عالم ِ اسلام کی نظریں

 Tayyip Erdogan

Tayyip Erdogan

تحریر: ایم سرور صدیقی

عالم ِ اسلام کی نظریں اس وقت تین مسلم حکمرانوں عمران خان، طیب اردگان اور مہاتیر محمد کی طرف لگی ہوئی ہیں شاہ فیصل شہید نے پاکستان کو اسلام کا قلعہ قراردیا تھا پاکستان نے ہمیشہ امت ِ مسلمہ کے اتحادو اتفاق کیلئے ہراول دستے کا کام کی اہے اس سلسلہ میں پاکستان کے کردار اور صلاحیتیوں کو سراہا اور تسلیم کیا جاتاہے یہ اعزاز کوئی معمولی بات نہیں وزیرِ اعظم عمران خان نے ڈیووس اور ملائشیا میں پرچی کے بغیر فی البدیہہ تقریر کر کے دھوم مچادی بلاشبہ عالمی فورم پر انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار کر کے نہ صرف دنیا کو جھنجوڑ کر رکھ دیا بلکہ اربوں مسلمانوں کی دلی ترجمانی کا حق ادا کردیا ِ،طیب اردگان کے ترکی صدرہیں ترکی کے ساتھ ہماری بڑی جذباتی وابستگی ہے جی ہاں خلافت ِ عثمانیہ مسلمانوںکی نشاطِ ثانیہ کا وہ روشن باب ہے جسے کوئی فراموش نہیں کرسکتا خلافت ِ عثمانیہ کی بحالی کے لئے برصغیرپاک وبنگلہ ہندمیں ایک عالمگیر تحریک چلائی گئی تھی آج بھی کئی مسلم ممالک میں خلافت کی بحالی کے لئے کوششیں اور جدوجہد کی جارہی ہے۔

مہاتیر محمد ملائیشیا کے حکمران ہیں انہوںنے دنیابھرکی سامراجی قرتوںکو شکست دے کر اپنے وطن کو نہ صرف بیرونی قرضوں کے چنگل سے نجات دلائی بلکہ ملائشیا کی معیشت کو ایک ناقابل تسخیربنادیا پاکستان، ترکی اور ملائشیا تینوںاسلامی ممالک اور ان کے موجودہ حکمرانوں میں بہت سے باتیں مشترک ہیں تینو ںہی غیرملکی قرضوں کی دلدل میں پھنسے ہوئے تھے وہ تو عالمی مالیاتی اداروںکے جنگل سے آزادہوگئے لیکن پاکستان کا ابھی تک بچہ بچہ مقروض ہے مسلم حکمرانوںمیں عمران خان،طیب اردگان اور مہاتیرمحمد تینوںعالم ِ اسلام کے اتحاد،اخوت اور مشترکہ جدوجہد کے خواہاں ہیں پاکستان کے دورہ کے دوران طیب اردگان نے پاکستان بارے اپنے جن جذبات کااظہارکیا اس سے ہمارے سینے فخرسے بلندہوگئے برملا ان کاکہنا تھا کشمیر بھی ترکی کے لیے وہی حیثیت رکھتا ہے جو پاکستان کے لئے رکھتا ہے۔

پاکستان آکر خود کو کبھی اجبنی محسوس نہیں کیا ہماری دوستی مفاد پرمبنی نہیں،عشق اورمحبت سیپروان چڑھی ہے،پاکستان کا دکھ درد، ہمارا دکھ درد ہے ،پاکستان کی کامیابی،ہماری کامیابی وکامرانی ہے،پاکستان نے ہمیشہ ترکی کے مؤقف کی حمایت کی،اے اللہ،ہمارے تعلقات اوردوستی کوقائم ودائم فرما خیرسگالی کے طورپر پاکستان نے ترک کمپنی کے ذمے کروڑوں ڈالر کا جرمانہ معاف کر دیا ماضی میںپاکستان نے ترک کمپنی کارکے پر عائد کیا گیا جرمانہ اور پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کیا ہے. پاکستان نے ترک کمپنی پر 19 کروڑ ڈالرز کا جرمانہ عائد کیا تھا جبکہ اس کے 4 بحری جہاز بھی قبضے میں لے لئے تھے. کمپنی کو اب جرمانہ معاف کرنے سمیت چاروں بحری جہاز بھی واپس کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے. جبکہ ترک صدر کی مداخلت سے کمپنی نے پاکستان کیخلاف عالمی عدالت میں دائر کیا گیا 1 ارب 20 کروڑ ڈالرز کا ہرجانہ بھی واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ ترک صدر رجب طیب اردوان نے وزیراعظم عمران خان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا پاکستان کو اپنا گھر سمجھتا ہوں ، ہرموقعے پر پاکستان ک ساتھ دیں گے. ترکی پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے اور ہمیشہ کھڑا رہے گا. پاکستان سے 13معاہدے پاک ترک تعلقات کا مظہر ہیں 2023ء تک تجارت کا حجم 5 ارب ڈالر کرنے پر اتفاق ہے۔

