اسلام مخالف مہم کے معاملے پر اجتماعی فیصلے کا وقت آ گیا ہے: شاہ محمود قریشی

Shah Mehmood Qureshi

Shah Mehmood Qureshi

اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے فرانسیسی صدر کے اسلام مخالف بیان پر شدید ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ اسلام مخالف مہم کے معاملے پر اجتماعی فیصلہ ہونا چاہیے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فرانس کے سفیر سے اسلام مخالف مہم پر احتجاج کیا جائے گا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ فرانس کے سفیر سے سفارتی سطح پر احتجاج کیا جائے گا، پاکستان کے عوام اورحکومت کے جذبات فرانسیسی سفیرکے سامنے رکھے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ عرصہ پہلے چارلی ہیبڈو نے گستاخانہ خاکوں کے پروگرام کی کوشش کی، چارلی ہیبڈو کے مجوزہ پروگرام پر میں نے مذمتی بیان جاری کیا۔

شاہ محمود کا کہنا تھا کہ اسلاموفوبیا بڑھتا ہوا ٹرینڈ ہے جس کی نشاندہی وزیراعظم عمران خان نے کی، وزیراعظم نے یو این تقریر میں کہا تھا کہ رجحان پر قابو نہ پایا تو معاملات بگڑیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہولوکاسٹ کی صورتحال سامنے آئی تو مہذب معاشروں نے اس پر پابندی لگائی، وقت آگیا ہے کہ اس معاملے پر اجتماعی فیصلہ ہونا چاہیے، رجحان نہ تھمنے سے آنے والے دنوں میں بھیانک واقعات رونما اور معصوم لوگ متاثر ہو سکتے ہیں۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مہذب ملکوں کو مسلمانوں کے جذبات کا احترام کرنا چاہیے، نائیجریا میں او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں قرار داد پیش کروں گا جس کا مقصد مسلم امہ کو یکجا کرنا اور احساس دلانا ہے کہ اس معاملے پر خاموش نہیں رہ سکتے، قرارداد کا مقصد ایسی اشاعت پر قانونی طور پر پابندیاں لگوانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیویارک میں پاکستان کے مستقل مندوب کے ذریعے مشترکہ قرارداد لانے کا ارادہ ہے، مشترکہ قرارداد لانے کا مقصد ہے اسے اقوام متحدہ کے فورم سے بھی تائید ملے جب کہ 15 مارچ کو عالمی یکجہتی کا دن منانے کی قرار داد پیش کی جائے گی۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے ملک میں خواتین پر حجاب پہننے پر عائد پابندی کو نجی شعبے میں بھی لاگو کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھاکہ اسلام ایک مذہب کے طور پر دنیا بھر میں بحران کا شکار ہے، وہ فرانس کی سیکیولر اقدار کو ’سخت گیر اسلام‘ سے محفوظ بنائیں گے۔

فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ دسمبر میں حکومت 1905 کے سیکولر ریاست سے متعلق منظور کیے گئے قانون کو مضبوط کرنے کے لیے بل لائے گی جو کہ فرانس میں سرکاری طور پر چرچ اور ریاست کو علیحدہ کرتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت اسکولز پر سخت نگرانی اور مساجد کو ہونے والی غیر ملکی فنڈنگ کو بھی مؤثر طریقے سے کنٹرول کرے گی۔

بعدازاں وزیراعظم عمران خان نے فرانسیسی صدر کو اسلام مخالف بیان دینے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے تھا کہ صدر ایمانویل میکرون نے اسلام مخالف بیان دیکر یورپ سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی۔