ٹینکر کو گزشتہ بدھ کے روز تیل اسمگل کرنے کے الزام میں اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔

ایران کے سرکاری ٹیلی وژن نے پاسدارانِ انقلاب نامی دستوں کی بحری فورس کے کمانڈر رمضان زراہی کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اس آئل ٹینکر کے ذریعے چند عرب ممالک کے ایماء پر تیل اسمگل کیا جا رہا تھا اور اس بحری جہاز کے عملے کے ارکان کی تعداد سات ہے، جن کا تعلق مختلف ممالک سے ہے۔

یہ نہیں بتایا گیا کہ اس ٹینکر پر کس ملک کا پرچم لہرا رہا تھا۔ نیم سرکاری ایرانی خبر رساں ادارے فارس نے بتایا کہ اس غیر ملکی آئل ٹینکر کو ایرانی عدلیہ کے احکامات کی روشنی میں کنٹرول میں لیا گیا۔

خلیج کے علاقے میں ایرانی بحری دستوں کی طرف سے کسی غیر ملکی آئل ٹینکر پر قبضے کا گزشتہ کچھ عرصے کے دوران پیش آنے والا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ اس سے قبل ایرانی حکام نے آبنائے ہرمز کے علاقے سے ایک ایسے برطانوی بحری جہاز کو بھی قبضے میں لے لیا تھا، جس پر تہران کی طرف سے جہاز رانی کے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے الزامات لگائے گئے تھے۔ اسی وقت ایک دوسرے برطانوی بحری جہاز کو ایرانی دستوں نے تنبیہ تو کی تھی لیکن اسے آبنائے ہرمز کے علاقے سے گزر جانے دیا گیا تھا۔

اس سے قبل برطانوی فورسز نے بھی جولائی کے مہینے میں جبرالٹر کے قریب ایک ایسے ایرانی آئل ٹینکر کو اپنے قبضے میں لے لیا تھا، جس پر خانہ جنگی کے شکار ملک شام پر عائد پابندیوں کی خلاف ورزیوں کا الزام لگایا گیا تھا۔ اس پس منظر میں لندن حکومت نے اس امکان کو بھی رد کر دیا تھا کہ برطانیہ اپنے بحری جہاز سٹینا امپیرو کے واگزار کیے جانے کے بدلے میں اپنے زیر قبضہ ایرانی آئل ٹینکر کو بھی چھوڑ سکتا ہے۔

اس تناظر میں برطانوی حکومت نے 25 جولائی کو یہ اعلان بھی کر دیا تھا کہ اس نے آبنائے ہرمز سے گزرنے والے ایسے بحری جہازوں کے ساتھ، جن پر برطانوی پرچم لہرا رہے ہوں، ان کی سکیورٹی کے لیے اپنے جنگی بحری جہاز بھی ساتھ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