ترک صدر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش ہے، کشمیر ایشو کا حل اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے. انہوں نے کہا کہ افغان امن عمل کی حمایت کرتے ہیں. واضح رہے پاکستان اور ترکی کے درمیان سیاحت، ثقافت،ریلوے، پوسٹل سروسز، اسٹریٹجک تعاون کو بڑھانے ، ٹرانسپورٹ، نفراسٹرکچر، خوراک کے شعبوں میں ایم اویوز پر دستخط کیے وزیراعظم عمران خان نے کہا پاکستانی عوام ترک صدر کو بہت پسند کرتی ہے. ترک صدر اگر پاکستان میں الیکشن لڑیں تو کلین سویپ کریں گے. انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان تجارتی تعلقات میں نیا دور شرورع ہورہا ہے. پاک ترک ایم اویوز پر دستخط نئے دور کا آغاز ہے. ان معاہدوں کا دونوں ممالک کو بہت فائدہ ہوگا. ترکی کی فلمی صنعت تیزی سے ترقی کررہی ہے. اسلامو فوبیا کیخلاف ترک فلم انڈسٹری سے مستفید ہونا چاہتے ہیں کوئی بھی مسئلہ ہوتا ہے تو ترکی ہمارے ساتھ کھڑا ہوتا ہے. اسلاموفوبیا کے خلاف دونوں ممالک نے مشترکہ تعاون کا فیصلہ کیا ہے۔

بین الاقوامی ایشوز پر پاکستان اور ترکی کا یکساں مئوقف ہوتا ہے. عمران خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر متنازع علاقہ ہے، 80 لاکھ سے زائد کشمیریوں کو بھارت نے محصور کررکھا ہے.بھارت نے کشمیری قیادت اور نوجوانوں کو جیلوں میں ڈالا ہوا ہے. اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر ایشو کا حل نکالا جانا چاہیے.بھارت نے آئین کو پامال کرکے 6 ماہ سے کشمیریوں کو قید کررکھا ہے. مقبوضہ کشمیر میں مظالم کیخلاف آواز اٹھانے پر ترک صدر کا مشکور ہوں جبکہ ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیرمحمد نے درجنوں مرتبہ خبردار کیاہے کہ مسلم دنیا ایک “بحرانی کیفیت” میں ہے ہم جہاں بھی دیکھتے ہیں کہ مسلم ممالک تباہ ہورہے ہیں ، ان کے شہری اپنے ممالک سے فرار ہو کر غیر مسلم ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہیں 94 سالہ وزیر اعظم نے اس بات کی نشاندہی کی کہ دوسری جنگ عظیم کے تباہ کن اثرات کے باوجود ان ممالک نے ترقی کی ہے لیکن بہت سارے مسلم ممالک ا چھی طرح سے حکومت کرنے سے قاصر ہیں سچ ہے ترقی یافتہ اور خوشحالی کے بغیر کسی ملک کی عوام کو سکون نہیں مل سکتاجنونی جنگیں ، خانہ جنگی ، ناکام حکومتیں اور بہت ساری تباہی کے باعث بہت سے مسلم ممالک حالات کا مقابلہ کررہے ہیں۔

ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیرمحمد اورترک صدر رجب طیب اردوان نے ڈنکے کی چوٹ پر فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوںکی زبردست حمایت کرتے ہوئے آخری حدتک جانے کا اعادہ کیاہے مہاتیر محمدنے تو ضمیرکی آوازپر لبیک کہتے ہوئے بھارتی دھمکیوںکو کسی خاطرمیں نہ لانے کااعلان کیا کشمیری مسلمانوںکی حمایت کے” جرم” میں نریندر مودی نے ملائیشیا سے پام آئل لینے کا معائدہ ختم کرنے کااعلان کیا لیکن انہوںنے اس نقصان کی بھی پرواہ نہ کی بلاشبہ تین مسلم حکمران عمران خان،طیب اردگان اور مہاتیرمحمد مشترکہ لائحہ عمل تیارکریں تو مقبوضہ کشمیر بھارتی تسلط اور قبلہ ٔ اول یہودی پنجہ ٔ استبدادسے آزادہوسکتاہے دعاہے کہ خدکرے وہ دن بھی طلوع ہو جب عمران خان،طیب اردگان اور مہاتیرمحمد عالم ِ اسلام کو متحدکرنے کیلئے اس تحریک کاآغازکریںجوامت ِ مسلمہ کے ہرفردکے د ل کی آواز ہے۔

M Sarwar Siddiqui

M Sarwar Siddiqui

تحریر: ایم سرور صدیقی