داعشی بچوں سے ملاقات پر تیونسی صدر کو تنقید کا سامنا

Kais Saied

Kais Saied

تیونس (اصل میڈیا ڈیسک) لیبیا سے لائے گئے’داعشی’ جنگجوئوں کے بچوں سے ملاقات پر تیونس کے صدر پروفیسر قیس سعید کو سیاسی حلقوں کی طرف سے سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق تیونس میں قرطاج پیلس میں مقتول داعشی جنگجوئوں کے بچوں سے ملاقات پر نہ صرف سیاسی حلقوں کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے بلکہ ‘داعش’ کے ہاتھوں مارے جانے والےتیونسی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کے خاندانوں نے بھی سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔

خیال رہے کہ جمعرات کے روز صدر قیس سعید نے لیبیا سے لائے گئے داعشی جنگجوئوں کے چھ بچوں سے ملاقات کی تھی۔ ان بچوں کے والدین داعش میں شامل ہونے کے بعد لیبیا میں چلے گئے تھے جہاں سنہ 2016ء کو سرت میں ہونے والی لڑائی میں وہ ہلاک ہوگئے تھے۔ لیبیا میں داعشی جنگجوئوں کے یتیم ہونے والے بچوں کی تعداد 39 بتائی جاتی ہے تاہم ان کی شناخت کا عمل جاری ہے۔

تیونس کی ایک سابق خاتون وزیر ماجدولین الشارنی اور ان کے بھائی سقراط الشارنی نے کہا کہ صدر نے داعشی دہشت گردوں کے بچوں سے ملاقات کرکے غلطی کی ہے۔ان کے اس اقدام سے داعش کے خلاف لڑتے ہوئے مارے جانے والے سپاہیوں کے اہل خانہ کو گہرا صدمہ پہنچا ہے۔

انہوں نے فیس بک کے ذریعے صدر قیس سعید کو ایک پیغام ارسال کیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ صدر کی جانب سے داعشی دہشت گردوں بچوں سے ملاقات دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی کے مترادف ہے اور اس اقدام سے عوام میں غلط پیغام گیا ہے۔

الشارنی کا کہناہے کہ صدر مملکت مسلح افواج کے کمانڈر ان چیف ہیں۔ انہیں مسلح افواج کے مورال کوبلند کرنے کی کوشش کرنی چاہیے نہ کہ دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ دہشت گردوں کے بچوں سے ملنا اور انہیں ایوان صدر میں پروٹوکول دینا دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی کے مترادف ہے۔ ایوان صدر میں دہشت گردوں کے بچوں کے استقبال سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارے عزم اورموقف کو بھی عالمی سطح پرٹھیس پہنچی ہے۔