عراق: امریکی فوجی اڈے پر راکٹ حملے

US Military Base - Rocket Attacks

US Military Base – Rocket Attacks

عراق (اصل میڈیا ڈیسک) عراقی حکومت کی جانب سے ملک میں غیرملکی مشنوں کی حفاظت کرنے کے عزم و عہد کے چند گھنٹے بعد ہی عراقی کردستان میں ایک امریکی فوجی اڈے پر متعدد راکٹ داغے گئے، ان حملوں میں تاہم کوئی نقصان نہیں ہوا۔

کردش سکیورٹی ایجنسی نے بتایا کہ عراق کے نیم خود مختار علاقے کردستان میں اربیل ہوائی اڈے کے قریب واقع امریکی فوجی اڈے کو بدھ کے روز راکٹوں سے نشانہ بنایا گیا۔ راکٹوں کو تاہم ہوا میں ہی تباہ کردیا گیا اور کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔

اربیل میں راکٹ حملے شاذ و نادر ہوتے ہیں۔ عراقی حکام کا خیال ہے کہ یہ واقعہ صورت حال کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے کیونکہ یہ حملہ عراقی وزیر اعظم کی طرف سے ملک کے اندر غیر ملکی مشنوں کی حفاظت کو بہتر بنانے کے ان کے عزم و ارادے کے اعلان کے چند گھنٹے بعد ہی ہوئے ہیں۔

عراقی کردستان کی انسداد دہشت گردی سروس کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ”نینوا صوبے میں سرحدی شیخ امیر گاوں سے پاپولر موبیلائزیشن فورس (پی ایم ایم) نے چھ راکٹ داغے، ان راکٹوں کا ہدف اربیل بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب اتحادی افواج کا ٹھکانہ تھے۔”

بغداد میں امریکی سفارت خانے پر حملے کی تصاویر
بتایا گیا ہے کہ اس سے قبل سفارتی عملے کو عمارت سے نکال لیا گیا تھا۔ بغداد کے محفوظ ترین علاقے میں جاری اس احتجاج میں ہزاروں افراد شریک ہیں۔

پی ایم ایف ایک مشترکہ گروپ ہے جس میں بیشتر ایرانی حمایت یافتہ عراقی شیعہ ملیشیا شامل ہیں۔

عراقی کردستان کی انسداد دہشت گردی سروس کے بیان کے مطابق میزائیلوں کو ہوا میں ہی تباہ کردیا گیا اور کوئی بڑا نقصان نہیں ہوا۔ لیکن بتایا جاتا ہے کہ ایک راکٹ ایک ایرانی کردش اپوزیشن پارٹی کے ہیڈکوارٹر پر گرا۔ اس پارٹی پر ایران میں پابندی عائد ہے۔

امریکی قیادت والے اتحادی فورسز کے ترجمان امریکی آرمی کرنل وائین ماروٹو نے اس حملے کی تصدیق کی اور کہا کہ ابتدائی رپورٹوں کے مطابق راکٹ اربیل میں اتحادی افواج کے اڈوں پر گرنے سے پہلے ہی تباہ کردیے گئے۔

انہوں نے ٹوئٹرپر لکھا ”کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا ہے۔ اس واقعے کی تفتیش کی جارہی ہے۔”

اربیل ہوائی اڈے کے اندر اس وقت امریکی قیادت والی اتحادی فورسز موجود ہیں تاہم عراق کا ڈپلومیٹک کمپاونڈ بغداد میں انتہائی سکیورٹی والے زون میں واقع ہے۔

اس کمپاونڈ کو بھی راکٹوں سے مسلسل نشانہ بنایا جاتا رہا ہے اور حالیہ عرصے میں ان حملوں میں کافی اضافہ بھی ہوا ہے جس کی وجہ سے امریکا نے دھمکی دی ہے کہ اگر حملے کرنے والے ان مبینہ شیعہ ملیشیا کو قابو میں نہیں کیا گیا اور ان کے خلاف فیصلہ کن کارروائی نہیں کی گئی تو وہ اپنا سفارت خانہ بند کردے گا۔

کرد حکام اور سابق وزیر خزانہ ہوشیار زیباری کا کہنا تھا کہ بدھ کے روز اربیل میں راکٹ حملوں کا واقعہ ”ملک میں سکیورٹی کو نظر انداز کرنے کا ایک اور ثبوت ہے۔ یہ حملہ اسی گروپ نے کیا تھا جو بغداد میں امریکی سفارت خانے اور اس کے قافلوں پر حملے کرتا رہا ہے۔ اسے روکنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔”